• Wed, 19 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

کیا خواتین کا تعلیم یافتہ ہونا ضروری ہے؟

Updated: November 19, 2025, 4:13 PM IST | Fazailah Shahnawaz | Mumbai

یوں ہی گفت و شنید میں ایک موضوع زیرِ بحث ملا کہ عصرِ حاضر کی تیز رفتار دنیا میں تعلیم محض ایک ضرورت نہیں بلکہ زندگی کی حقیقی بنیاد اور شخصیت کا لازمی حصہ بن چکی ہے۔

Educated mothers shape the future of the new generation. Photo: INN
تعلیم یافتہ مائیں نئی نسل کے مستقبل کو سنوارتی ہیں۔ تصویر:آئی این این
یوں ہی گفت و شنید میں ایک موضوع زیرِ بحث ملا کہ عصرِ حاضر کی تیز رفتار دنیا میں تعلیم محض ایک ضرورت نہیں بلکہ زندگی کی حقیقی بنیاد اور شخصیت کا لازمی حصہ بن چکی ہے۔ سوال یہ نہیں تھا کہ تعلیم اہم ہے یا نہیں، بلکہ اصل سوال یہ ہے کہ ’’کیا خواتین کا تعلیم یافتہ ہونا ضروری ہے؟‘‘ اس سوال کا جواب صرف ایک لفظ ’ہاں‘ ہے۔ اور یہ ’ہاں‘ کسی جذباتی نعرے سے مرہونِ منت نہیں بلکہ حقیقت، تجربے اور مشاہدے کی روشنی سے معمور ہے۔ جب اقبالؔ نے کہا تھا: ’’وجودِ زن سے ہے تصویرِ کائنات میں رنگ‘‘ تب یہ مصرع صرف شاعرانہ خیال نہیں، بلکہ تاریخ و حقیقت کی ترجمانی ہے۔ جب یہ مصرع اقبالؔ نے قرطاس پر اُتارا ہوگا تو یقیناً اُنکے تخیل میں حضرت عائشہ صدیقہؓ کا علم و فہم، حضرت فاطمہؓ کی عظمت اور حضرت رابعہ بصریؒ کی عرفانِ روشنی گردش کر رہی ہوگی۔ یا ان کے دور کی وہ تمام خواتین جن کی بصیرت اور دانشمندی نے زمانے کو راستہ دکھایا۔ اور وہ عورتیں تھیں جو علم سے آراستہ اور کردار سے مزین تھی۔
عورت اگر تعلیم یافتہ ہو تو وہ محض ایک فرد نہیں بلکہ نسلوں کی معمار بن جاتی ہے۔ گھر اس کی گود سے بنتا ہے، نسل اس کی آغوش سے پروان چڑھتی ہے، اور معاشرے کی تہذيب اس کے رویے اور زبان سے جنم لیتی ہے۔  ایسی عورت جس کے اندر ادب، فہم، تہذیب، بردباری اور خود اعتمادی ہو، وہ خاندان سے لے کر معاشرے تک روشنی کی مشعل بن جاتی ہے۔ اسلام نے عورت کو محض گھر تک محدود نہیں کیا بلکہ اسے عزت، مقام اور تعلیم کی مکمل آزادی دی ہے۔ نبی کریمؐ نے فرمایا: ’’علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد و عورت پر فرض ہے۔‘‘ لیکن تعلیم کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ عورت مغربی تہذیب کے رنگوں میں ڈھل کر اپنی اصل شناخت، تہذیب، حیاء اور اقدار سے دستبردار ہو جائے۔ بلکہ اصل خوبصورتی یہ کہ عورت تعلیم حاصل کریں مگر اپنی نسوانیت، وقار اور اپنے اسلامی و معاشرتی اصولوں کی پاسداری کرتے ہوئے۔
یہ حقیقت ہے کہ عورت ہر دور میں مرد کی احساس اور وجود کی تکمیل رہی ہے۔ ماں ہوئی تو سراپا شفقت، بہن کے روپ میں احساسِ محبت، بیوی ہو کر سکون کی پناہ اور بیٹی بن کر گھر کے آنگن میں مسکراتا درخت۔ مگر یہ تمام کردار اس وقت مکمل حسن کے ساتھ ادا ہوتے ہیں جب عورت شعور، فہم اور سوجھ بوجھ رکھتی ہو۔
آج ہم اگر ایک باشعور، مہذب باوقار اور ترقی یافتہ معاشرہ چاہتے ہیں تو ہمیں عورت کی تعلیم کو اولین ترجیح دینی ہوگی کیونکہ عورت جتنی مہذب اور دانشمند ہوگی اس کے زیرِ سایہ پروان چڑھتی نسل اتنی ہی روشن مضبوط اور با وقار ہوگی۔ گھر سے لے کر معاشرے کے ماحول کی تعمیر و تشکیل میں عورت کی خوبیوں کا وہ روپ نظر آئے جہاں انسانیت فخر کا تاج پہنے اور اقبال کی سوچ کو مزید واضح کریں۔ اسلئے خواتین کا تعلیم یافتہ ہونا ضروری نہیں بلکہ زمانے کی اہم ترین ضرورت ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK