انٹرنیٹ ٹیکنالوجی کی سب سےبڑی کمپنی گوگل نے ایک بار پھر انتباہ جاری کیا ہے کہ مشکوک ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن ’ٹو ٹاک‘ نہ صرف صارفین کی جاسوسی کرتا ہےبلکہ یہ ایپ فون میں موجود ڈیٹا بھی چرا لیتا ہے۔ اس سے قبل بھی گزشتہ برس کے اواخر میں ’گوگل‘ نے مذکورہ ایپ کے حوالےسےایسا ہی انتباہ جاری کرتے ہوئے ایپ کو اسٹور سے ہٹا دیا تھا۔
پلے اسٹور ۔ تصویر : آئی این این
انٹرنیٹ ٹیکنالوجی کی سب سےبڑی کمپنی گوگل نے ایک بار پھر انتباہ جاری کیاہے کہ مشکوک ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن ’ٹو ٹاک‘ نہ صرف صارفین کی جاسوسی کرتاہےبلکہ یہ ایپ فون میں موجود ڈیٹا بھی چرا لیتاہے۔اس سے قبل بھی گزشتہ برس کے اواخر میں ’گوگل‘ نے مذکورہ ایپ کے حوالےسےایسا ہی انتباہ جاری کرتے ہوئے ایپ کو اسٹور سے ہٹادیا تھا۔تاہم بعد ازاں ایپ بنانے والے ماہرین نےگوگل کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے ایک بار پھر ’ٹو ٹاک‘ ایپ کو گوگل کے پلے اسٹور پر اپ لوڈ کیا تھا۔مذکورہ ایپ کےحوالے سے ’ایپل‘ سمیت دیگر ادارے بھی انتباہ جاری کر چکے تھے اور انہوں نے بھی اپنے اسٹورز سے اسےہٹادیا تھا تاہم ایپ کے مالکان نے پھر سے مذکورہ ایپ کو اسٹورز پر اپ لوڈ کردیا تھا۔مالکان کی جانب سے ’ٹو ٹاک‘ کو دوبارہ اسٹورز پراپ لوڈ کیے جانے کے بعد ایک بار پھر گوگل نے انتباہ جاری کیا ہے کہ مذکورہ ایپ نہ صرف لوگوں کی جاسوسی کرتی ہے بلکہ ان کے موبائل میں موجود تمام ڈیٹا تک بھی رسائی حاصل کرلیتی ہے۔ٹیکنالوجی ادارے ’ٹیک کرنچ‘ کے مطابق گوگل نے ایک بار پھر جاسوسی کا الزام لگاتے ہوئے ’ٹو ٹاک‘ ایپ کو اسٹور سے ہٹادیا تاہم اب تک مذکورہ ایپ کئی ممالک میں گوگل اسٹور پر موجود ہے۔تاہم گوگل کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے ایپ کو ہٹا دیا ہے لیکن پھر بھی اگر گوگل پلے اسٹور پر ایپ نظر آ رہا ہے تو اس کے ساتھ انتباہی پیغام بھی ہوگا جس میں صارفین کو ایپ ڈاؤن لوڈ نہ کرنے کے حوالے سے خبردار کیا گیا ہے۔ٹیکنالوجی ادارے کے مطابق ابتدائی طور پر ’ٹو ٹاک‘ کے حوالے سے امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے گزشتہ برس ایک تفصیلی رپورٹ جاری کی تھی جس میں امریکی خفیہ اداروں کے ذرائع سے بتایا گیا تھا کہ مذکورہ ایپ جاسوسی کیلئے بنایا گیا ہے۔