عصر حاضر سوشل میڈیا، انٹرنیٹ اور اسمارٹ موبائل فون کا دور ہے۔ ہمارے بچوں پر ان سب کے مثبت کے ساتھ ساتھ منفی اثرات بھی پڑتے ہیں۔ بچوں کی تربیت میں والدین کے اعمال و افعال کا گہرا اثر پڑتا ہے خاص طور پر ماؤں کا۔ اس لئے ماؤں کو چاہئے کہ وہ اپنے بچوں کے سامنے موبائل فون کا بہت کم استعمال کریں۔
مائیں بچوں کو موبائل فون سے دور رکھنے کے لئے انہیں جسمانی سرگرمیوں میں مصروف رکھیں۔ تصویر : آئی این این
اکیسویں صدی کے اس ترقی یافتہ دور میں دنیا ایک عالمی گاؤں میں تبدیل ہوگئی ہے۔ ہر چھوٹے اور بڑے کام ٹیکنالوجی اور انٹرنیٹ کے ذریعے آسان ہوگئے ہیں۔ اس نے انسانی زندگی کو جتنا آسان بنایا ہے اتنا ہی مشکل بھی بنایا ہے۔ خاص کر کم عمر بچوں کے معاملے میں یہ جان لیوا ثابت ہوتا جا رہا ہے۔ بچے ہمارے معاشرے میں ایک ایسے بیج کی مانند ہیں جو آنے والے وقت میں ایک خوبصورت، پھل دار اور مضبوط درخت بن سکتے ہیں۔ بشرطیکہ ان کی نشوونما میں ذرہ برابر بھی کوتاہی نہ برتی جائے۔ اگر بچوں کی تربیت یا تعلیم میں لاپروائی کی جائے تو یہ آنے والے وقت میں سماج کیلئے بدامنی اور نقصان کا باعث بنیں گے اور اس میں والدین کا بھی مرکزی کردار ہے۔ موجودہ دور میں ایک طرف تعلیمی نظام میں نئی پالیسیاں بنائی جارہی ہیں تاکہ آنے والی نسلوں میں علمی، ادبی اور تربیتی لحاظ سے کوئی کمی پیشی نہ آئے۔ عصر حاضر سوشل میڈیا، انٹرنیٹ اور اسمارٹ موبائل فون کا دور ہے۔ ہمارے بچوں پر ان سب کے مثبت کے ساتھ ساتھ منفی اثرات بھی پڑتے ہیں اور جس کی مثال ہمیں بہت ہی آسانی سے ہمارے معاشرے میں مل سکتی ہے۔ ابتدا میں تو والدین اپنے بچوں کی تھوڑی اور وقتی خوشی کے لئے موبائل فون ان کے ہاتھوں میں تھما دیتے ہیں اور جب ان کا بچہ اس کا عادی ہوجاتا ہے تو اکثر مائیں بچوں کو موبائل فون کے ساتھ مصروف کرکے خود گھر کے کاموں اور دیگرسرگرمیوں میں مصروف ہو جاتی ہیں۔ لیکن بہت کم مائیں اس بات سے آشنا ہوتی ہیں کہ موبائل فون اس طرح بچوں کو دے دینا ان کے بچوں کو ذہنی اور جسمانی طور پر کتنی تباہیوں کا باعث بن جاتا ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ وہ ان کے عادی ہو جاتے ہیں۔ گزرتے وقت کے ساتھ بچوں کو موبائل فون پر ویڈیو اور مختلف گیمز دیکھنے کا اتنا نشہ لگ جاتا ہے کہ اس کے بدلے وہ والدین کے کسی بات کو ماننے کیلئے تیار نہیں ہوتے۔
جدید تحقیق کے مطابق، اگر ایک بچہ یومیہ ایک گھنٹہ موبائل فون استعمال کرتا ہے تو اس میں ڈپریشن اور انزائٹی جیسی ذہنی بیماریوں کا خطرہ زیادہ لاحق ہوسکتا ہے۔ جو نوجوان اور بچے سوشل میڈیا زیادہ استعمال کرتے ہیں ان میں ذہنی بیماریوں کے ساتھ ساتھ خود اعتمادی کا فقدان بھی پایا جاتا ہے اور ان کی نیند بھی ایک حد تک متاثر ہوتی ہے۔ اس حقیقت سے تو ہر خاص و عام آ گاہ ہے کہ موبائل فون کا زیادہ استعمال مختلف بیماریوں کا باعث ہے۔ جس میں عام طور پر ذہنی مسائل اور آنکھوں کے مختلف امراض قابل ذکر ہیں، اس بات کا اندازہ اس طرح بھی لگایا جاسکتا ہے کہ آج کے بچے اورنوجوان نظر کی کمزوری کا شکار ہیں۔ انہیں نزدیک کی چیزیں صاف دکھائی دیتی ہیں لیکن دوری پر رکھی ہوئی ہر شے اور ہر نظارہ انہیں دھندلا دکھائی دیتا ہے۔ ذہنی اور جسمانی بیماری کے ساتھ ساتھ موبائل فون کے استعمال سے بچوں میں جو تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں ان میں سے جو سب سے اہم چیز تہذیب و تمیز کا فقدان ہے۔ بچے موبائل فون کے ذریعے نازیبا الفاظ بولنا سیکھ جاتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی بچے کے مزاج میں چڑچڑا پن، تلخی اور غصہ بھی شامل ہوجاتا ہے۔
بین الاقوامی ادارہ چائلڈ رائٹس اینڈ یو (کرائی) کے ذریعے ۲۰۱۹ء میں کی گئی ایک تحقیق کے مطابق جس کا عنوان ’’اسکرین انگیجڈ‘‘ تھا اس سے یہ انکشاف ہوا ہے کہ شہروں میں رہنے والے ۱۳؍ سے ۱۸؍ سال کی عمر کے تقریباً ۷۹؍ فیصد بچے موبائل فون استعمال کرنے کے عادی ہو چکے ہیں۔ حیرانی کی بات یہ ہے کہ ۸؍ سے ۱۲؍ سال کے تقریباً ۶۶؍ فیصد بچوں کے پاس اپنا فون ہے اور یہ تعداد دن بہ دن بڑھتی ہی جا رہی ہے۔ اس مسئلہ کے حل کے لئے جدید تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ والدین کو چاہئے کہ پہلے مرحلے میں تو اپنے بچوں کو موبائل فون کے نقصانات سے آگاہ کریں۔ اس کیلئے آپ ڈاکٹر سے بھی مدد حاصل کرسکتے ہیں۔ بچوں کی تربیت میں والدین کے اعمال و افعال کا گہرا اثر پڑتا ہے خاص طور پر ماؤں کا۔ اس لئے ماؤں کو چاہئے کہ وہ اپنے بچوں کے سامنے موبائل فون کا بہت کم استعمال کریں تاکہ وہ اپنے گھر میں ہی اپنے بچوں کو ایک بہترین مثال دے سکیں۔ ایک ایسا عمل جو بچوں کو ذہنی اور جسمانی طور پر صحتمند بنا سکتا ہے وہ یہ ہے کہ بچوں کو ایسے مقامات پر لے جائے جہاں پر وہ کھیل کود میں حصہ لیں۔ خاص طور پر ایسے کھیل کھیلیں جن میں جسمانی سرگرمیاں بھی شامل ہوں۔ بچوں کو گھر میں ہی قید کرکے نہ رکھیں بلکہ باہری دنیا میں لے جائیں اور ایسی جگہوں پر لے جائے جہاں وہ دوسرے بچوں کے ساتھ کھیلنے کودنے اور دیگر سرگرمیوں میں مصروف ہو سکیں۔ اس طرح وہ ذہنی اور جسمانی طور پر مضبوط اور تندرست بن سکتے ہیں۔ مائیں اپنی کوشش سے بچوں کو موبائل فون سے دور کرسکتی ہیں۔