Inquilab Logo

سب سے زیادہ آبادی کا ملک ہیں ہم

Updated: April 25, 2023, 10:31 AM IST | Mumbai

اقوام متحدہ کے مطابق بہ لحاظ آبادی دُنیا کا سب سے بڑا ملک ہندوستان ہے جس نے چین پر سبقت حاصل کرلی ہے۔

photo;INN
تصویر :آئی این این

اقوام متحدہ کے مطابق بہ لحاظ آبادی دُنیا کا سب سے بڑا ملک ہندوستان ہے جس نے چین پر سبقت حاصل کرلی ہے۔ عالمی ادارے نے اندازہ بتایا ہے کہ  ۱۴۲ء۸۶؍ ملین آبادی کے ساتھ ہندوستان نے چین کو پیچھے چھوڑ دیا ہے جس کی آبادی ۱۴۲ء۵۷؍ ملین ہے۔  ہمارے ملک کیلئے یہ خبر تذبذب میں ڈالنے والی ہے  کیونکہ ہم اب تک یہ نہیں طے کرپائے ہیں کہ زیادہ آبادی رحمت ہے یا زحمت۔ ہمارے یہاں زیادہ آبادی کو زحمت سمجھنے کا رجحان عام ہے۔ جب کوئی دوسرا ملک ہماری آبادی پر رشک کرتے ہوئے کہتا ہے کہ اس کی وجہ سے ہماری معاشی ترقی قابل رشک ہوجائیگی تو ہم پھولے نہیں سماتے مگر جب آبادی کے مختلف طبقات کے مسائل حل کرنے میں ہم ناکام ہوجاتے ہیں اپنی بے عملی یا بدعملی کا ٹھیکرا آبادی کے سر پر پھوڑتے ہیں، آبادی کو مسئلہ سمجھتے ہیں اور  اس کے اضافے کو روکنے کی صلاح دیتے ہیں۔ اس لئے بہتر یہ ہوگا کہ ہم  پہلے یہ طے کریں کہ آبادی رحمت ہے یا زحمت اور اس سے فائدہ ہوگا یا نقصان۔ 
 اقوام متحدہ کے مذکورہ اعلان کے بعد چین کا ردعمل سامنے آیا۔ بیجنگ کی وزارت ِ خارجہ کے ترجمان وینگ وین بِن نے ہندوستان کے سبقت لے جانے کو زیادہ اہمیت نہ دیتے ہوئے اپنا نقطۂ نظر بیان کیا جس کا خلاصہ یہ ہے کہ ’’اہمیت اس بات کی نہیں کہ آبادی زیادہ ہوگئی، اہمیت اس بات کی ہے کہ آبادی کا کتنا حصہ کارآمد ہے۔ وین بِن کے مطابق تعداد سے زیادہ معیار اہم ہے ۔ سب سے زیادہ آبادی کے شور میں یہ بات کہیں دَب جاتی ہے کہ آبادی، ملک کے ترقیاتی عمل میں کتنی معاون ہے۔‘‘ بلاشبہ، چین کے اس بیان سے مخاصمت یا عناد کی بو‘ آتی ہے مگر منفی جذبات کو ہٹا کر صرف بیان پر غور کیا جائے اور دیانتداری سے اس کا تجزیہ کیا جائے تو اس نتیجے پر پہنچا جاسکتا ہے کہ بات غلط نہیں ہے۔ 
 یہ بات ہم اس لئے کہہ رہے ہیں کہ ہمارے ملک میں آبادی کے سرفہرست ہوجانے پر اظہار مسرت تک نہیں کیا گیا۔ کل تک جب ہم دوسرے نمبر پر تھے تب دوسرے نمبر کی اہمیت بھی کم نہیں تھی مگر ہم اپنی اس طاقت کو بھرپور طریقے سے بروئے کار نہیں لاسکے۔ بروئے کار لانا تو دور کی بات ہے، ہم نے اسے نہ تو طاقت سمجھا نہ ہی اس کی قدر کی۔ یہی وجہ ہے کہ انسانی ترقیات کے جدول میں ہمارا وہ مقام نہیں ہے جوکہ ہونا چاہئے تھا۔اقوام متحدہ کے ترقیا تی پرو گرام (یو این ڈی پی) کے جدول برائے ۲۰۲۰ء میں ہم ۱۹۱؍ ملکوں میں ۱۳۰؍ ویں مقام پر تھے جبکہ ۲۰۲۱ء کے جدول میں ۱۳۲؍ ویں مقام پر۔  یہ صور تحال نہ تو اطمینان بخش ہے نہ ہی اس سے عالمی سطح پر ہماری کوئی اچھی شبیہ قائم ہوتی ہے۔ 
 مقام ِ افسوس ہے کہ کل بھی ہمارا شمار غریب ترین ملکوں میں تھا، آج بھی ہے۔ گزشتہ چند دہائیوں میں ہماری پیش رفتیں کوئی خاص نقش قائم نہیں کرپائیں۔ اگر ہم نے آبادی کو رحمت سمجھا ہوتا تو ہر کام کرنے والے فرد کو کام کا موقع فراہم کرکے ملک کی جی ڈی پی میں اضافہ کرسکتے تھے، معاشی ترقی کو پروان چڑھا سکتے تھے، پیداوار میں اضافے کے ذریعہ زیادہ سے زیادہ برآمد کرنے والے ملکو ںمیں شامل ہوتے، دُنیا سے لین دین کے معاملہ میں توازن برقرار رکھ پاتے اور تجارتی خسارہ قابو میں رہتا۔ یہ سب ہوجانا چاہئے تھا مگر نہیں ہوا کیونکہ ہم نے آبادی کے ساتھ انصاف نہیں کیا، اس کے مسائل کو حل نہیں کیا اور اسے رحمت نہیں سمجھا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK