کریسل کی رپورٹ کے مطابق سبزی، دال اور برائلر چکن کی قیمتوں میں گراوٹ کے سبب گھریلو کھانوں کی لاگت کمی ہوئی۔
ایک خاتون خانہ، کچن میں کھانا بناتے ہوئے دیکھی جاسکتی ہے۔ تصویر: اے آئی تصویر
سبزیوں ،دالوں اور دیگر اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی آنےسے گھر میں بننے والے کھانوں کی لاگت میں کمی آئی ہے۔ اس حوالے سے کریسل کی تازہ رپورٹ کا دعویٰ ہے کہ گھر میں بننے والی ویج تھالی کی قیمت۱۷؍ فیصد کم ہوئی ہے، جبکہ نان ویج تھالی کی قیمت میں بھی۱۲؍ فیصد کی کمی آئی ہے۔کریسل کی رپورٹ کے مطابق ویج اور نان ویج تھالیوں کی قیمتوں میں سال بہ سال کے حساب سے بالترتیب۱۷؍ فیصداور۱۲؍ فیصد کی گراوٹ درج کی گئی ہے۔ اس کی بنیادی وجہ سبزیوں اور دالوں کی قیمتوں میں بھاری کمی بتائی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق آلو کی قیمتوں میں۳۱؍ فیصد کی کمی آئی ہے، جبکہ ربیع سیزن۲۵۔۲۰۲۴ء میں پیداوار پچھلے سال کے مقابلے۳؍سے۴؍فیصد زیادہ رہی۔ اسی طرح مغربی اور جنوبی بازاروں سے زیادہ سپلائی ہونے کی وجہ سے ٹماٹر کی قیمتوں میں پچھلے سال کے مقابلے۴۰؍ فیصد تک کی گراوٹ دیکھی گئی۔
کریسل (CRISIL)انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر پُشن شرما کے مطابق، نومبر میں خریف فصل کی آمد سے پہلے ربیع سیزن۲۵۔۲۰۲۴ء کے ذخیرے کی سپلائی بڑھنے کی وجہ سے پیاز کی قیمتیں گھٹ گئی ہیں۔ شرما نے بتایا کہ دالوں کی قیمتوں میں بھی کمی دیکھنے میں آئی ہے، جسے بنگال چنا، زرد مٹر اور کالے چنے کی بڑھتی ہوئی آمد نے سہارا دیا ہے۔ درمیانی مدت میں پیاز کی قیمتوں میں معمولی اضافہ ہو سکتا ہے، کیونکہ کرناٹک اور مہاراشٹرجیسی بڑی پیداوار کرنے والی ریاستوں میں اگست اور ستمبر میں زیادہ بارش کی وجہ سے خریف کی بوائی میں تاخیر ہوئی، جس سے پیداوار سے متعلق خدشات بڑھے ہیں۔‘‘ ربیع کی ابتدائی فصل کی کم سپلائی کے سبب نومبر میں آلو کی قیمتیں مستحکم رہنے کی امید ہے، لیکن دسمبر کے وسط تک کولڈ اسٹوریج سے اسٹاک نکالے جانے کے بعد قیمتوں میں کمی ممکن ہے۔ رپورٹ کے مطابق،خریف کی مسلسل آمدکے درمیان ٹماٹر کی قیمتوں میں بھی نرمی رہنے کا امکان ہے۔
نان ویج تھالی کی لاگت، ویج تھالی کے مقابلے کم گری ہے کیونکہ برائلر (چکن) کی قیمتوں میں پچھلے سال کے مقابلے صرف۶؍فیصد کی کمی آئی۔ برائلر کی قیمت نان ویج تھالی کی کل لاگت کا تقریباً آدھا حصہ ہوتی ہے۔ تاہم،سبزیوں اور دالوں کی کم قیمتوں نے مجموعی لاگت کو کم کرنے میں مدد دی ہے۔