اگر گفتگو کا انداز اچھا ہو تو آپ کی بات مخاطب پر اثر کرتی ہے۔ جیسے کسی باغ میں رنگ برنگے پھول کھلتے ہیں اُن کی خوشبو مہکتی ہے۔ ویسے ہی انسان کو بھی چاہئے کہ اپنی زبان سے ایسے الفاظ کہے جن میں حلاوت اور چاشنی ہو اور جن سے بھینی بھینی خوشبو آئے۔
گفتگو اور رکھ رکھاؤ میں خوش اخلاقی شخصیت کو دل پذیر بناتی ہے۔ تصویر: آئی این این
سلیقے سے بات کرنا یہ بھی ایک کمال کا ہنر ہے فن ہے جو ایک انسان کو دوسرے لوگوں کے دلوں میں جگہ بنانے پر مجبور کر دیتا ہے۔ سلیقے سے ادب سے بات کرنا صرف بات کرنے کا ہی نہیں بات کو کہنا اور بات کو بولنے کا انداز بھی ایک کمال کا ہنر ہے۔ ایک لفظ ایک جملہ اگر سلیقے سے اور ادب سے کہا جائے تو وہ جملہ لوگوں کے دلوں میں گہرائی سے اتاری جاسکتی ہے اور اگر کوئی بات یا وہی بات وہی جملہ لفظ غلط انداز میں غلط طریقے سے کہہ دیا جائے تو لوگوں کے دلوں کو چیر دیتا ہے تکلیف دیتا ہے۔ آج ہمارے معاشرے میں یہی وجہ ہے کہ لوگ ایک دوسرے کے ساتھ اچھے رشتے اور اچھے تعلقات رکھنے میں تھوڑے ناکام ہیں۔ سلیقے سے بات کرنے کے ہنر کو سیکھنا چاہئے اور سمجھا چاہئے اور اس پر عمل کرنا ہی ایک انسان کو کامیابی کی طرف لے جاتا ہے۔
ہر کسی سے ہمدردی سے بات کریں
اس دنیا میں ہر انسان ایک دوسرے سے الگ الگ جذبات رکھتا ہے۔ اگر ہم کسی دوسرے انسان کے جذبات کو دھیان میں رکھ کر ان سے بات کریں، ان کو سمجھے اور پیار اور ہمدردی کا مظاہرہ کریں تو وہ سامنے والا انسان آپ کی ساری باتوں کو بڑے غور سے بڑے دھیان سے سنجیدگی سے سنتا ہے اور سمجھتا بھی ہے اور اسی طرح سے دونوں انسانوں کی بات چیت میں بھاری پن، وزن آجاتا ہے۔ ہم سب کو ایک دوسرے سے ہمدردی کے ساتھ اپنی باتوں کو سمجھانے کی کوشش کرنا چاہئے۔
چہرے کے تاثرات
ہم اپنی زبان اور الفاظ کا استعمال کئے بغیر بھی بہت کچھ کہہ سکتے ہیں۔ جیسے ہمارا چہرہ، ہماری آنکھیں اور جسم کی حرکت کسی بھی اہم بات کو اور زیادہ معنی والی بات بنا سکتے ہیں۔ ایک ہلکی سی مسکراہٹ بھی بات کہنے کا ہنر رکھتی ہے۔ ہمارا سَر ہلا دینا بھی بات کو کہہ سکتا ہے اور ہمارے سامنے جو ہم کو سُن رہا ہوتا ہےاُس انسان پر اس کا بہت گہرا اثر پڑتا ہے کیونکہ لفظوں کا استعمال کئے بغیر ہم نے سامنے والے انسان کو اپنی بات سمجھا دی۔
آواز کا اتار چڑھاؤ اور لہجہ
جب ہم کسی بھی دوسرے انسان سے بات کرتے ہیں تو بات کرتے وقت ہماری آواز کا اتار چڑھاؤ اور ہمارا لہجہ بھی بہت اہمیت رکھتا ہے۔ اگر ہم ایک بات کو ایک جملے کو الگ الگ طریقے سے اور الگ الگ انداز سے کہیں گے تو سامنے والے انسان پر اسکے اثرات الگ الگ ہوجاتے ہیں۔ جب ہم کسی دوسرے انسان سے بات کرتے ہیں تب اپنی آواز میں، اپنے لہجہ میں ٹھہراؤ اور نرمی پیدا کریں۔ اس کا اثر یہ ہوگا کہ سامنے والے انسان کے ساتھ ہماری بات چیت بہت اچھے سے ہوگی۔
سامنے والے ہم عمر شخص کو نام سے مخاطب کرنا
اِس دُنیا میں سب کو سب سے اچھا اور سب سے پیارا لفظ اپنا نام ہی لگتا ہے۔ بڑوں کا ہم احترام کرتے ہیں اس لئے اُنہیں رشتوں کے مطابق پکارتے ہیں جبکہ ہم عمر اور چھوٹوں کو اُن کو نام سے پکارتے ہیں۔ لہٰذا اپنی گفتگو کو بامعنی بنانے کے لئے ہم عمر شخص کا نام کہہ کر مخاطب کریں۔ اس سے وہ اپنے آپ کو بہت اہم سمجھنے لگتا ہے۔ اس کا اثر یہ ہوتا ہے کہ پھر وہ انسان آپ کی تمام باتوں کو دھیان سے اور غور سے سنتا ہے۔
مزاحیہ انداز میں اپنی بات کہنا مگر....
بہت سے لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو مزاحیہ انداز میں بات کرتے ہیں۔ یہ اچھی بات ہے کہ آپ کسی کے ساتھ ہنستے مسکراتے بات کریں لیکن ہمیں اس بات کا دھیان ہمیشہ رکھنا چاہئے کہ ہنسی مذاق میں بات کرتے وقت آپ کسی دوسرے انسان کا دل نہ دکھائیں۔ اُس کے دل کو آپ کی باتوں سے تکلیف نہ ہو۔ کبھی کبھی ہم سمجھ نہیں پاتے اور ہنسی مذاق میں کہی گئی باتوں سے کسی کی دل آزاری کر بیٹھتے ہیں۔ اس لئے کسی سے بھی مذاق میں بات کرتے وقت ہمیشہ احتیاط برتنی چاہئے۔
موقع محل کے مطابق بات کہنا
ایک انسان کو بات کرتے وقت اپنے جذبات کے ساتھ ساتھ اپنی ذہانت کا استعمال کرنا چاہئے۔ اگر ایک انسان میں ذہانت اور جذبات کی صلاحیت بھرپور ہو سمجھدار ہو تو وہ انسان بات کرنے سے پہلے بہت سوچے گا کہ کس موقع پر بات کرنا ہے، کس وقت خاموش رہنا ہے۔ اور ایسے افراد میں اپنی بات اعتماد کے ساتھ رکھنے کا بھی ہنر ہوتا ہے۔ یہ صلاحیت آپ کو دوسروں سے منفرد کرسکتی ہیں۔
عاجزی اور انکساری
جب بھی سامنے والے سے بات کریں تو اس دوران آپ کی باتوں میں عاجزی اور انکساری کا جذبہ ہونا چاہئے۔ اس طرح آپ سامنے والے کو یہ احساس دلاتے ہیں کہ آپ بہت بڑے ہیں اور آپ کا مقام بہت اونچا ہے جس سے آپسی رشتے بہتر ہوتے ہیں۔ اکثر دیکھا جاتا ہے کہ عاجزی اور انکساری سے بات کرنے والے کو لوگ پسند کرتے ہیں۔ اس ہنر سے آپ بھی چہیتی بن سکتی ہیں۔