Inquilab Logo Happiest Places to Work

بقرعید اور خواتین کی امور خانہ سے متعلق ذمہ داریاں

Updated: June 04, 2025, 1:43 PM IST | Dr. Asma Bint Rahmatullah | Mumbai

گوشت کی بو، خون کے دھبے اور غیر منظم انداز سے کی گئی تقسیم، ناخوشگوار احساس پیدا کرتی مگر یہی وہ مقام ہے جہاں ایک باشعور خاتون اپنی ذہانت، ترتیب اور صفائی پسندی سے گھر کو گھر جیسا رکھ سکتی ہے۔ وہ جانتی ہے کہ دین صرف عبادات کا مجموعہ نہیں بلکہ طہارت، اخلاق اور حسنِ سلوک بھی دین کا حصہ ہے۔

The service of women to their families, both ordinary and special, on all days, is an example in itself. Photo: INN
عام و خاص، سبھی دنوں میں خواتین کا اپنے گھر والوں کی خدمت کرنا اپنے آپ میں مثال ہے۔ تصویر: آئی این این

بقر عید صرف ایک مذہبی تہوار نہیں بلکہ اطاعت، قربانی، نظم و ضبط اور سماجی ہم آہنگی کا ایسا مظہر ہے جو ہر گھر میں روحانی تازگی لے آتا ہے۔ یہ وہ موقع ہوتا ہے جب گھروں کے اندرونی انتظامات سے لے کر مہمان نوازی، گوشت کی تقسیم، صفائی ستھرائی اور بچوں کی دینی تربیت تک، ہر گوشہ خواتین کی فکری اور عملی شرکت سے روشن ہو جاتا ہے۔ گھر کی فضا کو عید کی برکتوں سے لبریز کرنا، ایک عورت کے سلیقہ شعاری کا عکس ہوتا ہے۔
 یہ خواتین ہی ہیں جو قربانی سے پہلے کی تیاریوں میں دن رات مصروف رہتی ہیں۔ ان کے ہاتھوں سے گھر مہکتا ہے، ان کی تدبیر سے نظام قائم رہتا ہے اور ان کے اخلاص سے عید محض ایک رسم نہیں، عبادت بن جاتی ہے۔ گوشت کی صفائی ہو یا اس کی حکمت کے ساتھ تقسیم، بزرگوں کے لئے ہلکی غذا تیار کرنا ہو یا بچوں کو عید کے آداب سکھانا، ہر مرحلے پر ایک سنجیدہ اور حساس عورت کی موجودگی عید کی اصل روح کو زندہ رکھتی ہے۔
 ایسے موقع پر عورت کی سب سے بڑی ذمہ داری یہ بھی ہوتی ہے کہ وہ اپنے اہل خانہ، خصوصاً بچوں کو اس عظیم تہوار کی دینی معنویت سے روشناس کرائے۔ وہ انہیں حضرت ابراہیمؑ اور حضرت اسماعیلؑ کی قربانی کے حقیقی پیغام سے جوڑتی ہے اور سمجھاتی ہے کہ قربانی صرف جانور کی نہیں بلکہ نفس، خواہش اور دنیاوی رغبتوں کی بھی ہوتی ہے۔ ایسی تعلیم گھر کے ماحول کو صرف خوشی کا نہیں بلکہ فہم و فراست کا بھی گہوارہ بنا دیتی ہے۔
 عید کے دنوں میں صفائی کا معاملہ بھی بے حد اہمیت رکھتا ہے۔ گوشت کی بو، خون کے دھبے اور غیر منظم انداز سے کی گئی تقسیم، ناخوشگوار احساس پیدا کرتی ہے مگر یہی وہ مقام ہے جہاں ایک باشعور خاتون اپنی ذہانت، ترتیب اور صفائی پسندی سے گھر کو گھر جیسا رکھ سکتی ہے۔ وہ جانتی ہے کہ دین صرف عبادات کا مجموعہ نہیں بلکہ طہارت، اخلاق اور حسنِ سلوک بھی دین کا حصہ ہے۔
 قربانی کے گوشت کی تقسیم میں جو سخاوت خواتین کے دل میں ہوتی ہے، وہ بےمثال ہوتی ہے۔ وہ خود پیچھے ہٹ کر دوسروں کو ترجیح دیتی ہیں۔ ان کے لئے عید کا اصل لطف تب ہوتا ہے جب کوئی ضرورتمند خوشی سے کھا لے، جب کوئی غریب بچہ عید کے دن گوشت کی نعمت سے بہرہ مند ہو جائے۔ یہی وہ جذبہ ہے جو قربانی کے حقیقی مفہوم کو مکمل کرتا ہے۔
 یوں تو عید کا دن مختصر ہوتا ہے مگر ایک عورت کی دانشمندی، توازن اور قربانی کا جذبہ اس دن کو یادگار اور بابرکت بنا دیتا ہے۔ جو عورت عبادت اور خدمت کے درمیان توازن رکھتی ہے، وہی درحقیقت عید کی حقیقی روح کو پا لیتی ہے۔ ایسی خواتین نہ صرف اپنے گھر کی بلکہ پوری ملت کی معمار ہوتی ہیں۔ ان کے ہاتھوں سے نہ صرف پکوان تیار ہوتے ہیں بلکہ نسلیں بھی سنورتی ہیں اور یہی وہ خوشبو ہے جو ہر عید پر ہمارے گھروں میں پھیلتی ہے۔
 بعض اوقات عید کی صبح ایک عورت کے لئے صرف خوشی کی نہیں، آزمائش کی بھی گھڑی ہوتی ہے۔ وہ جس وقت خود عید کے جوڑے میں ملبوس ہونے کا سوچتی ہے، تب چولہے پر دیگچی رکھ کر گوشت کے ڈھیر سمیٹتی ہے۔ باورچی خانے سے آتی ہوئی تیز گرمی، بچوں کی معصوم ضد، مہمانوں کی آمد، اور شوہر کی مصروفیت.... ان سب کے بیچ وہ اپنے وقار کو سنبھالے رہتی ہے۔ ایک ماں جب اپنی نیند، آرام، خواہش اور وقت کو پس پشت ڈال کر دوسروں کی راحت کو ترجیح دیتی ہے تو وہ اپنے وجود کی سب سے بڑی قربانی پیش کر رہی ہوتی ہے۔ ایک بیٹی جو خاموشی سے کچن کے کام سنبھالتی ہے اور بڑوں کیلئے چائے یا پانی لاتی ہے، وہ نہ صرف اپنی تربیت کا ثبوت دیتی ہے بلکہ آئندہ نسلوں کیلئے ایک عملی نمونہ چھوڑ جاتی ہے۔ خواتین کا کردار صرف اندرونِ خانہ محدود نہیں رہتا۔ بہت سی خواتین سماجی میدان میں بھی سرگرم رہتی ہیں۔ کسی محلے کی باہمی قربانی کی ترتیب ہو، کسی یتیم خانہ کیلئے گوشت بھیجنا ہو، یا کسی ایسی پڑوسن کی مدد کرنی ہو جو خود قربانی کی استطاعت نہ رکھتی ہو – خواتین خاموش خدمت کی ایسی مثالیں قائم کرتی ہیں جو زبانی تعریف سے بلند ہوتی ہیں۔ وہ بغیر کسی شہرت کے، صرف اللہ کی رضا کیلئے اپنے ہاتھ، وقت اور وسائل پیش کرتی ہیں۔ ان کے دل میں ایک ایسا درد ہوتا ہے جو انہیں اپنی خوشیوں میں دوسروں کو شریک کرنے پر آمادہ کرتا ہے۔ بعض گھرانوں میں خواتین خود قربانی کا مکمل عمل سنبھالتی ہیں۔ خاص طور پر بیوہ خواتین یا وہ خواتین جن کے شوہر دور یا بیرون ملک ہوتے ہیں۔
 بقرعید ہمیں جہاں مردانِ ملت کے جذبۂ ایثار کی یاد دلاتی ہے، وہیں ہمیں خواتین ِ ملت کی خاموش مگر پائیدار قربانی کو بھی نہیں بھولنا چاہئے۔ ان کے ہاتھوں سے تیار شدہ کھانوں میں صرف ذائقہ نہیں ہوتا، ان کے دل سے نکلنے والی دعاؤں کی تاثیر بھی شامل ہوتی ہے۔ ان کی تنظیم، ترتیب اور تربیت ہی سے خاندان میں عید کی برکت اترتی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK