Inquilab Logo Happiest Places to Work

ذکر الٰہی کی فضیلت: اللہ کی حمد بیان کرنا عظیم ذکر ہےجو رَبُ العالمین کو پسند ہے

Updated: March 11, 2022, 4:24 PM IST | jus | Justice Dr. Abdul Mohsin bin Muhammad Al-Qasim

اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب کی پانچ سورتوں کی ابتداء حمد سے کی ہےاور اُن میں بتایا کہ بلاشبہ اُسی نے آسمان و زمین کوپیدا کیا،کتاب نازل کی ، رسول بھیجے، وہی اپنی مخلوق کو مارتا اور جِلاتا ہے

The mention of actions and attributes in the name of Allaah in the Qur`aan is more than the verses of halal and haraam.Picture:INN
قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کے نام افعال اور صفات کا تذکرہ ،حلال و حرام کی آیات سے بھی زیادہ وارد ہوا ہے۔ تصویر: آئی این این

اللہ تعالیٰ کی پہچان اور معرفت دین کی بنیاد ہے اور اللہ پاک نے اپنے ناموں اور اپنی صفات کے ذریعے ہی اپنے بندوں کو اپنا تعارف کروایا ہے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کے نام  افعال اور صفات کا تذکرہ ،حلال و حرام کی آیات سے بھی زیادہ وارد ہوا ہے۔اسی طرح اللہ تعالیٰ  کےناموں میں سے ایک نام الحمید ہے۔یعنی وہ ذات کہ جس کی چند صفات اور کچھ ایسے اسبابِ حمد ہیں جن کا تقاضہ ہے کہ اُس کی ہمہ وقت تعریف ہوتی رہے۔اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں الحمید کو عزت ،ولایت، بزرگی، غنا اور حکمت کے ساتھ جوڑ کر بیان فرمایا ہےاور اللہ پاک کی حمد سے مراد اُس کی عظمت کے گن گانا،اُس کی صفاتِ کمال پر اُس کی حمد و ثنا بیان کرنا  اور اُس کی محبت و عظمت کے ساتھ اُس کی خوب خوبیاں بیان کرناہے۔یعنی اللہ پاک کے ذاتی کمال و جمال   اور اُس کی مخلوقات  پر اس کے اکرام و احسان اور افعال کی بدولت ہی اُس کی تعریف کی جاتی ہے۔
اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات کی حمد و کبریائی بیان کی ہے اور وہ تعریف و مدح سرائی کو پسند کرتا ہے۔  اُس کا  مدح سرائی کرنا سب سے اعلیٰ وعظیم ہے۔ کیونکہ اُس سے بڑھ کر کوئی بھی نہیں جانتا کہ وہ کس قدر  حمد و ثناء کا مستحق ہےاور نہ ہی اُس کی مخلوقات میں سے کوئی  اُس کی ثنا خوانی کا احاطہ کرسکتاہے۔
امام نوویؒ فرماتے ہیں: درحقیقت اس میں بندوں کی ہی بھلائی ہےکیونکہ وہ اُس کی کبریائی بیان کرتے ہیں اور وہ انہیں اِس پر اجر و ثواب عطا کرتا ہےجس سے بندے فیض یاب ہوتےہیں حالانکہ اللہ رب العالمین تو تمام جہانوں سےایسا بے نیاز ہے کہ اگر وہ اُس کی مدح  کو اختیار کریں تو اِس سے اُسے کوئی فائدہ نہیں پہنچا سکتے اور اگر اِسے ترک کردیں تو اُسے کوئی کمی لاحق نہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی تخلیق کی ابتداء اپنی حمد سے کی اور فرمایا:
    ’’تمام تعریفیں اللہ ہی کےلائق ہیں جس نے آسمانوں کو اور زمین کو پیدا کیا ۔‘‘ (الانعام:۱)
 اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب کی پانچ سورتوں کی ابتداء حمد سے کی ہےاور اُن میں بتایا کہ بلاشبہ اُسی نے آسمان و زمین کوپیدا کیا،کتاب نازل کی، وقفے وقفے سے رسول بھیجے،وہ اپنی مخلوق کو مارتا اور جِلاتا ہے اور یہ سب کچھ اُسی کی حمد سے ہے۔ا ُس نے اپنی عظیم کتاب میں ان تمام امور پر محیط اپنی ربوبیت اور اپنی تعریف  کی کہ تمام تعریفیں اُس اللہ کے لئے ہیں جو تمام جہانوں کا پروردگار ہے۔حاملین عرش بلا تعطل اللہ تعالیٰ کی حمد بیان کرتے رہتے ہیں۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
’جو (فرشتے) عرش کو اٹھائے ہوئے ہیں اور جو اُس کے اِرد گِرد ہیں وہ (سب) اپنے رب کی حمد کے ساتھ تسبیح کرتے ہیں ۔‘‘ (    المؤمن:۷)
بلکہ تمام فرشتے ہی اللہ تعالیٰ کی تعریف بیان کرتے رہتے ہیں جیسا کہ فرمایا:
’اور فرشتے اپنے رب کی حمد کے ساتھ تسبیح کرتے رہتے ہیں ۔‘‘ (    الشوریٰ –:۵) 
 ہر نبی نے حالات کے بدلنے پر اپنے رب کی حمد کا اظہار کیا،جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے نوح علیہ السلام کے بارے میں فرمایا:
’’پھر جب تم اور تمہاری سنگت والے (لوگ) کشتی میں ٹھیک طرح سے بیٹھ جائیں تو کہنا (کہ) ساری تعریفیں اللہ ہی کے لئے ہیں جس نے ہمیں ظالم قوم سے نجات بخشی۔‘‘ 
(المومنون:۲۸) 
اور ابراہیم علیہ السلام نے فرمایا:
’’سب تعریفیں اللہ کے لئے ہیں جس نے مجھے بڑھاپے میں اسماعیل اور اسحاق (علیہما السلام دو فرزند) عطا فرمائے۔‘‘ (ابراہیم:۳۹)
اور داؤد  اور سلیمان علیہما السلام نے فرمایا:
’’ساری تعریفیں اللہ ہی کے لئے ہیں جس نے ہمیں اپنے بہت سے مومن بندوں پر فضیلت بخشی ہے۔‘‘ (النمل:۱۵) 
 اللہ تعالیٰ نے ہمارے پیغمبر محمد رسول اللہ ﷺ کو حکم فرمایاکہ وہ اللہ کی حمد بیان کریں:
’’فرما دیجئے کہ تمام تعریفیں اللہ ہی کے لئے ہیں اور اس کے برگزیدہ بندوں پر سلامتی ہو۔‘‘ (النمل:۵۹) 
اللہ پاک نے اپنے تمام بندوں کو حکم دیا کہ وہ اُس کی تعریف بیان کریں:
’’اور آپ فرمادیجئے کہ تمام تعریفیں اللہ ہی کے لئے ہیں وہ عنقریب تمہیں اپنی نشانیاں دکھا دے گا سو تم انہیں پہچان لو گے۔‘‘ (   النمل –:۹۳) 
 جن مؤ منوں کے لئے جنت کا وعدہ کیا گیا اُن کی صفات یہ بیان کی گئی ہیں کہ وہ اللہ تعالیٰ کی حمد بیان کرتے رہتے ہیں:
’’وه ایسے ہیں جو توبہ کرنے والے، عبادت کرنے والے، حمد کرنے والے۔‘‘ (التوبہ:۱۱۲)
’’(بجلیوں اور بادلوں کی) گرج (یا اس پر متعین فرشتہ) اور تمام فرشتے اس کے خوف سے اس کی حمد کے ساتھ تسبیح کرتے ہیں۔‘‘ (الرعد:۱۳)
اللہ تعالیٰ نے یہ بتاتے ہوئے کہ ہمہ وقت اور ہر جگہ اُسی کی تعریف  بیان ہوتی رہتی ہے، فرمایا:
’’اور ساری تعریفیں آسمانوں اور زمین میں اسی کے لئے ہیں اور (تم تسبیح کیا کرو) سہ پہر کو بھی (یعنی عصر کے وقت) اور جب تم دوپہر کرو (یعنی ظہر کے وقت)۔‘‘ (الروم:۱۸)
آسمان و زمین میں سب تعریفیں اُسی کے لئے ہیں۔اور اُن کے مابین کی ہر چیز اُس کی تعریف سے بھری ہوئی ہے۔اور کائنات کی کوئی چیز ایسی نہیں جو اللہ تعالیٰ کی حمد بیان نہ کرتی ہو : 
’’ساتوں آسمان اور زمین اور وہ سارے موجودات جو ان میں ہیں اﷲ کی تسبیح کرتے رہتے ہیں، اور (جملہ کائنات میں) کوئی بھی چیز ایسی نہیں جو اس کی حمد کے ساتھ تسبیح نہ کرتی ہو ۔‘‘ 
(الاسراء:۴۴)
اللہ کی حمد بیان کرنا ایک عظیم ذکر ہے جسے اللہ تعالیٰ پسند کرتا ہے اور بندہ جو بھی بولتا اور اپنے شب و روز میں جس چیز کی پابندی کرتاہے ،اللہ تعالیٰ اُس کا سب سے زیادہ حق دار ہے اور بندے کے دن اور رات کی کوئی گھڑی اللہ کی حمد و ثنا سے خالی نہیں ہے۔چنانچہ سارے دین کا دار و مدار توحید اور اللہ تعالیٰ کی حمد پر ہے۔جیسا کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
’’وہی زندہ ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں، پس تم اس کی عبادت اُس کے لئے طاعت و بندگی کو خالص رکھتے ہوئے کیا کرو، تمام تعریفیں اللہ ہی کے لئے ہیں جو سب جہانوں کا پروردگار ہے‘‘ (المومن:۶۵)
شیخ الاسلام ابن تیمیہ ؒ  فرماتے ہیں: حمد توحید کےبغیر نامکمل ہے اور وہ توحید کا محور و پیش خیمہ ہے، اِسی لئے کلام کا آغاز حمد سے ہے اور پھر توحید کی گواہی ہوتی ہے۔تمام عبادات میں سے نماز کا آغاز اللہ پاک نے اپنے  بندوں کے لئے حمد سے مشرو ط کیا ہے اورنبی اکرم ﷺ دن رات کی نمازوں  کے شروع میں حمد کے مختلف  الفاظ پڑھتے تھے۔نبی اکرم ﷺ نے ایک آدمی کو سنا کہ وہ نماز میں پڑھ رہا ہے:    اَللّٰہُ أَکْبَرُ کَبِیرًا وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ کَثِیرًا وَسُبْحَانَ اللّٰہِ بُکْرةً وَأَصِیلًا (    صحیح مسلم) تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ مجھے بڑا تعجب ہوا جب اِن الفاظ کےلئے آسمان کے دروازے کھول دیئے گئےہیں۔
اور فاتح سورہ حمد ہے جس کے بغیر کوئی نماز دُرست نہیں ہوسکتی ۔ جب بندہ رکوع سے سر اُٹھاتے  ہوئے ”سمع اللہ لمن حمدہ “کہتا ہے تو اللہ تعالیٰ کا  اپنے بندے کی مناجات  اور اُس کی قبولیت کو حمد ِ الٰہی کے ساتھ متعلق کردینا ایک ایسا عمل ہے جو حمد کو نماز کی روح اور ستون قرار دیتا ہے۔نبی اکرم ﷺ رکوع کے بعد کھڑا ہونے والے اس رُکن میں مختلف الفاظ کے ساتھ اپنے رب کی بکثرت حمد بیان کرتے اور اِس کی حمد کو کثرت ،پاکیزگی اور برکت کے ساتھ موصوف کرتے تھے۔اور آپ ﷺ  نے ایک آدمی کو سنا کہ وہ رکوع کے بعد پڑھ رہا ہے   رَبَّنَا وَلَكَ الحَمْدُ حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ  تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ میں نے تیس سے زیادہ فرشتوں کو دیکھا جو ان کلمات کو سب سے پہلے لکھنے کےلئے مقابلہ کررہے تھے۔(صحیح بخاری)
 جس نے اپنی نماز پوری کرنے کے بعد     سبحانَ اللهِ والحمدُ للهِ واللهُ أكبرُ پڑھا تو اُس کی ساری خطائیں معاف کردی  جاتی ہیں خواہ وہ سمندرکے جھاگ کے برابر ہوںنیز آدمی اِس کےذریعے اتنا اموال خرچ کرنے والوں کے رتبے کو حاصل کرلیتا ہے ۔(صحیح مسلم) 
مسجد نبویؐ میں دیئے گئے 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK