Inquilab Logo

عید کا چاند

Updated: April 07, 2024, 12:30 PM IST | Yusuf Nazim | Mumbai

یوں تو ہرمہینے نیا چاند نکلا ہی کرتا ہے لیکن ان چاندوں میں وہ بات نہیں ہوتی جو عید کے چاند میں ہوا کرتی ہے۔ عید کا چاند نظام شمسی میں چیف گیسٹ کی حیثیت کا چاند ہوا کرتا ہے۔ 

Photo: INN
تصویر : آئی این این

یوں تو ہرمہینے نیا چاند نکلا ہی کرتا ہے لیکن ان چاندوں میں وہ بات نہیں ہوتی جو عید کے چاند میں ہوا کرتی ہے۔ عید کا چاند نظام شمسی میں چیف گیسٹ کی حیثیت کا چاند ہوا کرتا ہے۔ 
عید کا چاند بڑی محنت سے تیار کیا جاتا ہے۔ یہ اپنی نازکی اور باریکی کیلئے بہت مشہور ہے۔ اس سے زیادہ باریک چیز آسمان پر چلنی مشکل ہے۔ 
یہ چاند اس قرضدار شخص کی طرح ہوتا ہے جو چھپ کر نکلتا ہے اور نظر آنے سے پہلے چھپ جاتا ہے۔ یہ چاند دیکھنے میں بڑا خوبصورت ہوتا ہے لیکن شرط یہ ہے کہ یہ نظر آنا چاہئے۔ چاند رات کو اس سمت میں جس سمت میں کہ چاند کو نکلنا چاہئے لوگ انگلی کے اشارے سے بتاتے ہیں کہ چاند اس طرف ہے۔ وہ اونچے درخت کی سیدھی جانب ذرا نیچے کی طرف۔ وہ جو ٹہنی نظر آرہی ہے بس اسی سے لگ کر، یہ سن کر سمجھ لینا چاہئے کہ چاند وہاں نہیں ہے۔ ہر وہ شخص جسے چاند نظر نہیں آتا، دوسرے شخص کو ضرور چاند دکھاتا ہے، یہ صرف انگشت نمائی ہے۔ 
عید کے چاند کے دن دوپہر ہی سے مطلع ابر آلود ہوجاتا ہے (جہاں تک مطلع کا تعلق ہے یہ بہت کم موقعوں پر صاف ہوا کرتا ہے۔ چند غزلوں کے مطلعے البتہ صاف معلوم ہوتے ہیں ) اس لئے عید کے چاند کو لوگ اب دیکھتے نہیں صرف ریڈیو پر سُن لیتے ہیں۔ (اگر یہ خبر ہندی میں نشر ہو تو خود ہندی والوں کی بھی سمجھ میں نہیں آتی۔ ) ریڈیو پر سنے ہوئے چاند کابھی وہی مرتبہ ہے جو چشم دید چاند کاہوا کرتا ہے۔ (زمانہ مساویانہ حقوق کا ہے۔ )
عید کے چاند کو زمین پر کھڑے رہ کر نہیں دیکھا جاتا۔ اسے گھر کی چھت پر چڑھ کر دیکھنا چاہئے (گھر کی چھت کی غرض وغایت ہی یہ ہے۔ یہاں تک پتنگ بھی اڑائی جا سکتی ہے کیونکہ اس سے زیادہ غیر محفوظ جگہ اور کوئی نہیں ہوتی، گھر کی چھت اس چھت کو کہتے ہیں جو بارش میں ٹپکا کرے جو چھتیں بہت اچھی ہوتی ہیں وہ بغیر بارش کے بھی ٹپکا کرتی ہیں ) چاند کو دیکھنے کی مساعی جمیلہ، ہرقسم کی چھت پر کی جاسکتی ہیں۔ چاند کو نظر آنا ہے تو وہ ضرور دکھائی دے گا خواہ آدمی کتنی ہی ناقص اور کمزور چھت پر کیوں نہ دم سادھے کھڑا ہو (ہاؤسنگ بورڈ کے بنائے ہوئے مکانوں کی چھتیں تک بھی اس کام کیلئے استعمال کی جاسکتی ہیں۔ )
پہلے زمانے میں تو اس چاند کے مطالعے کیلئے بڑے جتن کرنے پڑتے تھے۔ کئی گھوڑسوار شہر سے باہر جاکر پہاڑیوں پر چڑھ جاتے اور اسے دیکھنے کی سعادت بزور بازو حاصل کرتے تھے (بے چارے گھوڑوں کی سمجھ میں کچھ نہ آتا کہ وہ ایسے بے وقت، پہاڑیوں پر کیوں لے جائے گئے ہیں ) انہیں کیا معلوم کہ آدمی ہارس پاور کہاں کہاں استعمال کرتا ہے، جب کافی وقت گزر جاتا اور لوگ یہ سمجھ لیتے کہ اب یہ گھوڑے سوار کل شام ہی کو واپس ہوں گے تو یہ حضرات اچانک واپس آکر یہ خبر پھیلاتے کہ وہ چاند کو دیکھ آئے ہیں۔ آج بھی جب کہ سائنس نے اپنی دانست میں کافی ترقی کرلی ہے اور آدمی خود چاند پر ہو آیا ہے پہلی تاریخ کے اس مختصر سے چاند کے اعمال و افعال میں کوئی سیاسی یا سماجی تبدیلی نہیں ہوئی، عید کے چاند کو اب بھی اس طرح ڈھونڈنا پڑتا ہے جیسے روزگار ڈھونڈا جا رہا ہو۔ 
عید کے چاند کو مقررہ تاریخ نمودار ہونے میں کوئی خاص دقت تو نہیں ہوتی لیکن اس کی مجبوری صرف اتنی ہوتی ہے کہ عید سے دو مہینے پہلے ہی اس کے نمودار ہونے کی تاریخ بدل دی جاتی ہے۔ عید کا چاند اس لئے یا تو ایک دن پہلے یا ایک دن بعد ہوا کرتا ہے۔ 
نور جہاں اور جہانگیر بلکہ یوں کہئے کہ جہانگیر اور نور جہاں کے عہد میں (یہ دونوں زن و شوہر عید کا چاند دیکھ کر فنِ شعر گوئی کا مظاہرہ کرتے تھے) جہانگیر نے ایک مرتبہ کہیں عید کا چاند دیکھ لیا تو اس نے نور جہاں کو مخاطب کرکے کہا:
ہلالِ عید بر اوجِ فلک ہویدا شُد
تو نور جہاں نے جو کسی معاملے میں جہانگیر سے کم نہ تھی فوراً دوسرا مصرعہ چُست کردیا اور کہا:
کلید میکدہ گم گشتہ بود پیدا شُد
بحیثیت فن فہم، ہم نور جہاں کے مصرعے سے زیادہ خوش ہیں۔ ایک تو اس شعر میں تشبیہ بہت عمدہ ہے۔ ہلال عید بالکل کنجی کی شکل کا ہوتا ہے۔ جوشؔ نے اس مختصر سے چاند کو ٹوٹے ہوئے کنگن سے تشبیہ دی ہے۔ 
جب ناز سے قندیل مہ نو ہوئی روشن
 جیسے کسی معشوق کا ٹوٹا ہوا کنگن
یہ تو تیسری چوتھی تاریخ کے چاند کی بات ہوئی۔ پہلی تاریخ کا چاند تو کنجی ہی کے قد و قامت کا ہوا کرتا ہے۔ کنجی اور وہ بھی بریف کیس کی کنجی۔ 
دوسرا اہم نکتہ جو نور جہاں کے کہے ہوئے مصرعے میں ہے وہ ہے میکدہ والی بات۔ یعنی شاہی محل کا وائن کاؤنٹر کامل ایک ماہ بند رہا۔ 
اگر کسی شخص کو بینائی کے کسی نقص کی وجہ سے عید کا چاند نظر آجائے تو ایک اچھے شہری کی حیثیت سے اس پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ سب کو سلام کرے (ہو سکے تو مصافحہ بھی کرے۔ ) 
عید کا چاند اس شخص کو بھی کہتے ہیں جو کسی الیکشن میں کامیاب ہو جانے کے بعد چھ سال تک بالکل دکھائی نہ دے لیکن یہ غلط ہے کیونکہ عید کا چاند دوچار سال میں تو ایک مرتبہ دکھائی دیتا ہی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK