Inquilab Logo

بند کر دے کوئی ماضی کا دریچہ مجھ پر

Updated: June 30, 2021, 6:31 PM IST | Odhani Desk

ماضی چاہے جیسا بھی ہو اس کا اپنا ایک حسن ہے۔ لیکن ماضی، ماضی میں رہنے کے لئے نہیں ہے۔ ماضی سیکھنے کے لئے ہے۔ ان غلطیوں سے جو ماضی میں ہوئیں۔ ماضی کو اس لئے یاد کرنا چاہئے تاکہ اس دور میں کئے گئے تجربات کے دوران جو غلطیاں ہوئیں تھیں، مستقبل میں ان سے بچا جائے

Picture.Picture:INN
علامتی تصویر۔تصویر :آئی این این

ٓمنہ اپنی بیٹی کی شادی کے لئے کئی رشتے دیکھ رہی تھی۔ ایک شناسا خاتون نے ایک رشتہ بتایا اور کہا کہ کوئی فکر کی بات نہیں ہے آنکھ بند کرکے رشتہ کر دیجئے۔ آپ کی بیٹی خوش رہے گی۔ آمنہ نے ان کی بات پر یقین کر لیا اور اپنی بیٹی کی شادی وہاں کرا دی۔ شادی ہونے کے بعد معلوم ہوا کہ وہ لوگ بدمزاج اور انتہائی کنجوس ہے۔ دھیرے دھیرے حالات مزید بگڑتے گئے۔ پہلے گھر کے بڑے بیٹھ کر مسئلہ کا حال نکالنے کی کوشش کی لیکن بات بڑھتی ہی چلی گئی اور طلاق پر آکر ختم ہوگئی۔ اس بات کو عرصہ بیت گیا لیکن آمنہ اب بھی اس بات کو بھول نہیں پائی ہے۔ اس معاملے میں وہ خود کو قصور وار ٹھہراتی ہے کہ اگر اس وقت تھوڑا چھان بین کر لی ہوتی تو شاید یہ نہیں ہوتا۔ اُن کے آس پاس کے رہنے والے لوگ انہیں سمجھاتے ہیں کہ وہ سب بیت چکا ہے اب اس پر افسوس کرکے کیا ہوگا۔ اکثر ایسا ہی ہوتا ہے کہ جب انسان سے کچھ غلط ہوجاتا ہے تو اُس پر وہ پوری زندگی افسوس کرتا رہتا ہے۔ لیکن اس سے کچھ حاصل نہیں ہوتا۔ زندگی بھر افسوس کرنے سے بہتر ہے کہ زندگی میں آگے بڑھتے جائیں۔ بار بار ماضی کو یاد کرنے سے صرف تکلیف پہنچے گی۔ ماضی کو یاد رکھنے والوں کی زندگی مسلسل مسائل، مشکلات، پریشانیوں اور عارضی ناکامیوں سے پُر ہوتی ہے۔ ایسے لوگوں کو اپنی سوچ میں تبدیلی لاکر اپنی زندگی تبدیل کرنا چاہئے۔ کسی بھی ناخوشگوار واقعات کو مثبت اندازمیں دہرا کر خوشگوار بنایا جاسکتا ہے۔ اوپر بیان کیا ہوا واقعہ ہی کو دوسرے نظریے سے سوچئے کہ اللہ رب العزت کو کچھ اور منظور ہے۔ ہوسکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے کوئی بڑا حادثہ ٹال دیا ہو۔ ممکن ہے اللہ نے آزمائش میں مبتلا کیا تھا۔ اگر منفی واقعہ کو مثبت اندازمیں سوچیں گے تو زندگی دیکھنے کا نظریہ یکسر بدل جائے گا۔ جب آپ کو کوئی مشکل پیش آئے تو اس سے مایوس ہونے کے بجائے اپنے آپ کو حوصلہ دیں اور اپنی قوت ارادی کو استعمال میں لا کر اپنے جذبات اور ذہن کو قابو میں رکھیں۔اپنے آپ کو قابو میں رکھیں او رذہنی طور پر اس مسئلے سے نپٹنے کی کوشش کریں۔ حالات کو مدنظر رکھ کر معاملے کے حل کے لئے بہترین فیصلہ کریں۔ یقیناً آپ اس مشکل سے باہر آجائیں گے۔
ایک تحقیق کے مطابق منفی خیالات اور تکلیف دہ باتوں کو لکھ لینا ہمیں‌ بہت حد تک پرسکون کرسکتا ہے۔ ایسے خیالات کو تحریر کرنے کے بعد ردی کی ٹوکری میں پھینک دینے کا نتیجہ یہ نکلے گا کہ آپ کی ان خیالات سے جان چھوٹ جائے گی۔ ماہرین نفسیات کا کہنا ہے باقاعدگی سے یہ عمل جاری رکھا جائے تو بہت جلد انسان مشکل سے باہر نکل آتا ہے۔ اپنے خیالات پر توجہ دینا اور یہ جاننا چاہئے کہ کون سی سوچ منفی ہے اور اس سے ہماری ذہنی صحت پر کیا اثر پڑ سکتا ہے، یہی نہیں‌ بلکہ ان خیالات میں‌ بھی تمیز کرنا چاہئے جو کسی انسان کی ہمت اور ارادے کو توڑ سکتے ہیں۔ جیسے ہی ہم منفی سوچوں کی پہچان پر قادر ہوتے ہیں، انہیں‌ مسترد کرنے اور نجات پانے کی ہمت بھی بڑھ جاتی ہے اور ہم جلد اس مسئلے کو حل کرلیتے ہیں۔
 ایک بات جان لیں کہ ماضی میں جو غلطی ہوئی ہے اس کو بدلا تو نہیں جاسکتا لیکن آئندہ ایسی غلطی نہ ہو اس بات کا خیال ضرور رکھا جاسکتا ہے۔ پرانی غلطیوں کو لکھ کر رکھیں اور اسے دیکھتے ہوئے آنے والی زندگی میں ان غلطیوں سے بچا جاسکتا ہے۔ اس کے علاوہ اپنے آپ کو معاف کرنا سیکھیں۔ جب تک آپ خود کو معاف نہیں کریں گی آپ زندگی میں کبھی آگے نہیں بڑھ پائیں گی۔ زندگی میں آگے بڑھنے کےلئے ضروری ہے کہ خود کو معاف کردیں۔ اپنے کو خوش رکھیں اور خوش رہنے کے لئے ضروری ہے کہ ماضی کی تلخیوں کو بھلا دیا جائے اور مستقبل کے لئے اللہ پر بھروسہ کیا جائے۔ جن چیزوں کو بدلنا آپ کے بس میں نہیں ہے انہیں فراموش کر دیں۔ آپ کا آج آپ کے ہاتھ میں ہے، اس لئے آج میں رہنے کی عادت اپنائیں۔ اس سے آپ پُرسکون محسوس کریں گی۔
 یقیناً ماضی چاہے جیسا بھی ہو اس کا اپنا ایک حسن ہے۔ لیکن ماضی، ماضی میں رہنے کے لئے نہیں ہے۔ ماضی سیکھنے کے لئے ہے۔ ان غلطیوں سے جو ماضی میں ہوئیں۔ ماضی کو اس لئے یاد کرنا چاہئے تاکہ اس دور میں کئے گئے تجربات کے دوران جو غلطیاں ہوئیں تھیں، مستقبل میں ان سے بچا جائے۔ ماضی ایک مشعل کی طرح ہے جو ہمارے مستقبل کی راہیں روشن کرتا ہے۔ کامیاب انسان بننے کے لئے ضروری ہے کہ آپ ماضی میں رہنے کے بجائے مستقبل میں جھانکتے ہوئے زمانہ حال میں اپنے قدم آگے بڑھائیں۔ زندگی میں اس اصول کو اپنا لیں کہ اپنی زندگی میں ان یادوں کو جگہ دے جو ان کو آگے بڑھنے کا حوصلہ دے اور ان لوگوں کی یاد کو دل میں رکھے جن کی نظر میں وہ انمول ہو ورنہ زندگی کے سفر میں اتنے یادوں کا بوجھ لے کر چلنا مشکل ہو جاتا ہے۔
 ایسے میں یہ کہنا درست ہوگا کہ؎
بند کر دے کوئی ماضی کا دریچہ مجھ پر!

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK