Updated: November 11, 2025, 8:06 PM IST
| Chandigarh
پنجاب پولیوشن کنٹرول بورڈ (پی پی سی بی) نے منگل کے روز زمینی سطح پر تکمیل کو مضبوط کرنے اور آلودگی پھیلانے والوں کی جوابدہی یقینی بنانے کے لیے ایک فیصلہ کن قدم اٹھاتے ہوئے، ریاست میں مشکل ری سائیکل ہونے والے پلاسٹک فضلے کے سب سے بڑے ذمہ دار کے طور پر شناخت کیے گئے ۱۴؍ اہم برانڈز کو طلب کیا ہے۔
ضائع شدہ پلاسٹک۔ تصویر:آئی این این
پنجاب پولیوشن کنٹرول بورڈ (پی پی سی بی) نے منگل کے روز زمینی سطح پر تکمیل کو مضبوط کرنے اور آلودگی پھیلانے والوں کی جوابدہی یقینی بنانے کے لیے ایک فیصلہ کن قدم اٹھاتے ہوئے، ریاست میں مشکل ری سائیکل ہونے والے پلاسٹک فضلے کے سب سے بڑے ذمہ دار کے طور پر شناخت کیے گئے ۱۴؍ اہم برانڈز کو طلب کیا ہے۔
بورڈ نے انہیں واضح اور وقت کی پابندی حکمت عملی پیش کرنے کی ہدایت دی ہے، جو صارفین کو استعمال کے بعد پلاسٹک پیکیجنگ واپس کرنے کی ترغیب دے۔ پی پی سی بی کی چیئرپرسن رینا گپتا نے کہا کہ ’’کسی بھی کمپنی کو پنجاب کو آلودہ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ہم جوابدہی یقینی بنائیں گے اور اپنے تمام شہروں کو صاف ستھرا بنائیں گے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: یورپی ملک سویڈن دنیا کا پہلا کیش لیس ملک بن گیا
یہ قدم بورڈ کی جانب سے کیے جانے والے پلاسٹک فضلے کے برانڈ آڈٹ سے متاثر ہے، جو ہندوستان میں پہلی بار کیا گیا ہے۔ پی پی سی بی نے پنجاب کے ۶؍ شہروں، امرتسر، بھٹنڈا، جالندھر، لدھیانہ، موہالی اور پٹیالا میں پلاسٹک فضلہ برانڈ آڈٹ ۲۰۲۵ء کیا۔ اس مطالعے میں ان شہروں کے مختلف علاقوں سے جمع کیے جانے والے پلاسٹک فضلے کا تجزیہ کیا گیا، تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ کون سی کمپنیاں سب سے زیادہ پلاسٹک فضلہ پیدا کرتی ہیں۔ مختلف سماجی و اقتصادی علاقوں میں کیے گئے مطالعے میں کل۶۹۹۱؍ کلوگرام میونسپل فضلہ میں سے۶۱۳؍ کلوگرام پلاسٹک پایا گیا۔ نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ اس پلاسٹک فضلے کا۸۸؍ فیصد حصہ ری سائیکلنگ کے لیے مشکل ہے۔ ۱۱۸۱۰؍ پلاسٹک پیکٹوں کے برانڈ وائز تجزیے سے معلوم ہوا کہ صرف ۱۴؍ اہم برانڈز ہی اس غیر ری سائیکل ہونے والے فضلے کے تقریباً ۵۹؍ فیصد کے ذمہ دار تھے۔