• Thu, 18 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

شادی ایک خوبصورت رشتہ ہے جو محبّت، برداشت، اعتماد اور آپسی سمجھ بوجھ سے چلتا ہے

Updated: December 18, 2025, 3:49 PM IST | Saaima Sheikh | Mumbai

کوکن انٹرنیشنل میریج بیورو کی ٹیم نے یہی بات اپنی تقریب کے ذریعہ سمجھانے کی کوشش کی ہے۔ اس پروگرام میں شادی سے متعلق مسائل اور اُن کے حل کو موضوعِ بحث بنایا گیا ہے۔

Members of the organization. Picture: INN
ادارہ کی اراکین۔ تصویر: آئی این این
یشونت راؤ چوان آڈیٹوریم، ممبئی میں کوکن انٹرنیشنل میریج بیورو کے زیر ِ اہتمام ایک تقریب منعقد کی گئی جس کا مقصد موجودہ دور میں شادی کے بڑھتے مسائل کو اُجاگر کرنا اور ان کا حل تلاش کرنا تھا۔ واضح رہے کہ کوکن انٹرنیشنل ایک سماجی تنظیم ہے جس کا قیام ۱۲؍ ستمبر ۱۹۸۰ء کو عمل میں آیا۔ اس تنظیم کو ۴۵؍ سال مکمل ہوچکے ہیں۔ اس کا بنیادی مقصد کوکن کے رہنے والے افراد کو تعلیمی، ثقافتی، سماجی اور معاشی میدانوں میں ایک دوسرے سے جوڑنے کے لئے ایک مضبوط پلیٹ فارم فراہم کرنا ہے۔ عبدالرحیم اندرے، عبدالکریم نائک، فقیر محمد مستری، ایڈوکیٹ ایم آر ونو، ایڈوکیٹ عمر قاضی اور حسن علی مقدم (تنظیم کے موجودہ پریسیڈنٹ) نے کوکن انٹرنیشنل کی بنیاد رکھنے اور اسے مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ اس تنظیم کی کامیابی کا اس بات سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اب اس کے ۱۰۶۵؍ سے زائد ممبران ہیں۔ کوکن انٹرنیشنل کے تحت چلنے والا میریج بیورو نہایت اہم اور فعال شعبہ ہے۔ لیڈیز ونگ کی باصلاحیت اور سرگرم اراکین ہاجرہ قاضی اور کوثر قاضی کے ہاتھوں اس شعبہ کا افتتاح ہوا۔ آہستہ آہستہ ممبران اس شعبے میں جڑتی گئیں۔ میریج بیورو شادی کے خواہشمند نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کیلئے بہترین خدمات فراہم کرتا ہے۔ جس کی وجہ سے کئی خاندانوں کے لڑکوں اور لڑکیوں کی شادیاں ہوئیں۔
 ٹاک شو کے دوران حوریہ پٹیل، روبینہ خان اور کوثر قاضی۔ تصویر: آئی این این
 
اس پروگرام میں موجودہ دور کے ازدواجی زندگی کے مسائل اور جلد علاحدگی جیسے موضوعات اٹھائے گئے۔ ادیبہ، افسانہ نگار اور شاعرہ سیدہ تبسم منظور ناڈکر نے اپنے کلام کے ذریعہ ماں بیٹے کیلئے رشتہ دیکھنے جاتی ہے تب کیا خواہشات رکھتی ہے اور لڑکیوں کی بڑھتی ڈیمانڈ پر روشنی ڈالی۔
اس موقع پر ’میریج ویریج‘ نامی ڈرامہ پیش کیا گیا جسے مشہور و معروف ڈرامہ نگار مجیب خان نے لکھا اور اُن کی ٹیم نے پیش کیا۔ خاص بات یہ تھی کہ اس ٹیم میں ایسے فنکار شامل تھے جو اُردو زبان نہیں جانتے ہیں اور بیشتر پہلی بار ڈرامہ کھیل رہے تھے۔ اس کے باوجود انہوں نے بہترین ڈرامہ پیش کیا۔ واضح رہے کہ مجیب خان نے ۲۲؍ ہندوستانی زبانوں میں ۳۰۰؍ سے زائد ڈرامے لکھے ہیں۔ انہوں نے ایک ہی دن میں ایک ہی اسٹیج پر ۲۲؍ زبانوں میں منشی پریم چند کی ۲۲؍ کہانیوں کے ڈرامےپیش کرکے عالمی ریکارڈ قائم کیا۔ یہ ڈرامہ ہمیں احساس دلاتا ہے کہ شادی کوئی میدانِ جنگ نہیں بلکہ دو دلوں کا مضبوط رشتہ ہے جو محبت، برداشت، اعتماد اور آپسی سمجھ بوجھ سے چلتا ہے۔
اس ڈرامے میں ایک میریج بیورو کا منظر پیش کیا گیا جس میں شادی کے خواہشمند لڑکا لڑکی اور ان کے گھر والوں کے مطالبات کا مزاحیہ انداز میں ذکر کیا گیا۔ اس ڈرامہ میں موجودہ دور میں لڑکیوں کی بڑھتی ڈیمانڈ اور اُن کی خوابوں کی دُنیا کو دلچسپ انداز میں پیش کیا گیا۔ وہ فلموں میں دکھائے گئے ہیرو کے مطابق اپنے لئے لڑکا تلاش کرتی ہیں جو حقیقت میں ملنا ناممکن ہے۔ اسی کے ساتھ لڑکے کی مائیں اپنے بیٹے کی صورت و سیرت دیکھے بغیر کسی ’حور‘ کی تلاش میں ہوتی ہیں۔ ڈرامے کے کلائمکس میں میریج بیورو والوں کی دلیل اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی شادی کے خواہشمند لڑکے کی حقیقت بیانی سے ڈرامے کا رخ بدل جاتا ہے۔ اس دوران لڑکی کو احساس ہوتا ہے کہ شادی فلمی ہیرو سے نہیں بلکہ مخلص اور عزت کرنے والے انسان سے کرنی چاہئے۔
اس تقریب میں شادی کے مسائل پر ایک ٹاک شو ہوا۔ جس میں عائشہ بائی کالج کی پروفیسر اور ماہر نفسیات روبینہ خان اور ہائی کورٹ کی وکیل حوریہ پٹیل جو اسلامک لاء میں مہارت رکھتی ہیں، خصوصی مہمان تھیں۔
اس ٹاک شو میں رشتہ تلاش کرنے کی صحیح عمر کیا ہے؟ لڑکیاں تعلیم یافتہ ہو رہی ہیں اور ان کی ڈیمانڈ بھی بڑھ رہی ہے، اس صورت میں کیا کیا جائے؟ لڑکے تعلیم حاصل نہیں کر رہے ہیں، اس کیلئے کیا کرنا چاہئے؟ گھر اور دفتر، دونوں جگہ ذمہ داریاں تنہا لڑکیاں اٹھاتی ہیں، کیا یہ درست ہے؟ جیسے سوالات پر مقررین نے اپنی اپنی رائے پیش کی۔
لڑکیوں کو گریجویشن کے بعد جبکہ لڑکوں کو معاشی ذمہ داری اٹھانے کے قابل ہونے کے بعد ہی شادی کرنی چاہئے۔ لڑکیوں کو رشتہ تلاش کرتے وقت زمینی حقیقت دیکھنی چاہئے۔ ڈگری کے بجائے سیرت کو ترجیح دینی چاہئے۔ ساتھ ہی لڑکوں کو تعلیم کی اہمیت سمجھنی چاہئے۔ والدین کو لڑکا اور لڑکی، دونوں کو گھریلو کام کاج سکھانا چاہئے تاکہ دونوں شادی کے بعد مل جل کر اپنے گھر کی ذمہ داریاں اٹھائیں۔ اس سوچ کو بدلنا چاہئے کہ گھر کے کام صرف لڑکیوں کیلئے ہیں۔ یہاں تک کہ بچوں کی پرورش بھی ماں اور باپ، دونوں کو مل کر کرنی چاہئے۔
تقریب کے اختتام میں مہمانان خصوصی کا شکریہ ادا کیا گیا۔ پروگرام کا انتظام بہت اچھا تھا۔ عام طور پر خواتین کے پروگرام میں شور و غل ہوتا ہے لیکن اس پروگرام کی خاص بات یہ تھی کہ وہاں موجود خواتین محفل کے آداب بخوبی جانتی تھیں۔ پروگرام میں بچے بھی شریک تھے مگر نہایت خاموشی اور ادب کے ساتھ۔
واضح رہے کہ کوکن انٹرنیشنل کے میریج بیورو کا دفترڈاکیارڈ روڈ میں ہے۔ جہاں ہر سنیچر کو شام ۴؍ سے ۷؍ بجے تک بلامعاوضہ، رشتوں کی تلاش کا کام کیا جاتا ہے۔ کوکن انٹرنیشنل کے سیکریٹری سعد قاضی جبکہ وائس پریسیڈنٹ نوید روگھے ہیں۔ لیڈیز ونگ کی ممبران میں کوثر قاضی، ہاجرہ قاضی، وردھا روگھے، غزالہ آزاد، عاتکہ ملّا، کریمہ فصاحتے، شاہین قاضی، ثمینہ قریشی، عابدہ پالوبا، نزہت زری والا، ثوبیہ قاضی، قاضی شمائلہ، فیروزہ اپادھیائے، رائکا بندوق والا، نوزا روگھے اور آسیہ روگھے شامل ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK