• Sat, 27 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

رحمۃ للعالمینؐ کا عالمی پیغام اور آج کا انسان

Updated: September 26, 2025, 4:56 PM IST | Dr. Muhammad Hussain Mushahid Rizvi | Mumbai

آج کا انسان خوف اور بے یقینی کے ساے میں جیتا ہے۔ مذہبی شدت پسندی، معاشی نابرابری، ماحولیاتی تباہی، خاندانی ٹوٹ پھوٹ اور ذہنی پریشانی یہ سب دورِ جدید کی حقیقتیں ہیں۔ لیکن اگر ہم محمدؐ عربی کی سیرت کی طرف پلٹیں تو یہ تمام مسائل اپنے فطری حل پا سکتے ہیں۔

Picture: INN
تصویر: آئی این این

زمانہ ترقی کے بام عروج پر ہے لیکن انسانیت زوال کے گہرے اندھیروں میں گم۔ اخلاق کی جڑیں کمزور ہو چکی ہیں، دل نرمی سے خالی، معاشرت بےحسی کی لپیٹ میں اور عقل اپنی خود ساختہ برتری کے زعم میں سچائی سے دور۔ ایسے پرآشوب ماحول میں ایک آواز اب بھی خاموش دلوں کو پکار رہی ہے، ایک شخصیت اب بھی مظلوم روحوں کی پناہ گاہ ہے، ایک پیغام آج بھی زخم خوردہ دنیا کے لئے مرہم ہے۔ وہ شخصیت محمد مصطفیٰ ﷺ کی ہے اور وہ پیغام ”رحمۃ للعالمین“ کا ہے۔ 
 قرآن نے آپ ﷺ کو پوری دنیا کے لئے رحمت قرار دیا نہ صرف مسلمانوں کے لئے، نہ صرف عرب کے لئے بلکہ ہر قوم، ہر نسل، ہر دور اور ہر مخلوق کے لئے۔ آپ ﷺ کی یہ رحمت محض جذباتی نرمی یا وقتی ہمدردی نہ تھی بلکہ وہ ایک ہمہ جہت نظامِ زندگی میں جلوہ گر تھی جس میں دشمن کے لئے درگزر تھا، غلام کے لئے آزادی، عورت کے لئے عزت، یتیم کے لئے محبت، مزدور کے لئے حقوق، حتیٰ کہ جانوروں اور درختوں تک کے لئے شفقت۔ 
 طائف میں پتھر کھا کر بھی آپ ﷺ نے بددعا نہیں دی بلکہ یہ فرمایا کہ شاید ان کی نسل ایمان لے آئے۔ اُحد میں دشمن کے ظلم پر بھی صبر کیا۔ فتحِ مکہ کے دن جب بدلہ لینے کا اختیار تھا تو آپ ﷺ نے عام معافی کا اعلان کیا۔ یہ جذبۂ رحم، صرف اخلاقی بلندی نہیں بلکہ انسانیت کی معراج ہے۔ آپؐ نے غلاموں کو بھائی قرار دیا، یہودیوں اور عیسائیوں کے ساتھ رواداری برتی، بچوں کے سر پر دستِ شفقت رکھا اور عورت کو سماج کا باعزت رکن بنایا۔ 

یہ بھی پڑھئے:مصنوعی ذہانت (اے آئی) ایک آیت ِ قرآنی کی روشنی میں

 آج کا انسان خوف اور بے یقینی کے سائے میں جیتا ہے۔ مذہبی شدت پسندی، معاشی نابرابری، ماحولیاتی تباہی، خاندانی ٹوٹ پھوٹ اور ذہنی پریشانی، یہ سب دورِ جدید کی حقیقتیں ہیں۔ لیکن اگر ہم محمدؐ عربی کی سیرت کی طرف پلٹیں تو یہ تمام مسائل اپنے فطری حل پا سکتے ہیں۔ آپؐ نے سود کے خاتمے سے پاک معیشت کی بنیاد رکھی، زکوٰۃ اور صدقہ سے فلاحی نظام قائم کیا، درخت لگانے، پانی بچانے اور جانوروں پر رحم کرنے کی تعلیم دے کر ماحول دوست طرزِ زندگی عطا کیا۔ 
 آپؐ کا پیغام دشمن کے لئے بددعا نہیں بلکہ ہدایت کی دعا ہے۔ عورت کے لئے قید نہیں بلکہ رفاقت ہے۔ اقلیتوں کے لئے ظلم نہیں بلکہ امان ہے۔ آپ کی سنت یہ ہے کہ جو تم سے نفرت کرے اس کے لئے خیر کی تمنا رکھو۔ 
 دنیا کی بڑی شخصیات، خواہ وہ مسلمان ہوں یا غیر، آپ ﷺ کے اخلاق، عدل اور رحم سے متاثر ہوئے۔ مہاتما گاندھی نے کہا: ’’میں نے محمد ﷺ کی زندگی کا مطالعہ کیا، وہ امن کے علمبردار تھے۔ ‘‘ مائیکل ہارٹ نے دنیا کی سب سے مؤثر شخصیات میں آپ ﷺ کو اول درجے پر رکھا۔ 
 آج اگر ہم واقعی ’’رحمۃ للعالمین‘‘ کے ماننے والے ہیں تو ہمیں خود بھی انسانیت کے لئے رحمت بننا ہوگا۔ اپنے رویے، گفتار، کردار اور معاملات میں وہی شفقت، وہی انصاف، وہی حلم پیدا کرنا ہوگا جس کا درس آپ ﷺ نے دیا۔ ۱۵۰۰؍ سالہ میلادالنبی ﷺ کا جشن اور خوشی تب ہی صحیح معنوں میں بامعنی ہوگی جب ہم اس رحمت کو دنیا میں محسوس ہونے دیں گے۔ 
 آیئے، ہم یہ عہد کریں کہ سیرت کو صرف منائیں گے نہیں بلکہ اپنائیں گے بھی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK