Inquilab Logo

سیٹریون سی ۴؍ کوٹیسٹنگ کے دوران دیکھا گیا،جلد لانچ کا امکان

Updated: May 15, 2023, 1:31 PM IST | New Delhi

اس کار کا ڈ یزائن ۲۰۱۸ء میں عالمی مارکیٹ میں لانچ کیے گئے فیس لفٹ ورژن سے ملتا جلتا ہے،یہ ایک فیملی کار ہے اور کئی سہولتوںسے لیس ہے

photo;INN
تصویر :آئی این این

کار کمپنیاں ہندوستانی آٹوموبائل انڈسٹری میں مسلسل نئی کاریں متعارف کروا رہی ہیں۔ ساتھ ہی کئی نئی کاروں کی ٹیسٹنگ بھی جاری ہے۔ حال ہی میں سیٹریون سی ۴؍ کو بھی ٹیسٹنگ کے دوران پہلی بار ہندوستان میں  دیکھا گیا ہے۔ یہ اولڈ جنریشن سی فورکیکٹس سے لیس ہے۔ یورپی بازاروں میں پہلے ہی یہ کار پیش کی جاچکی ہے۔
ڈیزائن کیسا ہے؟
 نئی سیٹریون سی فور کو موجودہ  حالات کے حساب سے ایک کوپ ایس یو وی پروفائل دیا گیا ہے۔۴۳۶۷۰؍ ملی میٹر(کم وبیش ساڑھے ۴؍ میٹر) کی لمبائی کے ساتھ یہ کار ہیونڈائی کریٹا سے زیادہ لمبی ہے۔ سی ۴؍ کا ایک  بڑا سی ۴؍ ایکس  ماڈل بھی ہے ، جس کی لمبائی۴۶۰۰؍ ملی میٹر ہے۔ ٹیسٹنگ کے دوران ہندوستان میں دیکھی گئی   اس کار کا ڈ یزائن  ۲۰۱۸ء میں عالمی مارکیٹ میں لانچ کیے گئے فیس لفٹ ورژن سے ملتا جلتا ہے۔فرنٹ ا ور ریئر بمپر کو چھو ڑکر باقی  گاڑی کا اسٹائل بیسک(بنیادی) ہے۔ یہ ایک فیملی کار ہے  اورکئی سہولتوں سے لیس  ہے۔سی فور میں کروم فنش فلش فٹیڈ ہیڈ لیمپ،اسکوائر گرل، اینگولر فوگ لیمپ اور برانڈ کا لوگو دیاگیا ہے۔ سائیڈ پروفائل صاف ہے۔ اس کے پیچھے دوہری مستطیل ٹیل لیمپ ہیں۔
ہندوستان میں لانچ کیا جائے گا؟
 ہندوستان میں نیو جنریشن سی فور  پیش کی جاسکتی ہے جبکہ تھرڈ جنریشن کی سی ۴؍ عالمی مارکیٹ میں الیکٹرک ورژن کے ساتھ ساتھ  پیٹرول اور ڈیزل پاور ٹرین میں بھی دستیاب ہے۔ کمپنی نے حال ہی میں ہندوستان میںسی تھری ایئر کراس کو متعارف کرایا ہے جس سے اسے ملک میں کمپنی کے پورٹ فولیو میں کل۴؍ کاریں شامل ہوگئی  ہیں۔ حالانکہ کمپنی نے سی ۴؍ کی ہندوستان میں آمد کے بارے میں کچھ نہیں بتایا ۔ تھرڈ جنریشن سی فور ایک پرکشش کوپ اسٹائل والا پروفائل دیاگیا  ہے جو ہندوستان میں کومپیکٹ ایس یو وی طبقہ کے لیے سب سے مختلف ہو سکتا ہے۔ اگر یہ کار ہندوستان میں لانچ کی جاتی ہے تو اس کا مقابلہ ہیونڈائی کریٹا اور ماروتی سوزوکی گرینڈ وٹارا جیسی کاروں سے ہوگا۔ گرینڈ وٹارا ملک میں  پیٹرول انجن، ہلکے ہائبرڈ، مضبوط ہائبرڈ اور سی این جی پاور ٹرینوں کے ساتھ دستیاب ہے۔

auto news Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK