Inquilab Logo Happiest Places to Work

بچہ کس عمر میں اسکول جائے؟

Updated: May 25, 2025, 3:23 PM IST | Mumbai

کس عمر میں داخل کرنا بہتر ہوگا یہ ماہرین بتائیں گے، ہم نہیں بتانا چاہتے مگر ہم یہ صلاح ضرور دینا چاہتے ہیں کہ جلد بازی ٹھیک نہیں۔

Photo: INN.
تصویر: آئی این این۔

نونہالوں کو کس عمر میں اسکول داخل کروانا چاہئے یہ ایسا سوال ہے جس پر تفصیلی غور و خوض ضروری ہے مگر دور حاضر میں والدین کی عجلت کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ وہ بچوں کی فطری صلاحیتوں پر غور نہیں کرنا چاہتے جو تشکیلی اور تعمیری دور سے گزر رہی ہوتی ہیں۔ یہ عمر والدین اور گھر کے بڑوں کی قربت، شفقت اور محبت کے سائے میں ازخود بہت کچھ سیکھنے کی ہوتی ہے۔ سیکھنے کے اس دور کو جبراً سکھانے کے دور میں تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔ سکھانے کا دور خود بہ خود سیکھنے کے اس دور کے بعد شروع ہوتا ہے اور تب ہی ابتدائی اسکولی تعلیم کا آغاز ہونا چاہئے۔ 
یونیورسٹی آف ایکسٹر میڈیکل اسکول نے ڈیوون میں ۸۰ ؍ اسکولوں کے دو ہزار بچوں کے مشاہدہ اور مطالعہ میں پایا کہ چھوٹے بچوں کو اسکول داخل کروانااس لئے بھی ٹھیک نہیں ہے کہ وہاں کم تعداد ہی میں سہی، نسبتاً بڑے بچے بھی ہوتے ہیں جن کے سبب کم عمر کے بچوں کی ذہنی صحت بھرپور طریقے سے پروان نہیں چڑھتی۔ (They develop poorer mental health)۔ اُن میں خوف اور دباؤ جیسے منفی جذباتی اثرات پیدا ہوسکتے ہیں اور یہ بھی ممکن ہے کہ اپنے ہم جماعتوں سے اُن کا جیسا تعلق ہونا چاہئے ویسا نہ رہے۔ اُن میں ذہنی یکسوئی اور مناسب رویہ کی کمی کا مسئلہ پیدا ہوسکتا ہے۔ 
یہی بات تین سال قبل سپریم کورٹ نے کہی تھی۔ سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ بچوں کی نفسیاتی صحت کیلئے ضروری ہے کہ اُنہیں بہت جلد اسکول داخل نہ کروایا جائے۔ عدالت نے کہا تھا کہ ملک کے اکثر خاندانوں میں بچوں کو جلد سے جلد اسکول بھیجنے کا رجحان تقویت پارہا ہے۔ وہ اپنے بچوں کو دو سال کا ہوتے ہی اسکول داخل کروانے لگے ہیں۔ یہ بات عدالت کی دو رُکنی بنچ نے کہی تھی جس میں سنجے کشن کول اور ایم ایم سندریش شامل تھے۔ فاضل جج صاحبان ایک ایسی عرضداشت پر شنوائی کررہے تھے جس میں کیندریہ ودّیالیوں میں داخلے کی کم از کم عمر چھ سال پر اعتراض کیا گیا تھا۔ والدین نے اس سلسلے میں عدالت جانے کا فیصلہ کیا مگر عدالت نے زیادہ بہتر انداز میں اُنہیں وہی بات سمجھائی جو کوئی اور سمجھائے تو وہ اُسے نظر انداز کردیں۔ عدالت نے کہا تھا کہ کئی مطالعات ہیں جن سے استفادہ کیا جاسکتا ہے اور جن میں کہا گیا تھا کہ بچوں کو اسکول بھیجنے کی عجلت ٹھیک نہیں مگر والدین کہتے ہیں کہ بچہ بہت ذہین ہے اور اُسے جتنی جلد ممکن ہو اسکول داخل کروا دینا چاہئے۔ عدالت نے یہ بھی کہا تھا کہ کئی مطالعات سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ جب بچہ قدرے تاخیر سے اسکول میں داخل کیا جاتا ہے تو اُس کی کارکردگی جلدی داخل ہونے والے بچوں سے بہتر ہوتی ہے۔ (ہندوستان ٹائمس میں اُتکرش آنند کی رپورٹ مورخہ ۲۶؍ اپریل ۲۰۲۲ء)۔ 
کس عمر میں داخل کرنا بہتر ہوگا یہ ماہرین بتائیں گے، ہم نہیں بتانا چاہتے مگر ہم یہ صلاح ضرور دینا چاہتے ہیں کہ جلد بازی ٹھیک نہیں، بچہ عمر کے ابتدائی حصے میں بہت تیزی سے بہت سی باتیں ازخود سیکھتا ہے، اُسے وہ ساری باتیں سیکھنے دیجئے، اُس پر اسکول جانے کا جبر مت کیجئے۔ کئی والدین چھوٹے چھوٹے بچوں کو اسکول لے جانے پر اتنے بضد ہوتے ہیں کہ یہ نہیں دیکھتے کہ اُن کا موڈ ٹھیک نہیں ہے، وہ رو رہے ہیں، وہ کھیلنا چاہتے ہیں وغیرہ۔ کیا ایسا کرنا ٹھیک ہے؟

education Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK