• Wed, 24 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

سعد مصطفیٰ رضوی نے انجینئرنگ سروسیز میں قومی سطح پر۱۵؍ واں رینک حاصل کیا

Updated: December 24, 2025, 3:55 PM IST | Shaikh Akhlaque Ahmed | Mumbai

جامعہ ملیہ اسلامیہ کی ریزیڈنشیل کوچنگ اکیڈمی سے تربیت حاصل کر کے ملک کے نہایت باوقار اور مسابقتی یوپی ایس سی انجینئرنگ سروسیز امتحان میں کامیاب ہوکر قوم و ملت کے ساتھ اہل خانہ اساتذہ کا روشن نام کیا۔ قابل ذکر ہے کہ یہ امتحان وزارت ریلوے میں نظامی تبدیلیوں کے سبب پانچ سال کے طویل وقفے کے بعد منعقد ہوا تھا۔

Saad Rizvi can be seen outside the UPSC headquarters. Picture: INN
سعد رضوی ، یوپی ایس سی کے صدردفتر کے باہر دیکھے جاسکتے ہیں۔ تصویر: آئی این این
لکھنؤ کے رہنے والے سعد مصطفیٰ رضوی نے ملک کے نہایت باوقار اور مسابقتی یو پی ایس سی انجینئرنگ سروسی امتحان میں۱۵؍ واں رینک حاصل کر کے قوم و ملت، اپنے والدین اور اساتذہ کا نام روشن کردیا ہے۔ قابلِ ذکر ہے کہ یہ امتحان وزارتِ ریلوے کے عہدوں میں نظامی تبدیلیوں کے سبب موجودہ شکل میں، پانچ سال کے طویل وقفے کے بعد منعقد ہوا ، جس میں کامیابی حاصل کرنا غیر معمولی محنت اور ثابت قدمی کا تقاضا کرتا تھا۔ وزارتِ ریلوے نے چند برس قبل تمام انجینئرنگ اور نان انجینئرنگ کیڈرس کو ختم کر کے انڈین ریلوے مینجمنٹ سروس (آئی آر ایم ایس) کے نام سے نیا نظام متعارف کرایا تھا، مگر واضح روڈ میپ کی عدم موجودگی کے سبب یہ تجربہ ناکام ثابت ہوا۔ نتیجتاً ریلوے میں بڑے پیمانے پر انتظامی خلا پیدا ہوا۔ بالآخر حکومت کو اپنا فیصلہ واپس لیتے ہوئے پرانے انجینئرنگ سروسیز نظام کی طرف رجوع کرنا پڑا، اور اسی تناظر میں یہ امتحان موجودہ شکل میں پانچ سال بعد منعقد ہوا۔
 
 
سعد مصطفیٰ کے والد اسد مصطفیٰ رضوی بذاتِ خود یو پی ایس سی کے انڈین انجینئرنگ سروسیز ۱۹۹۰ء  میں سلیکشن کے بعد انڈین ریلوے سروسیز سے وابستہ رہے اور مختلف اہم عہدوں پر فائز رہنے کے بعد حال ہی میں وزارت ریلوے کے ایک اہم یونٹ آر ڈی ایس او، لکھنؤ سے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل کے اعلیٰ عہدے سے سبکدوش ہوئے ہیں۔ والد کا اکثر تبادلہ ہوا کرتا تھا جس کے سبب سعد کی ابتدائی تعلیم مختلف شہروں میں ہوئی، تاہم انہوں نے ۲۰۱۳ء  میں سینٹ فرانسس کالج، لکھنؤ سے دسویں جماعت کامیاب کی، جبکہ بارہویں جماعت سٹی مونٹیسری اسکول، لکھنؤ سے مکمل کی۔ بعد ازاں شاندار کارکردگی کے باعث بِٹس پلانی، حیدرآباد کیمپس سے ۲۰۱۹ء میں بی ٹیک (میکانیکل انجینئرنگ) کی ڈگری مکمل کی۔بعد ازیں  انجینئرنگ سروسیز  امتحان دیا، مگر ابتدائی کوشش میں کامیابی نہ مل سکی۔ اسی دوران انہوں نے آئی آئی ٹی حیدرآباد میں ایم ٹیک میں داخلہ لے لیا۔ بعد ازاں ممبئی میں واقع ایک پبلک سیکٹر ادارہ راشٹریہ کیمیکل اینڈ فرٹیلائزرس(آر سی ایف)  میں اسسٹنٹ مینیجر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں، تاہم اپنی صلاحیتوں کو اس سے کہیں بلند سمجھتے ہوئے صرف چھ ماہ بعد استعفیٰ دے کر۲۰۲۲ء  میں انہوں نے دوبارہ یو پی ایس سی میں قسمت آزمائی کا فیصلہ کیا۔ ۲۰۲۳ء  میں اسی مقصد کو عملی جامہ پہنانے کیلئے انہوں نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کی ریزیڈینشل کوچنگ اکیڈمی سے وابستہ ہو کر منظم انداز میں تیاری جاری رکھی۔اسی دوران انہوں نے انڈین فاریسٹ سروس(آئی ایف ایس)  کا تحریری امتحان بھی کامیابی سے پاس کیا اور انٹرویو کے مرحلے تک پہنچے، اگرچہ حتمی انتخاب نہ ہو سکا۔ مسلسل محنت بالآخر رنگ لائی اور دو روز قبل ظاہر کئے گئے نتائج میں انجینئرنگ سروسز میں شاندار کامیابی حاصل کی۔
 
 
سعد تعلیم کے ساتھ ساتھ  مختلف کھیلوں میں بھی غیر معمولی دلچسپی رکھتے رہے۔ وہ ایک پرجوش فٹبال کھلاڑی کے علاوہ میراتھن دوڑ میں بھی حصہ لیتے رہے ہیں اور اسکول و کالج کے زمانے میں کئی میڈلز اور متعدد انعامات حاصل کر چکے ہیں۔یہ کامیابی ان تمام نوجوانوں کیلئے ایک روشن مثال ہے جو ناکامی کے بعد مایوسی کا شکار ہو جاتے ہیں۔ ثابت ہوا کہ مستقلی مزاجی، درست رہنمائی اور خود پر یقین انسان کو بالآخر منزل تک پہنچا دیتا ہے۔
سعد مصطفیٰ رضوی کے والد نے نمائندۂ انقلاب سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ سعد نے اس کامیابی کے لیے مسلسل محنت کی اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کی ریزیڈینشل کوچنگ اکیڈمی سے باقاعدہ تربیت حاصل کی، جہاں اسے تجربہ کار اساتذہ کی رہنمائی، منظم نصاب اور سازگار تعلیمی ماحول میسر آیا۔ ان کے مطابق طویل غیر یقینی حالات کے باوجود سعد نے کبھی حوصلہ نہیں ہارا اور پوری یکسوئی کے ساتھ اپنی تیاری جاری رکھی۔واضح رہے کہ انجینئرنگ سروسز امتحان کو گزشتہ برسوں میں انڈین ریلوے مینجمنٹ سروس  کے نفاذ کے سبب بہت کم عہدوں کے لئے مختصر کر دیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں ریلوے میں تکنیکی و غیر تکنیکی گروپ ’اے‘ عہدوں میں بڑا خلا پیدا ہو گیا۔ بعد ازاں حکومت نے پرانے نظام کی طرف رجوع کرتے ہوئے انجینئرنگ سروسز امتحان کی روایتی شکل کو بحال کیا، جس میں سعد مصطفیٰ رضوی نے کامیابی حاصل کی۔ان کے والد کے مطابق سعد ابتدا ہی سے محنتی، بااصول اور مقصد کے تئیں سنجیدہ رہے ہیں۔ دورانِ تیاری انہوں نے نہ صرف انجینئرنگ سروسز بلکہ دیگر قومی سطح کے امتحانات میں بھی شرکت کی اور اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔سعد مصطفیٰ رضوی کی اس کامیابی کو تعلیمی ماہرین نے نوجوانوں کے لیے حوصلہ افزا قرار دیا ہے۔ اہلِ علاقہ، اساتذہ اور دوست احباب نے انہیں مبارکباد پیش کرتے ہوئے نیک تمناؤں کا اظہار کیا ہے۔مسابقتی امتحانات میں شامل ہونے کے لئے موجودہ نسل کو سعد مصطفیٰ رضوی کا پیغام ہےکہ’’اللہ کی ذات سے پُرامید رہتے ہوئے عزمِ مستحکم اور عملِ پیہم کے ساتھ مسلسل کوشش کرنے سے کامیابی ضرور حاصل ہوتی ہے۔ سعد نے مزید کہا کہ’’یہاں کوتاہیِ ذوقِ عمل ہے خود گرفتاری/ جہاں بازو سمٹتے ہیں، وہیں صیّاد ہوتا ہے‘‘ ان کے والد کا یہ شعر انہیں ہمیشہ حوصلہ کو بلند رکھنے کی دعوت دیتا رہا ہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK