Inquilab Logo

شجر کاری سنت ِ رسولؐ بھی ہے

Updated: January 24, 2020, 3:14 PM IST | Allama Peer Mohammed Tabassum Bashir Owaisi

شجر کاری، باغات اور جنگلات کی اہمیت و ضرورت اس وقت اور بھی بڑھ جاتی ہے، جب چاروں طرف آلودگی بسیرا ڈالے ہو

شجرکاری بھی سنت رسولﷺ ہے۔ تصویر : آئی این این
شجرکاری بھی سنت رسولﷺ ہے۔ تصویر : آئی این این

دلآویز سبزہ زار، دل فریب گھنے جنگلات، ہرے بھرے درختوں کی لمبی قطاریں، باغات میں ثمر آور اشجار کسی بھی خطے کو جنت نظیر بنادیتے ہیں کہ جس کی طرف دل خراماں خراماں کھنچ چلا جاتا ہے۔بھینی بھینی خوشبو، ٹھنڈی ہوائیں، چڑیوں کی چہچہاہٹ اور بلبل کی نغمہ سرائی کان میں رس گھولتی ہے۔ اس سے جہاں مضطرب دل کو سکون ملتا ہے، رنجیدگی کو شکست ہوتی ہے وہیں بالآخر انسان ان تمام مظاہرِ قدرت سے متاثر ہوکر برملا گویا ہوتا ہے:’’ اے پروردگار تونے یہ بے فائدہ نہیں بنایا۔ تو پاک ہے پس ہمیں آگ کے عذاب سے بچالے۔‘‘ (آل عمران)
 شجر کاری، باغات  اور جنگلات کی اہمیت و ضرورت اس وقت اور بھی بڑھ جاتی ہے، جب چاروں طرف آلودگی بسیرا ڈالے ہو، صاف و شفاف ہوا کے لئے جسم ترستا ہو، اور زہر آلود ہوائیں نسل انسانی کو گھن کی طرح کھارہی ہوں۔ دور جدید   اور صنعتی ترقی کے اس دور میں ہر طرف آلودگی چھائی ہوئی ہے۔ ہوا، پانی اور زمین پر دیگر حیاتیات اپنی خصوصیات کھورہی ہیں جس کی وجہ سے عالمی حدت کا مسئلہ پیدا ہوگیا ہے۔  اس صورتِ حال میں پودے، گھنے باغات اور جنگلات کی اہمیت و ضرورت شدت سے بڑھ جاتی ہے کیوں کہ اللہ نے مخلوقات اور دیگر مظاہرِ کائنات کی تخلیق کو اس طرح مربوط کیا ہے کہ یہ سلسلہ بغیر کسی رکاوٹ کے جاری چلا آرہا ہے۔ چنانچہ انسان کو زندہ رہنے کے لئے آکسیجن کی ضرورت ہے جس کا منبع نباتات ہیں، جب کہ نباتات،انسان اور دیگر مخلوقات سے نکلنے والی کاربن ڈائی آکسائڈ کو اپنی خوراک کے طور پر استعمال کر تی ہیں۔ اسی طرح اللہ نے انسان کو نباتات کے پھلنے پھولنے کا ذریعہ بنایا ہے،جس کی وجہ سے فضا میں توازن قائم ہے۔ لیکن اگر اس میں کسی طرح کی مداخلت کی جائے تو توازن میں خلل پیدا ہوجاتا ہے اور اس کے براہِ راست نقصانات انسانوں اور دیگر مخلوقات کو بھگتنا پڑتے ہیں۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:’’ہم نے ہر چیز ایک تقدیر کے ساتھ پیدا کی۔‘‘(القمر)’’اس نے ہر نوع کی نباتات ٹھیک ٹھیک نپی تلی مقدار کے ساتھ اُگائی۔‘‘ (الحجر)افسوس کہ جہاں فضائی آلودگی اپنے پَر پھیلا تی جارہی ہے وہیں اس کے علاج کی دوا، یعنی جنگلات کی کٹائی انسان کی خود غرضی ومفاد پرستی کی تلوارسے بڑی بے دردی سے جاری ہے۔ اقوام متحدہ کے جائزے کے مطابق ہر سال تقریباً ۱۳؍ ملین ہیکٹر رقبے پر پھیلے جنگلات کا صفایا ہورہا ہے۔خوش آیند بات یہ ہے کہ اب حکومتیں اور عوام نے اس بار آگاہی مہم شروع کر دی ہیں۔ 
 شجر کاری کی جس اہمیت و افادیت کی موجودہ سائنس تحقیق کررہی ہے، اس سے قرآن و احادیث نے چودہ سو سال قبل ہی آگاہ کردیا تھا۔ قرآن کریم میں مختلف حوالے سے شجر(درخت) کا ذکر آیا ہے۔ ایک جگہ اللہ تعالیٰ نے اپنی رحمت قرار دیتے ہوئے اس کا ذکر اس طرح کیا:’’وہی تمہارے فائدے کے لئے آسمان سے پانی برساتا ہے جسے تم پیتے بھی ہو اور اسی سے اُگے ہوئے درختوں کو تم اپنے جانوروں کو چراتے ہو۔ اسی سے وہ تمہارے لئے کھیتی اور زیتون اور کھجور اور انگور اور ہر قسم کے پھل اُگاتا ہے۔ بے شک ان لوگوں کے لئے تو اس میں بڑی نشانی ہے جو غور و فکر کرتے ہیں۔ ‘‘(النحل )ایک جگہ درختوں اور پودوں کے فوائد اس طرح بیان کئے گئے ہیں:’’آپ کے ربّ نے شہد کی مکھی کے دل میں یہ بات ڈال دی کہ پہاڑوں میں درختوں اور لوگوں کی بنائی ہوئی اونچی اونچی ٹٹیوں میں اپنے گھر (چھتے) بنا۔(النحل )اللہ نے درخت کا ذکر آگ کے حوالے سے کیا ہے:وہی ہے جس نے تمہارے لئے سبز درخت سے آگ پیدا کردی جس سے تم یکایک آگ سلگاتے ہو۔‘‘ (یٰس )ایک جگہ شجر مبارکہ کے طورپر ذکر کیا گیا:’’وہ چراغ ایک بابرکت درخت زیتون کے تیل سے جلایا جاتا ہو جو درخت نہ مشرقی ہے نہ مغربی‘‘ (النور) ایک جگہ تمام مظاہرِ قدرت کو آرایش کائنات قرار دیا گیا ہے:’’روئے زمین پر جو کچھ ہے ہم نے اسے زمین کی رونق کا باعث بنایا ہے کہ ہم انہیں آزمالیں کہ ان میں سے کون نیک اعمال والا ہے۔ (الکہف)اسی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے نسل اور کھیتی باڑی کو تباہ کرنے والوں کی مذمت کی ہے:’’جب وہ لوٹ کرجاتا ہے تو زمین میں فساد پھیلانے کی اورکھیتی اور نسل کی بربادی کی کوشش میں لگا رہتا ہے اور اللہ تعالی فساد کو ناپسند کرتا ہے۔‘‘(البقرہ)
 درخت انسان کے دوست ہیںاور درخت لگانا شجر کاری کہلاتا ہے۔ شجر کاری نہ صرف سنتِ رسول ﷺہے بلکہ یہ مہم ما حول کو خوبصورت اور دلکش بنانے میں بھی اہم کر دار ادا کرتی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK