گزشتہ ہفتے مذکورہ بالا عنوان دیتے ہوئے ہم نے ’’اوڑھنی‘‘ کی قارئین سے گزارش کی تھی کہ اِس موضوع پر اظہارِ خیال فرمائیں۔ باعث مسرت ہے کہ ہمیں کئی خواتین کی تحریریں موصول ہوئیں۔ ان میں سے چند حاضر خدمت ہیں۔
اس مقدس ماہ میں میری شادی ہوئی
میری شادی ۱۴؍ رمضان المبارک بروز جمعه ہوئی۔ میری شادی میرے بڑے ماموں کے بڑے بیٹے سے ہوئی۔ اس طرح میری ننھیال میری سسرال بن گئی۔ بے حد گرمی، بے انتہا موسلادھار بارش اور روزوں کے درمیان میری شادی میں کیا بوڑھے، کیا جوان، کیا بچے، مرد و خواتین ہمارے تقریباً تمام اعزہ و اقارب نے شرکت کو یقینی بناتے ہوئے دعاؤں سے نوازا۔ میری شادی رمضان المبارک میں ہوئی، اس لحاظ سے سسرال میں میرا پہلا رمضان بہت خاص رہا اور ہر سال رمضان اس موقع کو یاد دلاتا ہے۔
ناز یاسمین سمن (پٹنه، بہار)
سسرال میں میرا پہلا رمضان ہے
رحمتوں اور برکتوں والا مہینہ رمضان یوں تو ہر سال آتا ہے اور رمضان کی رونقوں سے لطف اندوز ہونے کا مزہ کچھ اور ہی ہوتا ہے جب رمضان اپنے والدین اور بھائی بہنوں کے ساتھ گزارا جاتا ہے۔ اپنے گھر پوری آزادی ہوتی ہے۔ کچھ بھی بناؤ، کیسا بھی بناؤں، اچھا بنے یا بد ذائقہ کوئی غم نہیں۔ دو ماہ قبل میری شادی خانہ آبادی ہوئی تھی۔ سسرال میں میرا پہلا رمضان ہے۔ میرے ساس، سسر، دیور اور نند سبھی مجھ سے بہت محبت کرتے ہیں۔ گھر کا ماحول بالکل مذہبی ہے میرے گھر جیسا ہی۔ اُمید ہے سسرال میں میرا پہلا رمضان یادگار ہوگا۔
نجمہ طلعت (جمال پور، علی گڑھ)
دلہن پریشان مت ہو
مَیں اپنے میکے میں سب سے بڑی لڑکی تھی۔ لہٰذا سبھی کی دلاری تھی۔ نتیجہ یہ ہوا کہ تعلیم حاصل کرنے پر توجہ مرکوز رہی، مگر امور خانہ داری سے کوئی دلچسپی نہ تھی۔ میری شادی ایسے خاندان میں ہوئی جہاں تقریباً چالیس افراد کا کھانا ایک ساتھ پکتا تھا۔ اس کی ذمے داری ہم پانچ بہوؤں پر تھی۔ سسرال میں جب پہلا رمضان آیا تو امور خانہ داری کا بار چھوٹی بہو ہونے کی وجہ سے میرے کمزور کندھوں پر زیادہ پڑنے والا تھا مگر میری ساس نے کہا، ’’دلہن! پریشان مت ہو، میں تو ہوں نا۔‘‘ یہ سننا تھا کہ میری ساری پریشانی دور ہو گئی۔
پروین افتخار (نزد ہندوستانی مسجد، بھیونڈی)
سب کے تعاون سے بہترین گزرا
میری شادی بقر عید کے بعد ہوئی تھی اس لئے جب سسرال میں میرا پہلا رمضان تھا اس وقت تک مَیں سبھی لوگوں سے اچھی طرح مانوس ہوچکی تھی مگر پھر بھی میکے والوں اور سسرال والوں کے اطوار کے کچھ فرق تھے۔ لیکن سبھی نے میرا بہت زیادہ خیال رکھا۔ میرے سسر صاحب میری پسند کے افطار میں انواع و اقسام کی اشیاء لاتے تھے۔ مَیں نے میکے میں شوقیہ پکائے ہوئے کھانے سسرال میں سب کو کھلا کر خوب داد و تحسین وصول کی۔ ہنستے مسکراتے اور ایک دوسرے کے تعاون سے سسرال میں پہلا رمضان بہترین گزرا۔
رضوی نگار (اندھیری، ممبئی)
اچھے پکوان بنانا چاہئے
اکثر خواتین کو سسرال میں آنے والے پہلے رمضان کی وجہ سے بہت فکر مند رہتی ہیں، اس کی وجہ روزہ نماز اور باقی تمام عبادات کو خشوع وخضوع سے ادا کرنے کے بعد شوہر کی فرمانبرداری اور اہل ِ سسرال کے لئے اچھے پکوان کے بارے میں خیال رکھنا ہوتا ہے۔ اس کے لئے خواتین کو وقت کا پابند ہونا لازمی ہے۔ اپنے وقت کا خیال کرتے ہوئے تمام کاموں کو انجام بھی دے سکتی ہیں اور عبادات میں بھی دل لگا سکتی ہیں، اور ساتھ ہی ساتھ اپنے رب کی بارگاہ میں خيرو عافیت کی دعائیں کریں۔
نوٹ: ’’سسرال میں میرا پہلا رمضان‘‘ پر لکھنا تھا البتہ انہوں نے سسرال میں رمضان کیسے گزاریں؟ پر لکھا ہے۔
نیہاں پروین (نوا پوره، بنارس)
سحری وافطاری کی تیاری دلجمعی سے کی