Inquilab Logo

یہ محنت و صبر طلب امتحان ہے، جسے میں نے اپنی چوتھی کوشش میں کامیاب کیا ہے

Updated: May 31, 2023, 3:10 PM IST | Shaikh Akhlaq Ahmed | Mumbai

اترا کھنڈ میں پیدا ہونے والی ۲۵؍ سالہ تسکین خان کا خواب مس انڈیا بننے کاتھا ۔لیکن پھر حالات کے پیش نظر اپنا ارادہ بدلا اور والدین کے کہنے پر سول سروس کی جانب متوجہ ہوئی ، بالآخریوپی ایس سی ۲۰۲۲ء  کے امتحان میں ۷۳۶؍ ویں  رینک سے کامیاب ہوئی ۔

Taskeen Khan has successfully passed the exam after facing tough conditions
سخت حالات سے نبردآزماہوکر تسکین خان نے یہ امتحان کامیاب کیا ہے

اترا کھنڈ میں پیدا ہونے والی ۲۵؍ سالہ تسکین خان کا خواب  مس انڈیا بننے کاتھا ۔لیکن پھر حالات کے پیش نظر اپنا ارادہ بدلا اور   والدین  کے کہنے پر سول سروس کی جانب متوجہ ہوئی ، بالآخریوپی ایس سی ۲۰۲۲ء  کے امتحان میں ۷۳۶؍ ویں  رینک سے کامیاب ہوئی ۔سول سروس  امتحان دینے سے قبل وہ۲۰۱۶ء  اور۲۰۱۷ء میں بالترتیب مس دہرادون اور مس اتراکھنڈ منتخب ہوئی تھی اوراس کا ہدف مس انڈیا بننے کا تھا۔ تسکین کی جماعت اول سے  بارہویں سائنس تک کی پڑھائی کیندریہ ودیالیہ دہرادون سے ہوئی۔ ۲۰۱۳ء  میں  اس  نے  دسویں ۹۲؍  فیصد اور۲۰۱۵ء  میں بارہویں سائنس  ۹۳؍  فیصد نمبرات سے کامیاب کی۔ تسکین کا این آئی ٹی میں نمبر آیا تھا  لیکن  والد آرڈیننس فیکٹری میں گروپ ڈی کے ملازم تھے، اس لئے قلیل تنخواہ کے سبب فیس کا نظم انتہائی مشکل تھا اسلئےتسکین نے  انجینئرنگ کا ارادہ ترک کیا ۔ بعد ازیں  دہرادون کے دیانند بریجیندر سوروپ کالج سے بی ایس سی  ۲۰۱۸ء میں   ۷۵؍ فیصد نمبرات سےمکمل کی ۔  
 انقلاب کیلئے کی جانے والی خصوصی گفتگو میں  تسکین نے کہا کہ میں آٹھویں   تک میتھس میں نہایت کمزور تھی، میرے استاد انصاری سر نے مجھے سمجھایا اور کہا کہ تم میرے پاس روزانہ حساب سیکھنے آیا کرو۔ والد صاحب کو جب اس بات کا علم ہوا تو انہوں نے  سر سے ملاقات کی، دبی زبان میں فیس کا تذکرہ کیا جس پر انصاری سر نے والد صاحب کی اندرونی کیفیت بھانپ لی اور انکی سفید پوشی کا بھرم رکھتے ہوئے مجھے مفت میں ٹیوشن دینے کے وعدہ کیا۔ دھیرے دھیرے میتھس سے میرا لگاؤ بڑھتا گیا  ۔   تسکین نے یہ بھی بتایا کہ  میں کالج میں باسکٹ بال کی چمپئن رہی اور اسٹیٹ لیول تک کھیلی ہوں۔ کالج میں اسکاؤٹ گائیڈ کی ہیڈ تھی۔  زبان پر دسترس کی وجہ سے میں بہت اچھی ڈیبیٹر رہی اور متعدد تقریری مقابلوں میں کئی انعامات جیتے ہیں۔ میں اداکاری بھی کرلیتی تھی دوران تعلیم تھیٹر بھی جوائن کیا تھا۔  آگے  میں نے پروفیشنل لیول پر تھیٹر میں ایکٹنگ اور ماڈلنگ شروع کی جس سے میری تعلیمی ضرورتوں اور اخراجات کو پورا کرنے میں آسانی ہوئی۔
 تسکین نےبتایا کہ سول سروس کا میرا یہ سفر دیگر امیدواروں سے ذرا ہٹ کر رہا ہے۔ میرے والد کی سروس سے ریٹائرمنٹ کے بعد انہوں نے مجھے پڑھائی پر توجہ مرکوز کرنے کو کہا اور میں نے کریئر کا راستہ بدلنے کا فیصلہ کیا۔ اُن دنوں ماڈلنگ کی وجہ سے سوشل میڈیا کے ذریعے بہت سے افراد رابطہ کرتے۔  یوپی ایس سی  کی تیاری کا علم مجھے انسٹاگرام کے ایک فالور سے ہوا ان کا  پروفائل پڑھنے کا بعد مجھے علم ہوا کہ وہ سیلیکشن کے بعد ٹریننگ پیریڈ میں تھے کسی طرح چیٹ کے دوران بات سے بات کرتے ہوئے تذکرہ نکلا اور میں نے ان سے یوپی ایس سی  سے متعلق معلومات حاصل کی اور بقیہ گوگل سرچ کیا۔ مجھے لگا کہ اگر میں محنت کروں  تو یہ میرے لئے بہتر کریئر ثابت ہوگا میں نے جب گھر میں اس سے متعلق گفتگو کی تو امی ابو نے میری کافی حوصلہ افزائی کی۔  اس طرح میں نے اس فیلڈ میں کریئر فیصلہ کیا۔ بعد میں ممبئی کے حج ہاؤس اور جامعہ آر سی اے کا علم ہوا۔  میں نے این سی آر ٹی کے نصاب اور گذشتہ برسوں کے سوالیہ پرچوں کا اچھی طرح جائزہ لیا اور ممبئی کا داخلہ امتحان کامیاب کیا  ۔    یہاں کی سہولیات اور اسٹڈی کا ماحول میرے لئے کافی سازگار رہا پڑھائی کے طریقے سے واقفیت حاصل ہوئی اور میں نے پریلیم امتحان دیا مگر ناکام ہوئی۔ پھر لاک ڈاؤن کے سبب میں میرٹھ آگئی ۔ جامعہ کا داخلہ امتحان اَپئیر کیا اور۲۰۲۰ء  دہلی آکر جامعہ کوچنگ جوائن کی۔ یوپی ایس سی  پریلیم کے علاوہ ہریانہ، یوپی اور دہرادون اسٹیٹ سروسیز کے امتحانات بھی دئیے ۔تینوں  میں میری کارکرگی اچھی رہی لیکن۲۰۲۱ء کے پریلیم میں ایکبار اور ناکامی کامنہ دیکھنا پڑا ۔  جامعہ کو خیر باد کرنا پڑا لیکن خدا کا شکر’یوپی -پی سی ایس ‘  کے انٹرویو تک پہنچنے کی وجہ سے میرا داخلہ اپریل۲۰۲۲ء میں عطیہ فاؤنڈیشن سول سروسیز کوچنگ میں ہوگیا۔ تاہم ۲۰۲۲ء کے پریلم اور مینس کے دوران اچانک والد کو نیورولوجیکل مسائل کی وجہ سے چار ماہ تک اسپتال میں داخل رہنا پڑا۔   ہر دو روز کے بعد مجھے دہلی سے میرٹھ کا سفر کرنا پڑتا تھا۔ ابو کی معمولی پینشن میں گھر کے اخراجات، بہن کا تعلیمی خرچ اور ابو کی  بیماری نے مالی مشکلات کھڑ ی کردی تھیں ۔   مجھے سب کچھ بہت مشکل نظر آرہا تھا ایسے میں ساحل سر اور انکی والدہ عطیہ آنٹی نے میری ہر طرح سے مدد کی  جسے میں زندگی بھر نہیں بھول سکتی۔ عطیہ فاونڈیشن نے اس کوچنگ سینٹر کو اپنی والدہ سے منسوب کیا ہے جس میں۵۰؍ بچوں کا انتخاب داخلہ امتحان کی بنیاد پر کیا جاتا  ہے۔  بچوں سے کسی بھی قسم کی کوئی فیس نہیں لی جاتی۔ میں نے خوب محنت کی اور یہیں سے پریلیم اور مینس کوالیفائی کیا اور انٹرویو کے لئے سروکون کوچنگ سینٹر جو راجیندر نگر میں واقع ہے جوائن کیا یہ بھی چند مخیر اور خیرخواہ افراد کے ذریعے دہلی ہی میں چلایا جاتا ہے۔ یہاں بہت اچھے سے تیاری کی اور اس طرح ۲۰۲۲ء میں مجھے کامیابی ملی ۔
  ایک سوال کے جواب میں تسکین نے کہا کہ میرے نام کا مطلب اطمینان ہے،  میں اپنے نتیجے سے مطمئن ہوں۔   میرا بنیادی مقصد سب سے پہلے کچھ حاصل کرنا اور اپنے خاندان کی مدد کرنا ہے۔  ہمیں یہ بھی سوچنا چاہیے کہ ہمارے پاس جو کچھ بھی ہے اس سے ہم کس طرح اپنے لوگوں کی اور ملک کی خدمت کر سکتے ہیں۔ تسکین نے طلباء کے نام پیغام میں کہا کہ میں اپنے والدین کی وجہ سے اس مقام پر پہنچی ہوں۔ مشکلات اور جدو جہد انسانی زندگی کا حصہ ہے اتنی مالی مشکلات کے باوجود بھی والدین نے مجھے پڑھایا اس قابل بنایا  کہ میں آج اس مقام پر پہنچی ہوں۔ جب میں پریلیم اور مینس دے رہی تھی ابو آئی سی یو میں ایڈمٹ تھے۔ یو پی ایس سی ایک محنت طلب امتحان ہے جس کے لئے محنت انتہائی ضروری ہے۔ میں نے یہ امتحان اپنی چوتھی کوشش میں کامیاب کیا ہے ۔   خاندان سے متعلق پوچھے گئے سوال پر تسکین نے بتایا کہ میرے والد کا نام آفتاب خان ہے، والدہ کا نام شاہین خان ہے وہ خاتونِ خانہ ہیں ۔ بہن علیزہ انگریزی لیٹریچر میں پی جی  کی طالبہ ہے۔

youth Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK