Inquilab Logo

ملازماؤں کے ساتھ نرمی کا رویہ اختیار کریں

Updated: October 08, 2020, 12:08 PM IST | Inquilab Desk

ملازماؤں کے رویہ سے گھر والے پریشان ہوتے ہیں۔ کیا کبھی یہ سوچا ہے کہ ان کا رویہ ایسا کیوں ہوتا ہے؟ دراصل گھر والے جس انداز میں ملازماؤں سے بات کرتے ہیں یا کام کرواتے ہیں اس کے سبب ان کا رویہ بھی اچھا نہیں ہوتا ۔ لہٰذا ان کے ساتھ اچھا رشتہ استوار کریں

House Maid
آپ کا نرم لہجہ ملازمہ کو محفوظ احساس کروائیگا اور وہ مطمئن ہوکر آپ کے گھر میں کام کرے گی

ہمارے ملک کے مضافات و شہر میں زیادہ تر خواتین کو گھر میں کام کرنے والی ملازماؤں سے سامنا ہوتا رہتا ہے۔ زیادہ تر خواتین دفتر، بزنس، کسی ہنر یا پھر گھریلو مصروفیت میں اتنی مصروف ہوتی ہیں کہ ان کے پاس روزمرہ کے گھریلو کام کاج کے لئے نہ تو توانائی بچتی ہے نہ ہی وقت۔ ایسے میں گھر کے کاموں میں ہاتھ بٹانے کے لئے ملازمائیں کی ضرورت ہوتی ہے۔ مگر ملازماؤں کے رویہ سے گھر والے پریشان ہوتے ہیں۔ کیا کبھی یہ سوچا ہے کہ ان کا رویہ ایسا کیوں ہوتا ہے؟ دراصل گھر والے جس انداز میں ملازمائیں سے بات کرتے ہیں یا کام کرواتے ہیں اس کے سبب ان کا رویہ بھی اچھا نہیں ہوتا ہے۔ اس مضمون میں جانیں کس طرح اس پریشانی سے نجات حاصل کی جائے:
پہلے خود کو سمجھ لیں
 خواتین کے لئے رشتوں کو سنبھالنا بڑی بات نہیں۔ شادی کے بعد سسرال آنے کے بعد جس طرح خواتین کو زیادہ تجربہ نہیں ہوتا تو اسے بہت ہی اہم اور گہرے رشتوں کو پوری ایمانداری سے نبھانا ہوتا ہے جو یقیناً بہت ہی مشکل کام ہے۔
 اپنی ملازماؤں کے ساتھ بھی ایک رشتہ وقت کے ساتھ بن جاتا ہے چاہے اسے کیوں نہ پیشہ ور رشتے کا ہی نام دیں۔ اگر تھوڑی سمجھداری دکھائیں تو ملازماؤں کو بھی بہتر انداز میں کام کرنے کا موقع ملتا ہے، اتنی قوت تو آپ میں ہے ہی۔
دل کو بولنے دیں
 کوئی بھی رشتہ چاہے وہ جانور کے ساتھ ہی کیوں نہ ہو، ذرا سی انسانیت دکھا کر دونوں کو قریب لاسکتا ہے۔ گھر میں کام کرنے آئی ملازمہ چاہے ناخواندہ، غریب، نا سمجھ ہی ہو، مگر دکھ میں ہمدردی کا جذبہ، پریشانی میں کسی کا سہارا ملنے کی خواہش، ہم آپ کی طرح ہی اس کے دل میں بھی ہوتی ہے۔ آپ کی جانب سے اس کے تئیں پہل ایسی ہو کہ اسے یقین ہو جائے کہ ضرورت ہے کہ وقت آپ اس کے دکھ درد کو سمجھیں گی۔
سمجھا دیں کہ سمجھ 
رہی ہیں
 جب شادی کے بعد نئی دلہن گھر آتی ہے تو جس گھر میں وہاں کے بڑے آگے بڑھ کر بہو کو اپناتے ہیں، اسے سہارا دیتے ہیں، اس گھر میں نئی دلہن اپنے آپ ہی سسرال والوں کا خیال رکھنے لگتی ہے۔ یہی بات آپ کی نئی ملازمہ کے ساتھ نافذ ہوتی ہے۔ یہ عام انسانی نفسیات ہے۔
 ملازمہ کے کام پر لگتے ہی بات کچھ یوں نہ کریں، ’’ہمارے گھر میں ایسے ہی کام کرنا پڑے گا، ہمیں اسی وقت پر کام کرکے چاہئے، ہمیں یہ پسند نہیں اور بات بات پر پیسے اور چھٹی نہیں مانگنا وغیرہ....‘‘ ایسے فرمان سے فطری ہے کہ اس کے من میں آپ کے گھر میں کام کرنے کو لے کر غیرمحفوظ کی سوچ پیدا ہوگی۔ مجبوری میں وہ کام کرے گی لیکن آپ کے تئیں اس کا نظریہ منفی ہی ہوگا۔ آپ پہلے اس کے من کی بات جان لیں، پھر یوں کہیں، ہمارے لئے دوپہر کا وقت درست ہے، اس وقت آؤ گی تو تمہیں یہ سہولت ہوگی اور مجھے یہ۔ تب تک آپ اس کی سہولت پہلے جان چکی ہوں گی تو آپ کو درمیان کا راستہ نکالنے میں آسانی ہوگی۔
نرمی سے بات کریں
 ملازماؤں کے معاملے میں اکثر یہ طے رہتا ہے کہ وہ کام کرنے جائیں تو پیشہ وارانہ رویہ اختیار کریں اور مالکوں کو زیادہ چھوٹ نہ دیں۔ اس سے دوسری ملازماؤں کو پریشانی ہوسکتی ہے۔ اگر انہیں اپنے سانچے میں ڈھالنا ہے تو آپ کو بھی ان سے نرمی سے پیش آنا ہوگا۔ مان لیں، آپ کی نئی ملازمہ کام شروع کرنے سے پہلے آپ سے اس طرح کی باتوں سے شروعات کرتی ہے، مَیں فلاں فلاں کام نہیں کرتی، مجھے یہ یہ سہولت چاہئے، فلاں میم کے یہاں یہ یہ سہولیات دی جاتی ہیں، بولنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ آپ کو اس کی ان باتوں سے چڑ پیدا ہونا لازمی ہے مگر آپ چڑ محسوس نہ کریں، بلکہ یہ سمجھیں کہ یہ اس کے ساتھ آپ کا پیشہ وارانہ رشتہ ہے۔ وہ کام تو کرنا چاہتی ہے لیکن اپنے حقوق کے تعلق سے واقف ہے۔ آپ کا نرم لہجہ اسے محفوظ محسوس کروائیگا اور وہ مطمئن ہوکر آپ کے گھر میں کام کرے گی۔ اس سے ان لفظوں میں کہیں تمہیں خود ہی سمجھ آجائے کہ میرے پاس کام کرنے میں تمہیں کوئی دقت یا پریشانی نہیں ہوگی۔
بار بار پیسے مانگنا
 آپ نے کام سے قبل رقم اور لین دین کی بات طے کر لی مگر کئی ایسی بھی ملازمائیں ہوتی ہیں جو آپ کی فراخدلی کا فائدہ اٹھانے کی کوشش میں رہتی ہے۔ آپ کی ذمہ داری ہے کہ پہلے یہ سمجھیں کہ ملازمہ سچ میں پریشان ہے یا وہ بلاوجہ پیسے کا تقاضا کر رہی ہے۔ اگر واقعی کوئی پریشانی ہے تو اس کی مدد ضروری کریں لیکن ملازمہ کو واضح کردیں کہ آپ کو بھی گھر چلانا ہے اس لئے ہمیشہ مدد نہیں کرسکتے۔ مگر تہوار یا خوشی کے موقع پر اسے بھی شامل کریں۔ کبھی اسے تحفہ دے سکتے ہیں کبھی نقد۔ ایک بات یار کھیں کہ اگر اس کی ضرورت پوری ہو رہی ہوگی تو وہ بار بار آپ سے پیسے کا تقاضا نہیں کرے گی

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK