Inquilab Logo

کالسیکرانجینئرنگ کالج کے ۳؍طلباء کا کمال

Updated: March 18, 2021, 12:05 PM IST | Shaikh Akhlaque Ahmed

میکانیکل انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کرنیوالے منیب چوگلے ،محمد عمر اور فرحان خان نے آئی آئی ٹی بامبے کے ٹیک فیسٹیول میں اپنی ذہانت و ہنر کا لوہا منوایا  ، ان ہونہار طلبہ سے انقلاب کی خصوصی بات چیت

Drone
ڈرون

 انجمن اسلام کالسیکر انجینئرنگ کالج پنویل کے ۳؍طلباء نے آئی آئی ٹی ممبئی کے ذریعے منعقدہ ٹیکنو فیسٹ۲۰۲۱ء مقابلہ میں ’ایئر ویکسین‘  کے عنوان پر مبنی کانسپٹ ڈیزائن پیش کرکے اوّل مقام حاصل کیا ہے۔ خیال رہے کہ یہ مقابلہ انجینئرنگ کے طلبہ کیلئے  بہت اہم تصور کیا جاتا ہے  طلبہ  اس  کا بڑی بے چینی سے انتظار کرتے ہیں۔ 
 ایئرویکسین کانسپٹ کیاہے؟
 کالسیکر انجینئرنگ کےطلباء نے ایک ایسے ڈرون کا تصوراتی ڈیزائن تیار کیا  جو انتہائی محدود  جگہ سے ہیلی کاپٹر کی طرح عمودی ٹیک آف کرسکے اور  ساتھ ہی یہ ڈرون کی پرواز کسی انسانی پائلٹ کے بغیر خود کار طریقے سے  ایک سے دوسری جگہ تک ممکن ہو۔ اس کا خاص مقصد  ایک شہر سے کسی دور افتادہ مقام یا چھوٹے سے دیہات میں کورونا ویکسین کے ٹیکوں کو کم وقت میں پہنچانا ہے۔
ایئروویکسین ڈرون بنانے والے کالسیکر کالج کے انجینئر طلباء سے بات چیت
سوال : منیب اپنا تعارف پیش کریں اور یہ بتائیں کہ آپ کو ٹیک فیسٹ کا علم کیسے ہوا؟
منیب چوگھلے:  میں عبدالرزاق کالسیکر پالی ٹیکنک  کے میکانیکل انجینئرنگ کے فائنل ایئر میں زیر تعلیم ہوں۔  میرے والد ارشد چوگلے کسٹمر ریلیشن مینجمنٹ کا کام کرتے ہیں اور والدہ نکہت چوگلے خاتون خانہ ہے۔  لاک ڈاؤن میں کالج بند تھے آن لائن پڑھائی جاری تھی اسی دوران مجھے ٹیک فیسٹ کا علم ہوا میں نے فوری طور سے اپنے دوستوں سے اس میں شرکت کرنے کا ارادہ ظاہر کیا۔ ہم نے ٹیک فیسٹ سے متعلق مزید معلومات حاصل کی  اور شرکت کیلئے رجسٹریشن کرایا۔ ہم نے مذکورہ مقابلے میں ’’ایروویکسین‘‘ نامی کیٹیگری میں ڈیزائن تیار کرنے اور اس کے لئے ایک مثالی حل تجویز کرنے کا فیصلہ کیا۔ہمیں ایک ایسا ڈرون تیار کرنا تھا جو اوپن وی ایس پی میں عمودی ٹیک آف اور لینڈنگ کر کے اپنا کام بخوبی انجام دے سکے۔ مگر ایک شرط یہ تھی کہ وہ خدمات صرف جدید ٹیکنک کا استعمال کرکے  بغیر کسی انسانی سہارے اور رابطے کے ملک  کے دیہی علاقوں میں کووِڈ۱۹؍ کی ویکسین فراہم کروانی ہے۔ساتھ ہی ہمیں مندرجہ ذیل چیلنجوں پر بھی قابو پانا تھا۔ پہلا یہ کہ تقریباً  ایک ہزار کلوگرام ویکسین کے ٹیکے جن کا قطر۴؍ سینٹی میٹر سے۶؍ سینٹی میٹر کے فاصلے درمیان ہو۔ اور ان کی  اونچائی اور وزن۵۰؍ گرام کے قریب ہو۔دوسرا ہوائی جہاز کو ایک چھوٹے سے تیار شدہ ہموار جگہ سے ہی بحفاظت اڑیا اور اتار جا سکے۔ تیسرا روٹری ونگ کی ہوائی گاڑیاں (جیسے ہیلی کاپٹر)  وغیرہ موزوں اور کارآمد ٹرانسپورٹیشن سسٹم نہیں ہیں، کیونکہ وہ روایتی ہوائی جہاز کے مقابلے میں لگ بھگ ۱۰؍ گنا زیادہ مہنگے ثابت ہو رہے تھے اس لئے اس میں استعمال ہونے والی مشینوں اور پرزوں کو ماڈل میں استعمال کرنے کئی اجازت نہیں تھی۔ ہماری ٹیم کے لئے یہ پروجیکٹ  ایک چیلنجنگ ٹاسک تھا۔
سوال :  محمد عمر اپنا تعارف پیش کریں اور اس مقابلے میں شرکت کے بعد کیسا محسوس ہوا؟
محمد عمر:  جی میں  میکانیکل انجینئرنگ کے  فائنل ائیر کا طالبِ علم ہوں۔ میرے والد احمد خان بی ایم سی  کے سیوریج محکمہ میں ایگزیکٹیو انجینئر ہیں اور والدہ بی یو ایم ایس  ڈاکٹر ۔ مجھے اس مقابلہ میں شرکت اور کامیابی حاصل کرکے  بعد بہت اچھا محسوس ہوا ہے ۔ ان شاء اللہ میں اپنی پروفیشنل لائف میں اسی قسم کے مختلف تحقیقی و اختراعی کام کرنا چاہتا ہوں۔
سوال :  فرحان آپ اپنا  تعارف پیش کریں اور اس مقابلے میں شرکت کا تجربہ کیسا رہا اور طلبہ کو کیا پیغام دینا چاہیں گے ؟
فرحان خان:   میں بھی میکانیکل انجینئرنگ کا طالب علم ہوں۔  میرے والد پراپرٹی کنسلٹنٹ کا کام کرتے ہیں۔ میرا اس مقابلہ میں شرکت کرنے کا تجربہ بہت اچھا رہا۔ ہم تینوں نے ٹیک فیسٹ میں شرکت کے لئے بہت محنت کی۔ چونکہ یہ بہت مشہور مقابلہ ہوتا ہے جس میں ہندوستان بھر کی نامور کالجز کے علاوہ بین الاقوامی ٹیمیں بھی شرکت کرتی ہیں اس لئے اس معیار کے مطابق شرکت کیلئے ہم نے خوب محنت کی  اور الحمدللہ ہمیں کامیابی بھی ملی ۔ میں بہت شکر گزار ہوں ہمارے اساتذہ، پروجیکٹ انچارج، ڈائریکٹر ، صدر اور انجمن اسلام انتظامیہ کا جنہو ں نے ایک اچھا موقع فراہم کیا۔  مذکورہ مقابلوں میں شرکت کے لئے ہماری رہنمائی کی اور ساتھ ہی ہر قسم کی سہولیات بھی مہیا کروائی۔ 
 فرحان نے مزید کہا کہ ’’میرے لئے تو اس مقابلے میں شریک ہونا بھی بہت اہم تھا میں طلباء سے یہ کہنا چاہوں گا کہ وہ اس قسم کے مقابلے جہاں منعقد ہوتے ہیں اس میں ضرور شرکت کریں  تاکہ ان میں  تحقیقی، اختراعی کاموں کے تئیں  دلچسپی میں اضافہ ہو  اور جدید قسم کی معلومات سے وہ روشناس ہوں ۔‘‘
 انقلاب سے گفتگو کے دوران ذاکر انصاری ہیڈ آف میکانیکل ڈپارٹمنٹ نے کہا کہ طلباء نے از خود اس مقابلے میں شرکت کی خواہش ظاہر کی اور   رجسٹریشن پروسیس بھی خود ہی انجام دیا۔ الحمدللہ ان کی تخلیقی اور تحقیقاتی ڈیزائن کو اول انعام کا حقدار قرار دیا گیا۔ کالج کے پروجیکٹ انچارج   نے طلباء کی کافی رہنمائی کی اور اس ایئرو ویکسین ڈیزائن کو ہر اعتبار سے بین الاقوامی سطح کے معیار اور تمام اصولوں اور ضوابط کا خیال رکھا کر پیش کیا اور یہی وجہ ہے کہ یہ   اول انعام کا حقدار قرار دیا۔
  نواز موتی والا (پروجیکٹ انچارج)  نے بتایا کہ ’’  ٹیکنو فیسٹ۲۱۔۲۰۲۰ء  مقابلہ کا انعقاد آئی آئی ٹی بامبے میں۱۹؍  دسمبر کو کیا گیا تھا جس کے نتائج کا اعلان۲۱؍  دسمبر کو ہوا تھا۔مقابلہ میں فرحان خان، منیب چوگلے اور عمر خان نے ڈیزائن تیار کیا تھا۔ یہ تینوں طلبہ  میرے پاس آئے اور مذکورہ مقابلہ میں شرکت کرنے اور رہنمائی کی درخواست کی تینوں بچوں نے کافی محنت کی اور اول انعام حاصل کیا۔ انہیں۲۵؍ ہزار روپے کی رقم اور سرٹیفکیٹ نوازا گیا ہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK