مشہور میگزین گل بوٹے کے زیر اہتمام منعقدہ جشن میں پورے ملک سے بچوں کے ادیبوں نے شرکت کی اور فاروق سید کی کوششوں کو سراہا۔
EPAPER
Updated: February 03, 2025, 12:20 PM IST | Mubasshir Akbar | Mumbai
مشہور میگزین گل بوٹے کے زیر اہتمام منعقدہ جشن میں پورے ملک سے بچوں کے ادیبوں نے شرکت کی اور فاروق سید کی کوششوں کو سراہا۔
بچوں کا ادب، ادب کی ایک مشکل ترین صنف سمجھی جاتی ہے کیوں کہ یہ ادب ایک مقصدی ادب ہوتا ہے۔ اس کے ذریعے بچوں کو مسرت کی فراہمی کے ساتھ ساتھ ان میں تخیل کی صلاحیت پیدا کرنے، جذبہ اور حوصلہ پروان چڑھانے، مختلف النوع تجربات سے روشناس کرانے، دنیااور لوگوں کو سمجھنے کی صلاحیت پیدا کرنے، ان میں ثقافتی و تہذیبی ورثے کو منتقل کرنے اوراخلاقی اوصاف کی نشوونما کی کوشش کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ اس ادب کے ذریعے ان میں پڑھنے اور لکھنے کی مہارتیں اورمختلف میدانوں سے متعلق علم کو بھی پیدا کرنے کی سعی کی جاتی ہے۔ ظاہر ہے ان تمام مقاصد کے ساتھ بچوں کے لئے دلچسپ ادب تخلیق کرنانہایت مشکل کام ہے اسی لئے اس صنف میں بہت ہی کم ادیبوں نے طبع آزمائی کی ہے۔ خاص طور پرموجودہ دور میں اردو زبان میں بچوں کے ادب پر بہت کم توجہ دی جارہی ہے۔ حالانکہ اردو میں بچوں کے ادب کی ایک توانا روایت رہی ہے۔ جہاں تک مغرب کے ادب میں بچوں کے ادب کا تعلق ہے تو وہ تنوع سے بھرپور ہے۔ اس کی وجہ تعلیم کا شعور اور یہ احساس ہے کہ ہمیں اپنے معاشرے کو کیسے آگے بڑھانا ہے۔ ذرا جاپان، چین، کوریا وغیرہ کا کلچر دیکھ لیجیے، ماں باپ، بڑوں اور استاد کا ادب دیکھ لیجیے۔ اس تمام پس منظر میں ہمیں ہندوستان میں بچوں کےادب کے تئیں جو زرخیز زمین نظر آتی ہے وہ مہاراشٹر ہے۔ یہاں بچوں کے ادب کے تئیں جتنا کام ہوا ہے اور ہو رہا ہے اتنا شائد ملک کی کسی بھی ریاست میں نہیں ہو ا ہے۔ یہاں کی سرزمین سے سلام بن رزاق، حیدر بیابانی، وکیل نجیب، ایم مبین، ڈاکٹر اسد اللہ، سراج عظیم، اقبال برکی، ایم یوسف، خیال انصاری، ڈاکٹر بانو سرتاج، محبوب راہی، رحیم رضا اور دیگر کئی معروف نام ہیں جو بچوں کے ادب میں سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ہر چند کہ یہ تمام افراد اپنی ذات میں انجمن ہیں اور ادب اطفال میں ان کا کام قابل تحسین ہے لیکن بچوں کے مشہور مجلہ ’گل بوٹے ‘ کے مدیر اور مشہور ادیبِ اطفال فاروق سید اس کہکشاں میں نہ صرف منفرد ہیں بلکہ بدلتے وقت کے ساتھ اپنے آپ کو بدل بھی رہے ہیں اور بچوں کے ادب کو بھی نئی دنیائوں سے روشناس کروارہے ہیں۔
گزشتہ دنوں فاروق سید کے ادارے گل بوٹے اور آل انڈیا خلافت کمیٹی کے اشتراک سے منعقد کئے گئے ’جشن بچپن ‘ میں ممبئی کے خلافت ہائوس میں اردو میں بچوں کے لئے لکھنے والے ادباء و شعراء کا جو مجمع تھا وہ کم کم ہی دیکھنے کو ملتا ہے۔ ایک ہی چھت کے نیچے بچوں کا ادب لکھنے والے اتنے سارے ادیب مل جائیں یہ بہت کم ہوتا ہے لیکن فاروق سید نے اسے کر دکھایا۔ وہ گزشتہ کئی دہائیوں سے گل بوٹے جیسا رجحان ساز رسالہ نکال رہے ہیں جس نے آج کی نوجوان نسل کی ذہنی آبیاری میں اہم کردار ادا کیاہے۔ یہ نسل جب اپنے بچپن میں تھی تو ان کے لئے ذہنی تفریح کا سب سے آسان ذریعہ’ رسالہ گل بوٹے‘ ہی تھا۔ اب فاروق سید نے اسے نئے دور کے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کردیا ہے اور اسی کے تحت جشن بچپن جیسے کامیاب پروگرام منعقد کررہے ہیں۔ یہ پروگرام ان معنوں میں اہم تھا کیوں کہ اس میں ایک ہی چھت کے نیچے بچوں کے ادیبوں کی پوری کہکشاں نظرآئی۔ ان ادیبوں سے بچوں نے نہ صرف گفتگو کی بلکہ اپنے پسندیدہ ادیبوں کو گفتگو کرتے ہوئے، ان سے ملتے ہوئے اور ان کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے بھی دیکھا۔ یہ بہت نادر جذبہ ہوتا ہے جب بچے جنہیں پڑھتے اور سمجھتے رہے ہو ں وہ ادیب ان کی آنکھوں کے سامنے موجود ہو اوروہ اس سے باتیں کررہے ہوں۔
ممبئی میں منعقدہ اس جشن کا یہ تیسرا سال تھا اور یہ نہایت کامیاب رہا۔ فاروق سید نے اس بارے میں کہا کہ ’’ بچوں کے لئے کھیل تماشوں کا میلہ منعقد کرنا بہت آسان ہے لیکن اس طرح کا بامعنی جشن جس میں ان کیلئے کھیل کود کے ساتھ ساتھ ذہنی تفریح اور تعلیم و تربیت کا انتظام بھی ہو بہت مشکل ہے لیکن ہماری ٹیم نے یہ پہاڑ بھی سر کرنے میں کوئی کوتاہی نہیں کی۔ ‘‘ فاروق سید کے مطابق جشن بچپن کے ذریعے ہماری کوشش یہی ہے کہ بچوں کیلئے صحت مند ادب لکھنے والے تمام ادیبوں کو ایک چھت کے نیچے نہ صرف جمع کیا جائے بلکہ انہیں بچوں سے بھی ملوایا جائے۔ یہ کوشش مغربی دنیا میں تو ہوتی ہو گی لیکن بر صغیر میں اس طرح کی کوئی روایت ہماری نظروں سے نہیں گزری ہے۔ اسی لئے ہم نے شروع کیا ہے اور امید ہے کہ بچوں کیلئے لکھنے والے دوسرے ادارے بھی اس جانب قدم بڑھائیں گے جس سے ادب اطفال میں نہ صرف ہلچل پیدا ہو گی بلکہ اچھے اچھے لکھنے والے سامنے آئیں گے۔ واضح رہے کہ بچوں کا ادب لکھنا ہنسی کھیل نہیں ہے اور نہ بچوں کا رسالہ اتنے برس تک کامیابی سے جاری رکھنا آسان ہے لیکن فاروق سید نے اپنے لئے یہی مشکل ترین کام منتخب کیا اور اب اس بحرزخارمیں نہایت مشاقی کے ساتھ غواصی کررہے ہیں۔ اس پروگرام کے انعقاد کیلئے فاروق سید نے آل انڈیا خلافت کمیٹی کے چیئر مین اور مشہور صحافی سرفراز آرزو کا خصوصی طور پر شکریہ ادا کیا جنہوں نے ذاتی طور پر اس پروگرام کے انعقاد اور اسے کامیاب بنانے میں انتھک محنت کی اور خلافت ہائوس کا ہال اور میدان فراہم کیا۔
واضح رہے کہ جشن بچپن کے تحت بیت بازی، حامد اقبال صدیقی کا مشہور زمانہ کوئز مقابلہ، ادیبوں کا بچپن، بچوں کے ادیبوں پر بنائی گئی دستاویزی فلمیں، حب الوطنی کے نغمات، قصہ گوئی، اقتباس خوانی، تقاریر، ڈرامے، مونو ایکٹنگ اور ایسے ہی دیگر پروگرام منعقد کئے گئے۔ ساتھ ہی بچوں کی کتابوں کی فروخت کے لئے اسٹال بھی لگائے گئے تھے۔ اسی دوران قومی کونسل برائے فروغِ اردو زبان کے زیر اہتمام بچوں کے ادب کا سہ روزہ ورکشاپ خواب، کتاب اور بچے بھی منعقد کیا گیا۔ یاد رہے کہ ممبئی اور غالباً ملک بھر کے اردو اداروں کے لئے اردو میلے منعقد کرنے کا تصور فاروق سید نے ہی پیش کیا تھا جو بعد میں اردو کتاب میلے کا بنیادی خیال بن گیا۔ انہوں نے اردو میلے کےشروعات شولاپور سے کی تھی جو بعد میں مراٹھواڑہ کے متعدد اضلاع، ممبئی اور دیگر شہروں میں منعقد کیا گیا۔ ان میلوں کے ذریعہ اردو کی جو فضا بنتی تھی اسی کا ثمرہ ہے کہ مہاراشٹر میں اردو زبان و ادب اور تہذیب اتنی پھل پھول رہی ہے۔