Inquilab Logo

خواب دیکھئے اور ایمانداری کے ساتھ اس کے حصول کیلئے محنت کرتے رہیں

Updated: June 06, 2022, 12:46 PM IST | Shaikh Akhlaque Ahmed | Mumbai

سول سروس ایگزام(سی ایس ای) ۲۰۲۱ء  میں۱۲۵؍واں رینک اور مسلم طلبہ میں دوسرا مقام پانے والے محمد صبور خان سے خصوصی بات چیت

Successful Muhammad Suboor Khan from 9th Rank in E2 see outside the office of UPSC President.Picture:INN
سی ایس ای ۲۰۲۱ء میں ۱۲۵؍ ویں رینک سےکامیاب محمد صبور خان یوپی ایس سی کے صدر دفتر کے باہر دیکھے جاسکتے ہیں۔ تصویر: آئی این این

قائم گنج ضلع فرخ آباد اتر پردیش کے صبور خان نے یو پی ایس سی کا سول سروس امتحان اپنی چوتھی کوشش میں کامیاب کرکے دکھایا ہے۔ اس سے قبل انہوں نے ریاستی سروسیز کے ذریعے منعقدہ ’’اترپردیش پبلک سروس کمیشن ‘‘  کا امتحان کامیاب کر دکھایا تھا۔  فی الوقت ڈاکٹر بھیم راؤ پولیس اکیڈمی مراد آباد میں ان کی  ٹریننگ جاری ہیں۔محمد صبور خان نے یونین پبلک سروس کمیشن کے امتحان میں۱۲۵؍ واں رینک حاصل کرکے  آئی اے ایس بننے کے خواب کو شرمندہ تعبیر کیا۔  زمین رجسٹری محکمہ میں ملازم سلیم خان نے ایک دن ڈی ایم صاحب کو گاڑی سے اترتے دیکھ  کر بیٹے کو آئی ایس افسر بنانے کی ٹھان لی۔گاؤں کبیر پور سرایا کے رہنے والے محمد صبور خان نے شروع سے ہی آئی اے ایس بننا چاہتے تھے۔۲۰۲۰ء  میں پی سی ایس  کا امتحان کامیاب کرنے کے اور ہوم گارڈ کمانڈنٹ بننے کے باوجود  صبور اپنی منزل پانے میں مصروف رہے۔صبور خان کو تحصیلدار سے آئی اے ایس بننے کی ترغیب ملی۔ 
 انقلاب کے لئے کی جانے والی خصوصی گفتگو میں محمد صبور خان نے بتایا کہ۱۰؍ سال قبل جب وہ انٹرمیڈیٹ کی پڑھائی کر رہے تھے تب مجھے اس وقت کے تحصیلدار  ناصر حسین صاحب سے ملاقات کا شرف حاصل ہوا۔ ناصر صاحب نے اس وقت مجھے مقابلہ جاتی امتحان سے متعلق معلومات فراہم کی تھی۔ ان کی  رہنمائی نے میرے دل میں بڑا افسر بننے کے خواب بیدار کر دیئے تھے۔ اسی دن میں نے فیصلہ کر لیا تھا کہ آئی اے ایس بن کر سماج کے لئے  کچھ نہ کچھ ضرور کرنا ہے۔ اس کے علاوہ والدین کی جدوجہد اور دعاؤں سے کامیابی حاصل ہوئی۔  صبور نے پرعزم لہجے میں کہا کہ ’’میں سماج کے ہر طبقہ تک حکومت کی ہر اسکیم کا فائدہ پہنچانے کے لئے کوشاں رہوں گا۔‘‘ صبور خان نے اپنی ابتدائی تعلیم کا آغاز چندر پرکاش ودیانکیتن اسکول سے شروع کیا ، انہوں نے دسویں اور بارہویں جماعت کے بورڈ امتحان میں نمایاں کامیابی حاصل کرکے ضلعی سطح پر تیسرا مقام حاصل کیا تھا۔ مزید اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کی غرض سے دہلی کا رخ کیا اور جامعہ ملیہ اسلامیہ سے۲۰۱۶ء  میں انٹیگریٹیڈ ریلیشن اِن پولیٹکل سائنس کی ڈگری حاصل کی۔ بعد ازیں دہلی یونیورسٹی سے لاء میں ایڈمیشن لیا۔ 
 صبور نے ایک سوال کے جواب میں  کہاکہ’’ ۲۰۱۶ء  میں ہی میں نے جامعہ ریسیڈنشیل کورس جوائن کرکے  باقاعدہ سول سروس امتحان کی تیاری میں جٹ گیا تھا۔ امتحان میں شریک بھی  ہوا لیکن  ناکامی ہاتھ آئی۔   میں نے۲۰۱۸ء  میں اسٹیٹ سروس امتحان میں قسمت آزمائی کا فیصلہ کیا اور مجھے ہوم گارڈ کمانڈنٹ کا عہدہ ملا۔ اب چونکہ مجھے جاب مل چکی تھی اس کے باوجود تھک ہار کر بیٹھنے کے بجائے  ایک نئے عزم کے ساتھ  دوبارہ سول سروس کی تیاری شروع کی اور الحمد للہ۲۰۲۱ء کے امتحان میں میرا رینک۱۲۵؍ رہا۔ طلبہ کے نام پیغام میں صبور  خان نے کہا کہ خواب دیکھئے  اور ایمانداری سے اس کے  حصول کے لئے محنت کرتے رہیں۔ مستقل مزاجی سے محنت کرتے جائیں کبھی کبھی آپ کی ساری منصوبہ بندی اور محنت تھوڑی سی سستی اور کاہلی سے ناکامی کی نذر ہوجاتی ہے ۔ میرا نام صبور ہے جس کا مطلب ہی صبر ہے میں نے صبر سے کام لیا اور مسلسل محنت کرتا رہا تھک ہار کر بیٹھنے والوں کو کامیابی کبھی نصیب نہیں ہوتی اسٹیٹ سروس میں جاب کے بعد میں بھی اطمینان کی سانس لیتا تو میرا ۱۲۵؍ واں رینک نہیں آتا ۔ صبور نے مزید کہا کہ  ایک خاص بات یہاں کہنا چاہوں گا اپنے ہدف پر نظر رکھتے ہوئے موقع محل سے سرکاری ملازمتوں کے اشتہارات ہر نظر رکھیں اور دیگر سرکاری ملازمت میں کامیابی حاصل کرکے پہلے اپنی جاب بھی ’سیکیور‘ کی جاسکتی ہے جاب حاصل ہونے کے اطمینان اور قلم سے سماج میں بدلاؤ کی جستجو ہی آپ کو کامیابی کے قریب کرتی ہے اس کی لو دل میں جلائے رکھیں۔ مجھے اسٹیٹ سروس سے ملی کامیابی سے کافی حوصلہ ملا تھا۔ خاندان سے متعلق پوچھے گئے سوال پر صبور نے کہا کہ میرے والد سلیم خان زمین کے بیعانہ رجسٹری محکمہ میں ملازم ہیں،  والدہ صبیحہ بیگم خاتون خانہ ہیں ، بھائی سعود خان نے انسیورنس اینڈ مینجمنٹ میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے ایم بی اے کی ڈگری حاصل کی ہے، بہن  ایمن صبا جامعہ سے تعلیم حاصل کر رہی ہے اور سب سے چھوٹی بہن آمنہ خان ہشتم جماعت کی طالبہ ہے۔

lifestyle Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK