Inquilab Logo

 طوفانی بارش اور تندہواؤں میں بھی اڑنے والا انوکھا ڈرون

Updated: April 02, 2022, 12:34 PM IST | Agency

اب تک کاروباری و نجی استعمال کے لئے ایسے ڈرون بنائے گئے ہیں جو عام موسم میں اڑسکتے ہیں۔ لیکن اب امریکہ میں ایک کمپنی نے ایسا ڈرون بنایا ہے جو طوفانی بارش او رتند ہواؤں میں بھی باآسانی پرواز کرسکتا ہےا ور دیاگیا کام بخوبی کرسکتا ہے ۔

Picture.Picture:INN
علامتی تصویر۔ تصویر: آئی این این

 اب تک کاروباری و نجی استعمال کے لئے ایسے ڈرون بنائے گئے ہیں جو عام موسم میں اڑسکتے ہیں۔ لیکن اب امریکہ میں ایک کمپنی نے ایسا ڈرون بنایا ہے جو طوفانی بارش او رتند ہواؤں میں بھی باآسانی پرواز کرسکتا ہے اور دیاگیا کام بخوبی کرسکتا ہے ۔  عموماً  ڈرون طوفانی  اور موسلا دھار بارش میں ڈگمگاجاتے ہیں۔ لیکن  ’ایم۳۰۰؍ آر ٹی‘  کے ڈرون نہ صرف اپنے ہی ہیلی پیڈ نما ڈاکنگ اسٹیشن سے پرواز کرتا ہے بلکہ تیزبارش اور برف باری میں بھی اپنی ہموار پرواز جاری رکھتا ہے۔ یہ ڈرون صنعتی اور فضائی معیارات کے تحت بنایا گیا ہے جسے ڈی جے آئی کمپنی نے بنایا ہے۔ یہ مکمل طور پر واٹر پروف  ہے جسے موسم سے بچاؤ کیلئے  ہرطرف سے بند کیا گیا ہے۔ ڈی جے آئی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ان کا نیا ڈرون ماڈل تیزبارش، بہت بلندی، طوفانی ہواؤں، برف باری اور ژالہ باری کے ساتھ ساتھ منفی ۲۰ کی سردی اور ۵۰؍درجے کی گرمی میں آسانی سے کام کرسکتا ہے۔  اتنا ہی نہٰں گردوغبار اور پانی سے محفوظ اس ڈرون کی آئی پی۴۵؍ ریٹنگ ہے جس پر تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ بہت سے ڈرون اس سے بلند معیار کے ہیں تاہم یہ فولڈ ہونے والے ڈرون میں سب سے نمایاں اور بہترین مقام رکھتا ہے۔ ایک مرتبہ چارج ہونے کے بعد یہ مسلسل۴۱ منٹ تک پرواز کرسکتا ہے۔ دوسرا اہم پہلو روبوٹک ڈرون ان اے باکس ہے کیونکہ اس ڈرون کے ساتھ ڈاکنگ اسٹیشن بھی موجود ہے جو اس کی پرواز کو مکمل طور پر خودکار بناتا ہے۔ یہ باکس اتنا چھوٹا ہے کہ ڈبل کیبن گاڑی کے ڈالے میں آسانی سے رکھا جاسکتا ہے۔ ڈاکنگ اسٹیشن میں ایک چھوٹا موسمیاتی اسٹیشن ہے، کیمرے نصب ہیں، اینٹیناہے اور اس کی بیٹری 25 منٹ میں تیزی سے چارج ہوجاتی ہے۔ یہ سات کلومیٹر کے فاصلے تک ڈرون سے رابطے میں رہتا ہے۔ تاہم تمام خواص کے باوجود امریکہ میں اسے وہاں نہیں اڑایا نہیں جاسکتا جہاں پائلٹ بردار طیارے پرواز کرتے ہیں۔ ان سب کے باوجود اس کا خودکار نظام بہترین اور مؤثر ہے۔(ایجنسی)

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK