Inquilab Logo Happiest Places to Work

بچّوں پر غصہ کرنا نقصاندہ عمل، کیسے روکیں؟

Updated: June 22, 2023, 12:51 PM IST | Saima Shaikh | Mumbai

گزشتہ ہفتے مذکورہ بالا عنوان دیتے ہوئے ہم نے ’’اوڑھنی‘‘ کی قارئین سے گزارش کی تھی کہ اِس موضوع پر اظہارِ خیال فرمائیں۔ باعث مسرت ہے کہ ہمیں کئی خواتین کی تحریریں موصول ہوئیں۔ ان میں سے چند حاضر خدمت ہیں

Soft, low voice, compassionate manner and positive tone He will show more effect than commands and reprimands.
نرم، دھیمی آواز، شفقت بھرا انداز اور لہجہ مثبت ہوگا تو وہ حکم اور ڈانٹ سے زیادہ اثر دکھائے گا۔

محبّت سے سمجھائیں


جیسے کہا جاتا ہے کہ ماں بچوں کی پہلی درس گاہ ہوتی ہے۔ اگر آپ کا بچہ آپ کی بات نہیں مانتا تو اس میں آپ ہی کی کوتاہی ہے۔ اگر کم عمری میں بچوں کو غلطی پر روکا نہیں گیا تو وہ بڑے ہونے کے بعد ضدی ہو جاتے ہیں۔ ایسی صورتحال میں مائیں غصہ کرتی ہیں جبکہ بچے پر غصے کرنے سے مثبت نتیجہ نہیں نکلتا۔ بہتر یہ ہے کہ اُن کو محبت سے اپنی بات سمجھائیں۔
شاہدہ وارثیہ (وسئی، پال گھر)
صحیح غلط کا فرق بتائیں


بچے بہت ہی معصوم ہوتے ہیں ان کا دماغ بچپن میں ہر چیز سیکھنے کی قابلیت رکھتا ہے۔ ہمیں بچپن ہی سے بچوں کو ایسی تربیت دینی ہے کہ انہیں صحیح اور غلط کا فرق معلوم ہوں۔ غصہ بچے کو ضدی بناتا ہے اور جو کام کرنے سے منع کرتے ہیں وہیں کرتے ہیں۔ ہمیں اگر بچوں کو کسی چیز کرنے سے روکنا ہے تو انہیں تنائی میں پیار سے سمجھائیں کہ یہ چیز ان کیلئے غلط ہے۔
صدف الیاس شیخ (تلوجہ)
غصہ بچوں کو خوف میں مبتلا کرتا ہے


کسی بھی انسان کو غصہ آنا ایک فطری بات ہے۔ یہ کسی پر بھی آسکتا ہے۔ بڑوں کی حرکت پر بھی آتا ہے اور بچوں کی حرکتوں پر بھی آتا ہے۔ البتہ یہ دونوں کیلئے نقصاندہ ہیں۔ اکثر بچوں پر غصے کا ردعمل یہ بھی سامنے آتا ہے کہ بچے اپنے والدین کے غصے سے اتنا خوف زدہ ہو جاتے ہیں کہ وہ غلط اقدام کی طرف راغب ہو جاتے ہیں۔ لہٰذا خود کو غصہ کرنے سے روکیں۔
پھول جہاں (سنبھل، یوپی)
مثبت الفاظ کا استعمال


کچھ بچے بہت ہی حساس ہوتے ہیں جو جلد باتوں کو دل سے لگا لیتے ہیں اس لئے ضروری ہے کہ بچوں کی غلطیوں کو نظر انداز کیا جائے اور انہیں پیار بھرے انداز میں سمجھائیں۔ منفی لفظ کے بجائے مثبت لفظ کا استعمال کریں، جیسے ’’آپ غلط کیا ہے‘‘ کے بجائے ’’آپ نے صحیح نہیں کیا‘‘ استعمال کریں۔ ہمیشہ نرم لہجے میں اپنی بات کہیں، اس طرح بچے آپ کی بات سنیں گے۔
قریشی عربینہ محمد اسلام (بھیونڈی، تھانے)
اعتماد کا تعلق قائم کریں


بچوں پر غصہ کرنا نقصاندہ عمل ہے، اسے روکنے کیلئے ہمیں اپنے بچوں کا دوست بننا ہوگا۔ بچوں کے ساتھ اعتماد کا تعلق قائم کرنا ہوگا اور ٹیکنالوجی کے استعمال پر ایک حد طے کرنا ہوگا۔ بچوں کو بتائیں کہ وہ بہت اہمیت رکھتے ہیں۔ ان سے مشورہ کریں۔ ان کی باتیں غور سے سنیں۔ بچوں کو عزت دیں۔ ان سب باتوں پر عمل کرنے سے واضح فرق آئے گا۔
خان شاہدہ محمود (جوگیشوری، ممبئی)

بچے کی خامیاں سب کو نہ بتائیں


اگر بچّوں سے کوئی غلطی ہو جائے تو اُن پر غصّہ نہ کریں، پیار سے سمجھائیں۔ دوسروں کے سامنے اُن کی خامیاں نہ گنوائیں کیونکہ اسے بچہ اپنی توہین سمجھتا ہے۔ اپنے بچوں کے درمیان فرق نہ کریں، اس سے ان میں حسد کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔ کبھی بھی بچوں پر الزام نہ لگائیں، اس سے انہیں ٹھیس پہنچتی ہے۔ بچے کے مزاج کو سمجھنے کی کوشش کریں اور اس کے مطابق برتاؤ کریں۔ چھوٹی چھوٹی غلطیوں کو نظر انداز کریں اور کوئی بھی بات محبت سے کہیں۔
سیدہ نوشاد بیگم (کلوا، تھانے)
کبھی کبھی غلطیاں نظرانداز کریں


بچوں پر غصہ کرنے کے بجائے  نصیحت سے کام لیں، والدین بچوں کی غلطی پر ان کے ساتھ مار پیٹ اور بد مزاجی والا رویہ نہ اپنائیں۔ چھوٹی غلطیوں اور کوتاہیوں پرخود کو ڈانٹ ڈپٹ تک محدود رکھیں اور متنبہ بھی کریں کہ آئندہ ایسا نہیں ہونا چاہئے۔ مناسب جانیں تو نظر انداز کر دیں۔ گھر میں ایک سے زائد بچے ہو تو ایک کو دوسرے پر فوقیت نہ دیں۔ غصہ کرنے میں احتیاط برتیں۔ والدین کو صبر و ضبط اور درگزر سے کام لینا چاہئے۔ 
نصرت عبدالرحمٰن (بھیونڈی، تھانے)
صبر سے کام لیں


خلاف فطرت یا طبیعت کسی کام کے کرنے یا ہونے پر غصہ آنا یا ہونا ایک فطری عمل ہے لیکن اس فطری عمل پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ بچوں پر غصہ کرنا انتہائی نقصاندہ ثابت ہوسکتا ہے۔ بچوں کو غلطی کرنے پر غصہ کرنے کے بجائے انہیں سمجھائیں اور انہیں دعائے خیر سے نوازیں۔ غصہ کرنے سے بچے احساس کمتری کا شکار ہو سکتے ہیں اور ضدی بھی بن سکتے ہیں۔ غصے کی حالت میں آپ کو چاہئے کہ صبر سے کام لیں کیونکہ غصہ شیطان کا سب سے بڑا ہتھیار ہے۔
واحدہ تبسم آصف شاملیک (شولاپور)
نفسیات کو سمجھنے کی کوشش کریں
بچوں سے بات کرتے وقت ان کی ذہنیت اور نفسیات کو جاننا اور سمجھنا اشد ضروری ہے۔ ان کے ساتھ غصے سے پیش آنا یا سخت لہجے میں بات کرنا ان کے نفسیات کو مجروح کر سکتا ہے۔ بچوں پر غصہ کے ذریعے قابو پانے کی کوشش ہماری بھول ہوگی۔ غصہ کر کے بچوں پر جسمانی طور سے قابو پایا جاسکتا ہے لیکن اس کے بعد بچوں پر جو ذہنی دباؤ ہوگا وہ ہمارے سوچنے سے بھی زیادہ نقصاندہ ثابت ہو سکتا ہے۔ جب آپ کو اپنے بچوں کے اوپر غصہ آئے تو آپ اپنے بچوں کی جگہ خود کو رکھ کر دیکھیں اور پھر غور کریں کہ بچوں کا دل آپ کے دل سے کہیں زیادہ چھوٹا ہوتا ہے اور پھر اس بات کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنے غصے پر قابو کرنے کی کوشش کریں۔
نجمہ طلعت (جمال پور، علی گڑھ)
تعلیمی نتائج پر تنقید نہ کریں


مائیں ایسے کاموں سے گریز کریں جو غصے کا سبب بنتے ہیں۔ جیسے
٭ ایسی خاندانی محفل جہاں بچوں سے تقابل کا مزاج ہو۔ بچے کے رنگ، جسم اور لباس پر تفاخر و تقابلِ کا ماحول ہو، ان محفلوں سے بچوں کو دور رکھیں۔
٭ بچوں کے تعلیمی نتائج پر تنقید نہ کریں، بچے مایوس ہوتے ہیں، اس سے اجتناب کریں۔
٭ دوسروں کے بچوں کو دیکھ کر رشک نہ کریں۔ کیونکہ آپ کے اس عمل کا اظہار آپ کے بچوں میں احساس کمتری پیدا کرنے معاون ہوگا۔
ناز یاسمین سمن (پٹنه، بہار)
غصے کی حالت میں خاموش رہیں


غصہ کسی پر بھی کیا جائے ماحول خراب کرتا ہے اور بچوں سے ہر وقت غصے سے پیش آنا اُن پر منفی اثر ڈالتا ہے۔ بچے مایوس رہنے لگتے ہیں اور آپ سے دور بھی ہو جاتے ہیں۔ جہاں تک ممکن ہو بچوں سے پیار سے پیش آئیں انہیں اکیلے بیٹھ کر محبت سے سمجھائیں۔  غلط بات پر غصہ آنا لازمی ہے مگر غصے پر قابو پانا بھی ضروری ہے۔ غصہ آئے تو دو منٹ خاموش ہو کر بیٹھ جائیں۔ پانی پئیں پھر کوئی بات کریں۔ کسی اور کا غصہ کبھی بھی بچوں پر مت اتاریں۔
ہما انصاری (مولوی گنج لکھنؤ)
خاموشی بہترین حل ہے


جب کبھی بچّوں کی طرف سے اُن کو ٹوکنے پر جواب ملتا ہے، یا کسی چیز کیلئے بار بار ٹوکنے پر بھی اُن کا وہی کام کرنا، ہم کو بے اختیار غصّہ دلا دیتا ہے، اس کیلئے جو ایک چیز بہت اہم ہے اور میں بھی اس پر عمل کرتی ہوں، وہ ہے خاموشی۔ بس اس وقت اپنے اُوپر ضبط کرکے خاموشی اختیار کر لی جائے۔ غصّے میں اکثر غلط بات نکل جاتی ہے، جس کا پچھتاوا ہوتا ہے اور خاموش رہنے کا اثر بچّوں پر ہوتا ہے، جب وہ اپنی غلطی کی تلافی کریں تب آپ تحمل سے اُن کو ان کی غلطی بتائیں۔
فرح حیدر (اندرا نگر، لکھنؤ)

نرم لہجہ اپنائیں
اکثر یہ دیکھا گیا ہے کہ والدین بچوں کو سمجھاتے کم ہیں اور اُن پر غصہ زیادہ کرتے ہیں۔ یہ طریقہ سرا سر غلط ہے۔ زیادہ غصّہ کرنے سے بچے ضدی ہو جاتے ہیں اور اپنی مرضی چلاتے ہیں، اور والدین کے غصے کی وجہ سے بچے اپنی چھوٹی بڑی باتیں اُن سے چھپانے لگتے ہیں جو والدین کے لئے لمحہ فکریہ ہے۔ ماں باپ کو چاہئے کہ وہ جو کچھ بچوں سے کروانا چاہتے ہیں پہلے وہ خود کریں۔ چیخنے چلانے سے بہتر ہے کہ بچوں کے سامنے نرم لہجے میں اپنی بات کا اظہار کریں، اس سے بچہ بھی اپنی بات بہتر انداز میں کہنا سیکھے گا۔
علما انصاری  (سندیلا، ہردوئی)
دوستانہ رویہ


اکثر بچّے اپنی بات منوانے کیلئے ضد کرتے ہیں۔ ایسے میں والدین یا سرپرست غصے کا اظہار کرتے ہیں جس کا بچوں پر منفی اثر ہوتا ہے۔ غصّہ روکنے کیلئے مندرجہ ذیل تدابیر اپنائیں: ٭ کچھ دیر کی خاموشی اختیار کریں، وہ آپ کے جذبات کو سمجھیں گے۔ ٭ بچے کی غلطی پر سرزنش کے بجائے افسوس کا اظہار کریں، محنت اور روپیوں کی اہمیت بتائیں۔ دوستانہ رویہ اپنائیں۔
عصمت آفرین (گیا، بہار)
نرمی اپنائیں
بچوں پر غصہ کرنا ایک بری عادت ہے جو ماؤں میں زیادہ پایا جاتا ہے اور غصے کے چلتے بچوں کو مار بھی پڑتی ہے جس سے بچوں کے اندر بھی بغاوت اور غصے کے جذبات پروان چڑھتے ہیں۔ بچوں پر غصہ آئے بھی تو سمجھانے کی کوشش کریں۔ یاد رکھیں اگر بچّوں کو غصے کے تحت مارتے ہیں تو اِس کا مطلب یہی ہے کہ آپ میں سمجھانے کی صلاحیت نہیں ہے۔ اِس بات سے رکنا چاہئے اور نرمی اپنانا چاہئے۔ اُن پر غصّہ کرنے کے بجائے اُن کی شرارت کے سلسلے میں ہونے والے یا ہوچکے نقصان کے بارے میں بتا کر سمجھائیں۔
آیت چودھری (موتی، گنج)
خوبیوں پر نظر ثانی


بچوں پر غصہ کرنے میں ہم کو تھوڑا احتیاط سے کام لینا ہوگا۔ ہمیں اس کی کسی غلط بات یا حرکت پر غصہ کرنے سے پہلے سوچ لیں کہ ہم بچے کی جس غلط بات پر اس کو ڈانٹ رہے ہیں یا غصہ کر رہے ہیں تو ساتھ ساتھ اس کی خوبیوں اور صلاحیتوں پر بھی نظر ڈالیں کہ ہمارے بچے میں وہ خوبیاں بھی ہیں جو اسکے ساتھ کے دوسروں بچوں میں نہیں ہیں تو آپ یقیناً غصہ نہیں کرینگی۔
ترنم (سنبھل، یوپی)
سمجھداری سے کام لیں
غصے کی وجہ سے بچہ خوفزدہ ہو جاتا ہے۔ خوف کی وجہ سے وہ آپ کی بات تو مان لیتا ہےمگر اس کی فیصلہ کرنے کی متاثر ہو جاتی ہے۔ اور دوسرا یہ کہ غصے سے دی گئی آواز یا حکم اس کے دماغ کو ماؤف کر دیتا ہے اور وہ کم فہم ہو جاتا ہے اور دوسروں سے اپنے فیصلے کی تصدیق کا محتاج ہو جاتا ہے۔ اس کو کیسے روکیں؟
چند نکات جانیں:
٭ بچوں کو شرارت یا غلطی کرنے پر ڈانٹنے یا غصّہ کرنے کی بجائے پیار سے سمجھائیں۔
٭ انہیں احساس دلائیں۔
٭ انہیں سمجھداری سے روکیں۔
صالحہ احتشام الدین شیخ (مالونی، ممبئی)
بچے کو اس کی غلطی بتائیں
غصہ کی وجہ چاہے کوئی بھی ہو اس کو اتارا اپنے سے کمزور پر ہی جاتا ہے۔ بچوں پر جسمانی تشدد کرنے سے ان کی اصلاح نہیں ہوتی بلکہ وہ ڈھیٹ ہو جاتے ہیں اور والدین کو اپنا دشمن سمجھنے لگتے ہیں۔ اس لئے غصہ کو حرام قرار دیا گیا ہے کیونکہ یہ صرف نقصان ہی پہنچاتا ہے اور اس کا انجام سوائے پچھتا وے کے کچھ نہیں ہوتا۔
 اپنی ناراضگی کا اظہار خاموش رہ کر یں یا پھر بچوں کی پسندیدہ چیز،کھلونا، گیم تھوڑی دیر کے لئے ان سے دور کر دیں، بچے کو اپنی غلطی کا احساس ہو جائے گا اور وہ آپ سے معذرت کر لے گا۔
نور رضوی (لکھنؤ، یوپی)
خوشگوار ماحول


بڑھتی عمر کے بچوں کی ذہنی حالت بہت ہی حساس ہوتی ہے وہ اپنے آس پاس کے ہونے والے تمام چیزوں کا اثر بہت ہی جلد قبول کرتے ہیں۔ سب سے پہلے ہمیں چاہئے کہ گھر کا ماحول خوشگوار بنائیں۔ اگر گھر میں کوئی مسئلہ ہے تو بچوں کو نہ بتائیں۔ دوسروں کی ناراضگی بچوں پر ظاہر نہ کریں۔ بچوں کو بری صحبت سے دور رکھیں۔ ان کے ساتھ وقت گزاریں۔
فوزیہ پرویز شیخ (کھانڈیا اسٹریٹ، ممبئی)
اپنی توجہ ہٹائیں
غصہ بچوں کے لئے نہایت نقصاندہ ہے۔ بچے اکثر ایک غلطی کرتے ہیں جس پر ماں کو بہت غصہ آتا ہے لیکن بچوں کو مارنے یا ڈانٹنے کے بجائے انہیں پیار سے سمجھائیں۔ جس بات پر غصہ آئے اسے نظر انداز کر دیں اور وہاں سے ہٹ جائیں۔ دوسرے کاموں میں مصروف رہیں، اس سے غصہ خود بخود کم ہو جائے گا۔ اگر دیکھا جائے تو غصہ کا غلط اثر ہمارے اوپر بھی پڑتا ہے۔ جب بھی غصہ آئے اپنی توجہ دوسروں کاموں پر مرکوز کریں۔ بچوں کو ان کی غلطی بتائیں اور آئندہ ایسا کرنے کی تلقین بھی کریں، البتہ نرم سے اپنی بات کہیں۔
سمیہ معتضد (اعظم گڑھ، یوپی)

دوستانہ رویہ اختیار کریں


بچوں پر غصہ نہ کریں، یہ ان کیلئے نقصاندہ ہوسکتا ہے۔ اس سے بچنے کیلئے مختلف تدابیر اپنائیں: ٭ اپنے غصہ پر قابو رکھیں۔ بچے کی بات کو صبر و تحمل سے سنیں تاکہ وہ بے جھجک اور بآسانی تبادلۂ خیال کر سکے۔  ٭  معاملے کی نزاکت کو سمجھیں اور پھر ردّعمل ظاہر کریں تاکہ بچہ مایوس نہ ہو۔ ٭ دوستانہ رویہ اختیار کریں جس سے بچہ باتوں کو نہ چھپائے اور خود کو محفوظ سمجھے۔ ٭ غصہ کی حالت میں کوئی فیصلہ نہ کریں، اس صورتحال سے کچھ دیر کیلئے علاحدگی اختیار کریں۔
مومن رضوانہ محمد شاہد (ممبرا، تھانے)
نافرمانی کے مضر اثرات بتائیں


اگر بچہ کوئی غلطی کرے تو اسے اطمینان سے سمجھائیں۔ اگر امتحان کا نتیجہ اچھا نہیں آیا ہے تو اس کی کمزوری دور کرنے کی کوشش کریں۔ کبھی کبھی بچے کی شرارت میں خود بھی شامل ہو جائیں اور ہنسی میں اڑا دیں۔ غصہ کی وجہ پر غور کریں۔ اپنے بچے کا موازنہ کبھی دوسرے بچے سے نہ کریں۔ غصہ سے بچنے کیلئے ضروری ہے کہ کام کا بوجھ خود پر سے کم کریں۔ بچے کی قابلیت کو سراہیں۔ اسے نافرمانی کے مضر اثرات بتائیں۔ بچے کا موڈ بحال کرنے کی صلاحیت پیدا کریں۔
یاسمین انصاری محمد ایوب (بھیونڈی، تھانے)
بچوں کو تنہائی میں سمجھائیں


بچے بہت حساس ہوتے ہیں۔ والدین جب ان پر غصہ کرتے ہیں تو ان کی عزت نفس مجروح ہوتی ہے۔ بالخصوص اگر کسی تیسرے فرد کے سامنے بچوں کو ڈانٹا یا بے عزت کیا جائے تو وہ بے حد شرمندگی محسوس کرتے ہیں۔ بے شک بچوں کو ڈانٹنا، انہیں ان کی غلطیوں پر ٹوکنا ان کی اصلاح کرنا بے حد ضروری ہے لیکن اس میں بہت احتیاط سے کام لینے کی ضرورت ہے۔ بچوں کو تنہائی میں سمجھائیں۔ محبت سے کی گئی بات وہ جلدی مان لیتے ہیں۔
رضوی نگار (اندھیری، ممبئی)
معاملات خوش اسلوبی سے حل کریں
غصہ بظاہر ایک فطری جذبہ ہے لیکن درحقیقت یہ ایک ایسی بیماری ہے جس کے لپیٹ میں آپ کہ ساتھ ساتھ آپ کے محبوب رشتے بھی آجاتے ہیں۔ ہم میں سے ہر شخص کا ردعمل غصہ کی حالت میں مختلف ہوتاہے، جیسے ایک والد صا حب گھر کیک لائے تو بچہ خوشی سے دوڑتے ہوئے لپکا جس کی وجہ سے کیک زمین بوس ہو گیا، والد صاحب نے طیش میں آکر بچے کو دھکیلا جس سے وہ اپنا توازن بر قرار نہ رکھ پایا اور منہ کہ بل گر پڑا۔ والد نے سوچا بھی نہیں ہوگا کہ غصہ کا ایک لمحہ اتنا نقصان کر دے گا۔ معاملات خوش اسلوبی سے حل ہوسکتے ہیں، غصہ کرکے اسے مزید نہ بگاڑیں۔ بہتر ہے کہ غصہ پی جائے۔
ڈاکٹر ادیبہ شجاع الدین شیخ (مالونی، ملاڈ)
کچھ دیر خاموش ہو جائیں


بچوں پر غصہ آئے تو ضروری ہے کہ اپنے آپ کو تشدد کرنے سے روکیں۔ کچھ دیر بچوں سے الگ ہو کر بیٹھیں۔ ان پر غصہ کرنے سے پہلے ایک پل کے لئے سوچیں کہ آپ کے غصے کا ان پر کیا منفی اثر ہوسکتا ہے۔ غصہ جب زیادہ آنے لگے تو کچھ دیر خاموش ہو جائیں۔ اپنی جگہ بدل لیں۔ دل میں الٹی گنتی پڑھیں۔ اپنے آپ کو دوسرے کاموں میں مشغول کر لیں۔ اس سے آپ کا غصہ کم ہو جائیگا اور آپ کے بچے آپ کے غصے کے عتاب سے بچ جائیں گے۔
ناہید رضوی (جوگیشوری، ممبئی)
انہیں دعا دیجئے 


عام طور پر ذہین بچے ہی شرارتی ہوتے ہیں۔ بچوں کی شرارت پر ناراض ہونے کے بجائے انہیں دعا دیجئے جیسے امام کعبہ عبدالرحمٰن السدیس کی والدہ نے ان کی شرارت پر دعا دی تھی کہ جا تجھے خدا حرم پاک کا امام بنائے۔ بدتمیزی کا سامنا تحمل سے کریں۔ نرم، دھیمی آواز، شفقت بھرا انداز اور لہجہ مثبت ہوگا تو وہ حکم اور ڈانٹ سے زیادہ  اثر دکھائے گا۔ جب بچے کا موڈ اچھا ہو تو اس وقت بچے سے بات کرنا اور نئی باتیں سکھانا اور دیگر اُمور کی تربیت دینا سود مند ثابت ہوگا۔
انصاری عائشہ آبشار احمد (گرانٹ روڈ، ممبئی)
غیر مشروط طور پر محبت کریں


اکثر ماں باپ کا بچوں پر لگاتار غصہ، بولنا، چیخنا چلانا ان کی شخصیت کو متاثر کرسکتا ہے جیسے ان میں منفی خیالات کا پیدا ہونا، خود اعتماد کی کمی، اخلاق و کردار پر برا اثر وغیرہ۔ اسے روکنے کیلئے بچوں سے غیر مشروط طور پر محبت کریں۔ کوئی شرط نہ رکھیں کہ آپ یہ کریں گے تو آپ کو یہ ملے گا۔ اپنی جھنجھلاہٹ کا شکار بچوں کو نہ بنائیں۔ بچوں کی تربیت پر مبنی کتابوں کا مطالعہ کریں۔ بچے کو تحفظ کا احساس دلائیں۔ ہر بات پیار سے کہیں تاکہ بچہ ذہنی طور پر صحتمند رہے۔
صبیحہ عامر (بھیونڈی، تھانے)

women Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK