Inquilab Logo

اوڑھنی اسپیشل: کن کاموں کی انجام دہی میں خوشی محسوس ہوتی ہے؟

Updated: February 08, 2024, 5:00 PM IST | Saaima Shaikh | Mumbai

گزشتہ ہفتے مذکورہ بالا عنوان دیتے ہوئے ہم نے ’’اوڑھنی‘‘ کی قارئین سے گزارش کی تھی کہ اِس موضوع پر اظہارِ خیال فرمائیں۔ باعث مسرت ہے کہ ہمیں کئی خواتین کی تحریریں موصول ہوئیں۔ ان میں سے چند حاضر خدمت ہیں۔

Photo: INN
اہل ِ خانہ کے ساتھ وقت گزارنے سے دلی سکون اور خوشی میسر ہوتی ہے۔ تصویر: آئی این این

ذکر الٰہی سے

بہت سے ایسے کام ہوتے ہیں جن کو کرنے سے انسان خوش ہوتا ہے۔ لیکن ذکر الٰہی ایک ایسا عمل ہے جس کے کرنے سے خوشی ہی نہیں بلکہ قلبی سکون بھی حاصل ہوتا ہے۔ درودِ پاک بھی نہایت افضل ذِکر ہے۔ دن کے فرصت کے اوقات میں اور کام کرتے ہوئے بھی ذِکر میں مشغول رہتی ہوں جس سے خوشی اور قلبی سکون ملتا ہے۔ اسی کے ساتھ دوسروں کی مدد کرنے سے بھی خوشی حاصل ہوتی ہے۔ کسی کی مدد ہم صرف مالی اعتبار ہی سے نہیں بلکہ اُس کے دکھ میں اسے تسلی دے کر، مشکل وقت میں اُس کا ساتھ دے کر بھی کرسکتے ہیں۔ یہ ہماری خوشی کا باعث بن سکتا ہے۔ واضح ہو کہ راستے سے تکلیف دہ چیز کے ہٹانے پر بھی صدقے کی نیکی ہے۔ اللہ سے دعا گو ہوں کہ وہ سب کو خوشیاں نصیب کرے (آمین)۔
سمیں صدف میر نوید علی (جلگاؤں،مہاراشٹر)
اپنے فرائض کی انجام دہی پر


اللہ کے کرم سے معلمہ ہوں، اس بات کی مجھے بے حد خوشی ہے۔ بچپن ہی سے گڑیوں کے ساتھ کھیلتے ٹیچر بننا میرا پسندیدہ کھیل تھا۔ کھریا سے تختۂ سیاہ پر لکھنا خواب تھا میرا۔ اور اب بچوں کو، خاص طور پر چھوٹی جماعت کے بچوں کو پڑھاتے ہوئے جو خوشی، سکون اور اطمینان محسوس ہوتا ہے وہ ناقابل ِ بیان ہے۔ درسی کتاب میں سے سبق پڑھاتے ہوئے بچوں کو زندگی کے اصول، اپنی اسکول میں گزاری زندگی کے بارے میں بتاتے ہوئے بھی بہت اچھا لگتا ہے۔ جو بچے امتحان کے پرچوں میں صحیح جوابات لکھتے ہیں، وہ چیک کرتے ہوئے خوشی کے ساتھ فخر کا احساس ہوتا ہے کہ جو پڑھایا وہ طالب علم کی سمجھ میں آگیا۔ گھر کے کام کرکے بھی بے حد خوشی محسوس ہوتی ہے۔ جب کام ختم کرکے چمچاتے گھر پہ نظر پڑتی ہے۔ واہ! کیا ہی خوشی کا عالم ہوتا ہے کہہ نہیں سکتی۔ دراصل بڑی بڑی باتوں سے ہٹ کر چھوٹی چھوٹی چیزوں میں خوشی تلاش کرکے خوش ہوجاتی ہوں۔
ناہید رضوی (جوگیشوری، ممبئی)
کسی کو اچھی بات بتانا 
جب مَیں کسی کو اچھی بات بتاتی ہوں تو میرے علم میں اضافہ ہوتا ہے اور مجھے خوشی ہوتی ہے کہ میری وجہ سے اسے معلومات حاصل ہوئی۔ کتابیں پڑھنے اور ڈائری لکھنے سے مجھے بے حد خوشی ہوتی ہے۔ جو بھی اچھی بات ہوتی ہے میں ڈائری میں نوٹ کر لیتی ہوں۔ دوسروں کی مدد کرنے سے مجھے خوشی ہوتی ہے۔ مجھے بچوں کو پڑھانے پر خوشی کا احساس ہوتا ہے۔
صبیحہ سلفی محمد شاکر اسلامی (مدھوبنی، بہار)
دوسروں کی مدد کرکے


میرے اندر دوسروں کی مدد کرنے کا جذبہ پہلے ہی سے موجود ہے، یہ مجھے وراثت سے ملا ہے۔ مَیں جب کسی کی مدد کرتی ہوں تو مجھے اس وقت بڑی خوشی محسوس ہوتی ہے۔ مدد ہر وقت پیسوں کی ہو یہ ضروری نہیں۔ کبھی ہم بیمار کو تسلی دیتے ہیں تو یہ بھی ایک طرح کی مدد ہی ہے۔ کبھی بھٹکے مسافر کو صحیح راستہ بتا کر تو کبھی پریشان حال انسان کو صحیح رائے دے کر بھی ہم مدد کرسکتے ہیں۔ اگر کسی کی خوشیوں کا مَیں ذریعہ بن جاتی ہوں تو مجھے اس وقت بہت خوشی ہوتی ہے۔ ایسے بہت سارے کام وقتاً فوقتاً مجھ سے ہوتے رہتے ہیں، یہ اللہ کا کرم و نوازش ہے۔ بحیثیت معلمہ، طلبہ کی مدد کرتی ہوں جس سے مجھے بے حد سکون ملتا ہے۔
تبسم پر وین فہیم احمد شیخ (شولاپور، مہاراشٹر)
تاریخی یادگاریں دیکھنا پسند ہے
مجھے دنیا کی سیر کرنا اور نئی نئی معلومات حاصل کرنا پسند ہے۔ خصوصی، تاریخی مقامات کی تفریح کرنا میرا پسندیدہ مشغلہ ہے۔ تاریخی مقامات کی حفاظت کیلئے کوشش کرتی ہوں۔ ان مقامات کی معلومات حاصل کرنا اور لوگوں کو ان کی اہمیت بتانے میں خوشی محسوس ہوتی ہے۔
ضحیٰ مریم (مالیگاؤں، ناسک)
دوسروں کی مدد کیلئے ہمیشہ تیار


نماز کی ادائیگی اور قرآن شریف کی تلاوت قلبی سکون فراہم کرتی ہے۔ اس کے علاوہ دوسروں کی مدد کے لئے ہمیشہ تیار رہتی ہوں۔ دوسروں کی مدد کرتے وقت اس بات کی خوشی ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے اس قابل بنایا ہے کہ کسی کے کام آسکوں۔ بحیثیت معلمہ، بچوں کو پڑھاتے وقت خوشی محسوس ہوتی ہے۔ علاوہ ازیں، میرے کسی عمل پر میری حوصلہ افزائی ہوتی ہے تو مجھے خوشی ملتی ہے۔
قریشی عربینہ محمد اسلام (بھیونڈی، تھانے)

والدہ کا کہا ماننا


پانچ وقت کی نماز کی ادائیگی کی پابندی اور تلاوت کرنے پر قلبی سکون محسوس ہوتا ہے۔ دوسروں کی مدد کرنے پر خوشی ہوتی ہے۔ میری امی کا کہا ہوا ہر وہ کام کرنے میں مجھے دلی خوشی میسر ہوتی ہے جس کے ذریعے ان کی پریشانی اور مشکلیں آسان ہوں اور ان کے چہرے پر ایک مسکراہٹ سی آجاتی ہے۔ ان کی مسکراہٹ مجھے ڈھیر ساری خوشیاں دے جاتی ہیں۔ اس کے علاوہ تفریح مقامات کی یادوں کو موبائل فون میں قید کرنے میں خوشی محسوس ہوتی ہے۔ اپنی بھانجیوں کے تعلیمی پروجیکٹ بنانے میں مدد کرنے پر اچھا محسوس ہوتا ہے۔
رفعنا حفیظ الرحمٰن انصاری (نائیگاؤں، بھیونڈی)
مہمانوں کی ضیافت


بھوکوں کو کھانا کھلانا اور ضرورتمند کی بنا کسی اُمید کے مدد کرنے سے خوشی ہوتی ہے۔ بھوکوں کو وہی کھانا کھلانا پسند ہے جو مَیں خود کھا سکوں۔ مہمانوں کی خاطر مدارت کرنے کا شوق ہے۔ کوشش یہی ہوتی ہے کہ ان کے لئے مختلف قسم کے پکوان بنا کر کھلاؤں۔ مجھے مختلف قسم کے کھانا بنانے کا شوق ہے جو مَیں اہل ِ خانہ کے لئے بناتی ہوں۔ ساتھ ہی ان کے کھانے کے بعد روزانہ پوچھنا پسند ہے کہ کھانا کیسا بنا؟ اچھا لگا یا نہیں تاکہ اس میں تبدیلی کی جاسکے۔ جب سبھی شوق سے کھانا کھاتے ہیں تو بہت زیادہ خوشی ہوتی ہے۔
شیخ تحسین حبیب (گھنسولی، نوی ممبئی)
عبادت میں مشغول رہنا


ہم لڑکیاں کو ہر طرح کا کام کرنا ہوتا ہے مگر کچھ کام انجام دیتے وقت ہمیں خوشی محسوس ہوتی ہے۔ جیسے مجھے عبادت کرتے وقت خوشی محسوس ہوتی ہے۔ ہم لڑکیوں کو گھر کے سارے کام انجام دینے کے ساتھ ساتھ عبادت کیلئے ایک یا دو گھنٹہ نکالنا چاہئے۔ جس طرح حضرت فاطمہ الزہراؓ کرتی تھیں۔ وہ گھر کے کام اپنے ہاتھوں سے انجام دینے کے ساتھ ساتھ نماز پڑھتی تھیں۔ قرآن مجید کی تلاوت کرتی تھیں۔ نفل نماز پڑھتی تھیں اور تہجد کا خاص اہتمام کرتی تھیں۔ ہمیں ان سے سیکھنا چاہئے۔
نذرانہ تکلم (پورینہ، بہار)

باغبانی: میرا پسندیدہ مشغلہ


چند کام ایسے ہیں جنہیں کرنے میں مجھے بہت خوشی محسوس ہوتی ہے جیسے سلائی میرا دلچسپ مشغلہ ہے۔ اس کے علاوہ مجھے سبزی اگانے کا بہت شوق ہے۔ مجھے بچوں کے ساتھ مل کر اسکول کا پروجیکٹ بنانے میں بہت مزہ آتا ہے۔ اس کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ میری بیٹی کو سائنسی نمائش میں فرسٹ یا سیکنڈ انعام ملتا ہے۔
فرحانہ نبی احمد (پوائی، ممبئی)
روزمرہ کے کام


میری روزمرہ کی زندگی میں کچھ ایسے کام ہیں جنہیں کرنے سے مجھے بے انتہا خوشی ملتی ہے۔ مثلاً ضرورت مندوں کی مدد کرنا، سہیلیوں کی پڑھائی میں مدد کرنا، گھر کی آرائش کرنا، کھانا پکانا، ڈرائنگ کرنا، تفریح کرنا، مہندی لگانا وغیرہ کو انجام دیتے وقت خوشی محسوس ہوتی ہے۔
انصاری شفاء عابد علی (نائیگاؤں، بھیونڈی)
والدین کی خوشنودی


جس کام کو کرنے سے میرے والدین خوش ہوں ایسے کام انجام دینے میں مجھے خوشی محسوس ہوتی ہے۔ دوسروں کی مدد کرکے خوشی محسوس ہوتی ہے۔ اپنی کمی کو دور کرنے پر بھی خوشی ہوتی ہے۔ اپنوں کے ساتھ وقت گزارنے پر دل کو اطمینان محسوس ہوتا ہے۔ مصروفیت سے وقت نکال کر اپنا پسندیدہ کام انجام دینا پسند ہے۔
ثمینہ علی رضا خان (کوسہ، ممبرا)
اہل خانہ کا خیال رکھنا


مَیں اپنے اہل و عیال کی ہر ضرورت کا مناسب خیال رکھتی ہوں جس سے مجھے دائمی خوشی کا احساس ہوتا ہے۔ صبح جلدی اٹھنے کی عادت مجھے میرے ہر کام میں آسانی پیدا کر دیتی ہے جس سے مجھے دلی سکون اور خوشی ملتی ہے۔ اول وقت میں نماز کی ادائیگی میرا اولین فرض عین ہے جس سے مجھے دائمی خوشی کا احساس ہوتا ہے۔
شگفتہ منصوری (شہادہ، نندوربار)

اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرکے


زندگی میں خوشی بہت ضروری ہے اس لئے ہمیں ہر وہ کام ضرور کرنا چاہئے جس سے خوشی ملے اور چونکہ میں ایک عورت ہوں تو میرے ذمے بہت سارے کام ہوتے ہیں۔ مجھے ہر وہ کام کرکے خوشی ملتی ہے جس کو کرنا ہر عورت پر لازم ہے۔ گھر کی صفائی، گھر کی سجاوٹ، والدین کی عزت و احترام کرنا، بڑے بزرگوں کو عزت دینا اور ان کے دکھ تکلیف میں ان کے ساتھ رہنا۔ مجھ سے کسی کو تکلیف نہ پہنچے اس بات کا خیال رکھنا۔ شوہر اور بچوں کی دیکھ بھال کرنا۔ ان کے لئے اچھی اچھی ڈشیز بنانا جو انہیں پسند ہو۔ رشتے دار اور آس پڑوس کو خوش رکھنا۔ سب سے ملنا جلنا اور کسی کو مدد کی ضرورت ہو تو اس کی مددگار بن جانا اور اپنے وہ ہر کام کو خوش اسلوبی سے انجام دینے میں مجھے خوشی حاصل ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ مجھے مہمانوں کی ضیافت کرنے میں خوشی ملتی ہے۔
نشاط پروین (مونگیر، بہار)
متعدد کام انجام دیکر


انسان پر دو چیزیں فرض ہیں، ایک حقوق اللہ اور دوسرا حقوق العباد۔ ان دونوں فرائض کی ادائیگی کے بعد خوشی محسوس ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے مجھے علم کی دولت سے نوازا ہے اور اس دولت کو بانٹنے سے خوشی محسوس ہوتی ہے۔ چونکہ مَیں درس و تدریس سے وابستہ ہوں اسلئے طلبہ کی بہتر رہنمائی کیلئے ہمیشہ کوشاں رہتی ہوں جس سے مجھے اطمینان محسوس ہوتا ہے۔ اسکے علاوہ دوسروں کے کام آنے، دوسروں کی دعاؤں میں خود کو شامل ہوتا دیکھ کر، اپنی وجہ سے کسی کے چہرے پر مسکراہٹ دیکھ کر، پرندے کیلئے پانی اور دانے کا انتظام کرکے جیسے کام انجام دیتے وقت خوشی محسوس کرتی ہوں۔
آفرین عبدالمنان شیخ (شولاپور، مہاراشٹر)
دوسروں کو تسلی دینا


مجھے چھوٹے چھوٹے کام انجام دینے سے خوشی حاصل ہوتی ہے جیسے بچوں کے ساتھ وقت گزارنا، سیر سپاٹے کیلئے جانا، مثبت سوچ کے حامل لوگوں سے ملنا جلنا، ترغیبی کتابیں پڑھنا، ہنسی مذاق کرنا، پرانے گیت اور غزلیں سننا، ادبی پروگرام اور ڈرامے دیکھنا وغیرہ۔ مختلف قسم کے کھانے پکانا اور کھلانا مجھے بہت پسند ہے جس سے مجھے بہت خوشی ملتی ہے۔ اس کے علاوہ روحانی خوشی بے شک عبادت الٰہی میں ہے مگر خدمت خلق کرنے کے بعد جو خوشی حاصل ہوتی ہے اس کی بات ہی کچھ اور ہوتی ہے۔ مجھے کسی کی بھی مدد کرکے بہت زیادہ خوشی کا احساس ہوتا ہے چاہے وہ کسی کو تسلی دینا ہو۔
نسیم رضوان شیخ (کرلا، ممبئی)
دکھ بانٹنا


مجھے کسی کا دکھ بانٹنے میں بڑی خوشی ملتی ہے۔ جب میری باتوں سے کسی کے چہروں پر امید کی کرن نظر آتی ہے جو اُنہیں جینے کا حوصلہ دیتی ہے، یہی میراانعام ہے۔ اگر میری محبت بھری باتیں کسی کو اپنا غم بھولنے اور مسکرانے پر مجبور کرتی ہے تو یہ میرے لئے باعث مسرت ہے۔
رضوانہ رشید انصاری (امبرناتھ، تھانے)
اہل ِ علم کی محفل میں بیٹھنا


ایک سچی مسکراہٹ انسان کو جتنی خوشی دے سکتی ہے وہ قیمتی سے قیمتی تحفے سے بھی حاصل نہیں ہوسکتی اسلئے مَیں اس آفاقی زبان سے بات کرنے پر خوشی محسوس کرتی ہوں۔ امر بالمعروف و نہی عن المنکر کا کام انجام دیتے وقت مجھے بے انتہا خوشی محسوس ہوتی ہے۔ پھر چاہے یہ زبان ہو یا اپنے اعمال سے اطوار سے۔ بحیثیت معلمہ، مجھے بچوں کے درمیان رہنے، گفتگو کرنے اور منتقلی علم میں بڑا لطف آتا ہے اسی طرح اہل ِ علم کی محفل میں بیٹھنا، ایسے شخص سے بات کرنا جس کی حس مزاح اچھی ہو مجھے بہت بھاتا ہے۔
انصاری عائشہ آبشار احمد (گرانٹ روڈ، ممبئی)
خوش اسلوبی سے ذمہ داریوں کی ادائیگی


دن بھر کے کام منصوبہ بند طریقے سے انجام پاتے ہیں۔ میرے معمول میں کئی کام شامل ہیں جیسے کپڑے سلنا، غسل خانے کی صفائی کرنا، گھر کے جالے صاف کرنا وغیرہ۔ اس کے علاوہ کسی دن دعوت کیلئے ۲۰؍ سے ۲۵؍ لوگوں کیلئے کھانا تیار کرنا، وہ بھی اللہ کے کرم سے وقت پر ہوجاتا ہے۔ چونکہ منظم منصوبہ بندی کے مطابق کام انجام دیتی ہوں اس لئے سارے کام وقت پر مکمل ہوجاتے ہیں۔ مَیں اپنے رب کا شکر ادا کرتی ہوں کہ اس کے کرم سے ہو پایا اور میری خوشی کی انتہا نہیں رہتی۔
شاہدہ وارثیہ (وسئی، پال گھر)

اپنے پسندیدہ کام انجام دینے پر
خوشی کا احساس دُنیا کا سب سے خوبصورت احساس ہے اور یہ خوشی اس وقت زیادہ خوبصورت محسوس ہوتی ہے جب سامنے والے کے مسائل آپ کی وجہ سے حل ہو جائے۔ یہ خوشی کچھ چھوٹے موٹے ذاتی کاموں کے مکمل ہونے سے بھی مل جاتی ہے۔ لیکن جب کوئی معاملہ تمہاری خواہشات کے برعکس ہو اور تم اللہ پر یقین رکھ کر صبر کر لو اور پھر جب تمہیں تمہارے صبر کا صلہ ملے تو اس خوشی کو تو لفظوں میں بیان ہی نہیں کیا جاسکتا۔ روزمرہ کی مصروفیات میں سے جب کچھ وقت اپنے مشغلے کیلئے نکالا جائے تو وہ خوشی کے ساتھ ساتھ سکون بھی دیتا ہے۔ دوستوں کے ساتھ گزارے گئے کچھ لمحے خوشی کا دوسرا نام ہے۔
 الحمدللہ، ہمارے کچھ رشتے دار ایسے بھی ہیں کہ جب سب مل بیٹھتے ہیں تو خوشی کا ٹھکانا نہیں ہوتا۔
خان ارفع ناز شہریار (غیبی نگر، بھیونڈی)
دوسروں کی مدد کرنا
اپنے اطراف رہنے والے ضرورت مندوں کے کام آنا بہت ضروری ہے۔ غریب مسکینوں اور ضرورت مندوں کی ضروریات پوری کرنا ہمارا فرض ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں جن نعمتوں سے نوازا ہے اس میں دوسروں کا حق بھی شامل ہے۔ اس لئے ضروری ہے کہ اپنے پاس جو کچھ ہے اس میں دوسروں کو بھی ضرور دیں۔ دوسروں کو دینے سے اللہ ہم سے خوش ہوگا۔ اللہ خوش ہوگا تو ہمیں ہر قدم پر کامیابیاں اور خوشیاں ملیں گی، ان شاء اللہ!
شمائلہ عابد حسین (مالیگاؤں، ناسک)
چند مشغلے: میری خوشی کا راز
مجھے باغبانی کا شوق ہے خاص کر کچن گارڈننگ، نت نئی سبزیوں کے پودے لگانے، ان کی دیکھ بھال کرنے میں جو خوشی اور سکون ہے یقین کریں دنیا کی کسی چیز میں نہیں۔ اس کے علاوہ مجھے کھانا بنانابھی اچھا لگتا ہے۔ مختلف اقسام کے کھانے کا تجربہ کرنا اور گھر والوں کی داد وصول کرنے کا الگ ہی مزہ ہے۔ لکھنے کا شوق مجھے میرے ادیب و شاعر اجداد کے قصے سن سن کر بہت کم عمری میں پیدا ہو گیا تھا اب میری تحریر کو سراہا جاتا ہے تو خوشی ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ مجھے گھر سجانا سنوارنا جنون کی حد تک پسند ہے۔ میری کو شش ہوتی ہے میرا گھر شاندار نہیں خوبصورت نظر آئے، ہر شے اپنی جگہ سجی سجائی ہو تو آس پاس خوبصورتی کا احساس رہتا ہے۔ اگر آپ کی رہنے کی جگہ خوبصورتی اور سکون کا احساس دلائے تو اس سے بڑھ کر خوشی اور کیا ہوگی۔
مرزا تقدیس جاوید بیگ (غیبی نگر، بھیونڈی)
چھوٹی چھوٹی باتیں میری خوشیوں کا سبب
یہ سوال نے مجھے ایک گہری سوچ میں مبتلا کر دیا تھا۔ دراصل کچھ عرصے سے خوشی میرے لئے ایک معمہ بنی ہوئی ہے۔ بہر حال کافی غور کرنے پر ایسی بہت سی چھوٹی چھوٹی چیزیں میرے ذہن میں آئی جو کرنے سے مجھے خوشی محسوس ہوتی ہے۔ اس میں لکھنا، کتابیں پڑھنا، دوستوں سے ملنا، اپنے پسند کا كھانا بنانا، کرکٹ میچ دیکھنا، بچوں اور پالتو جانور خاص طور سے بلی كے ساتھ وقت گزارنا شامل ہیں۔ اس کے علاوہ، بچپن ہی سے لوگوں كے کام آنا میرے لئے خوشی کا سبب بنا ہے، اُداس چہروں پہ مسکراہٹ یا اطمینان لانا، ہمدردی اور شفقت سے انہیں سننا اور ان کی مدد کرنا۔ اسی کی بنیاد پر مَیں نے اپنی تعلیم حاصل کی اور اپنا پیشہ بطور ماہر نفسیات اختیار کیا ہے۔ آخر میں یہ کہنا چاہوں گی كہ، یہ جواب لکھتے ہوئے مجھے اس بات کا احساس ہوا ہے کہ ہم نے کامیابی، ترقی اور حاصل ہونے کو ہی خوشی کا معیار بنا دیا ہے اور چھوٹے چھوٹے کاموں سے ملنے والی ہلکی پھلکی خوشیوں کو بالکل ہی نظرانداز کر دیا ہے جو دراصل ہمیں زندہ رکھے ہوئے ہیں، ان کی اہمیت کو سمجھیں۔
آسیہ انعامدار (ممبئی)
بیمار کی عیادت کرکے خوشی ہوتی ہے
نماز کی ادائیگی اور قرآن مجید کی تلاوت کرکے خوشی محسوس ہوتی ہے۔ اللہ کے بندوں کی مدد کرکے جو خوشی حاصل ہوتی ہے وہ ہماری روح تک کو سرشار کر دیتی ہے۔ مریضوں کی عیادت سے خوشی ہوتی ہے (یہ سوچ کر کہ اللہ نے مجھے صحت جیسی نعمت عطا کی ہے)۔ بطور معلمہ مَیں اس وقت بہت خوش ہوتی ہوں جب میرے سابقہ طلبہ آکر سلام کرتے ہیں اور خیر خیریت دریافت کرتے ہیں۔
فرزانہ بانو نذیر احمد (مالیگاؤں، ناسک)
قدرتی مناظر دیکھنا پسند ہے
مجھے دنیا کی سیر کرنا ہے۔ نئے نئے قدرتی مناظر دیکھنا بے حد پسند ہے۔ خاص طور سے جنگل کی سیر کرنا اور طرح طرح کے جانور دیکھنا مجھے پسند ہے۔ انہیں دیکھ کر دل و دماغ کو سکون ملتا ہے۔ مختلف جانور اور پرندوں کی تصاویر لے کر انہیں جمع کرکے البم بنانا میرا پسندیدہ مشغلہ ہے۔ مختلف پیڑ پودوں کا جائزہ لینے سے معلومات حاصل ہوتی ہے۔ ان کی اہمیت سمجھ میں آتی ہے۔ ان سے متعلق معلومات حاصل کرنے سے خوشی ہوتی ہے۔
مومن لائبہ تحریم محمد عرفان (مالیگاؤں، ناسک)
یہ ۷؍ کام میری خوشی کی وجہ
مجھے ان کاموں کو انجام دیتے وقت خوشی محسوس ہوتی ہے: (۱) کسی اچھے کام کیلئے پہل کرنا۔ (۲) کسی کے بگڑے ہوئے تعلقات کو سدھارنے میں مدد کرنا۔ (۳) بچوں کے رشتوں کیلئے کوشش کرنا۔ (۴) رشتے داروں سے رابطے میں رہنا، ان کا دکھ درد سننا، سمجھنا اور مسئلہ حل کرنے کی کوشش کرنا۔ (۵) لوگوں سے میل جول رکھنا۔ (۶) سادگی سے زندگی گزارنا۔ (۷) روزانہ مرحومین کیلئے دعائے خیر کرنا اور دنیا میں امن و امان قائم رہے، یہ دعا کرنا۔
ش خاتون (مالیگاؤں، ناسک)
بیمار کی خدمت کرکے
میرے گھر مہمان آئے تو مجھے خوشی ہوتی ہے۔ بچوں کو پڑھتا لکھتا دیکھ کر خوشی ہوتی ہے۔ مستحق افراد کی مدد کرتے وقت خوشی ہوتی ہے۔ بیمار کی خدمت کرکے اچھا محسوس ہوتا ہے۔ بچوں کو نماز کا پابند دیکھ کر خوشی محسوس ہوتی ہے۔ مجھے نئے نئے پکوان آزمانے کا بے حد شوق ہے۔
شمع پروین (کوچہ پنڈت، دہلی)
گھریلو ذمہ داریاں
سسرال ہو یا میکہ مل بانٹ کر کام کرنے کو ترجیح دیتی ہوں۔ کسی کی ذمہ داریوں کے بوجھ کو ہلکا کرنے کی نیت سے آگے بڑھتی ہوں تو خوشی محسوس ہوتی ہے۔ حسب استطاعت کسی کی مالی مدد کرکے افراد خانہ کیلئے کچھ اچھا پکاتے وقت اور مجھ سے جب صوم و صلوٰۃ کی پابندی اور ادائیگی اچھے طریقے سے ہوتی ہے تب خوش ہوتی ہوں۔ اسکے علاوہ لکھنا، مطالعہ کرنا، شعر و شاعری کا شغف، مجھے ان سب کاموں کو انجام دیتے وقت خوشی محسوس ہوتی ہے۔
بنت شبیر احمد (ارریہ، بہار)
پڑھنا، لکھنا اور پڑھانا


میری دلچسپی کا سب سے اہم محور میری فیملی ہے۔ مجھے شوہر اور بچوں کے کام کرنا، ان کے ساتھ خوشگوار وقت گزارنا سب سے زیادہ پسند ہے۔ اس کے بعد میرے تین شوق ہیں جن پر کام کرکے مجھے بے حد خوشی ہوتی ہے، وہ ہیں: پڑھنا، لکھنا اور پڑھانا۔ مجھے پڑھنے میں اردو ادب میں علامہ محمد اقبال اور پروین شاکر کی شاعری اور مولانا ابوالکلام آزاد کی نثر پڑھنا۔ لکھنے میں تحقیقی، تحریکی اور اصلاحی مضامین لکھنا اور پڑھانے میں کمرۂ جماعت میں ہنستے کھیلتے انداز میں پڑھانا یہ تین کام کرکے دلی خوشی محسوس ہوتی ہے۔
نکہت انجم ناظم الدین (جلگاؤں، مہاراشٹر)
امّی کے پاؤں دبانا


مثبت کام مثبت انداز میں پایۂ تکمیل تک پہنچے تو خوشی ہوتی ہےاور کچھ کاموں کا تعلق جیسے ہماری روح سے ہوتا ہےجس کی تھکن جیسے رگ و پہ میں اترتی ہی نہیں۔ چند کام میرے لئے ایسے ہی ہیں۔ جس میں سر فہرست کتابوں کو الماری میں بار بار الگ انداز میں سجانا، ان کی درجہ بندی کرنا، اس کے علاوہ دن کا سب سے آخری اور خوبصورت کام امی کے پاؤں دبانا جیسے ہمیں پرسکون کرتا ہے۔ علاوہ ازیں لکھنا اورخاص کر جب الجھ جائیں پریشان ہوں تب ڈائری لکھنا مسرت بخش کام معلوم ہوتا ہے۔
منیبہ ذوالفقار علی (واجہ محلہ، بھیونڈی)
میری اپنی حوصلہ افزائی پر


مجھے تحریر کے ذریعے اپنے تاثرات بیان کرنے اور لوگوں تک مثبت پیغام پہنچانے میں خوشی محسوس ہوتی ہے۔ میری بہتر کارکردگی پر جب مجھے سراہا جاتا ہے اور میری حوصلہ افزائی کی جاتی ہے اس وقت بھی مجھے خوشی محسوس ہوتی ہے۔ بچوں کے تعلیم کے معاملے میں جب ان کی رہنمائی و رہبری کرتی ہوں اور انہیں اس میں نمایاں کامیابی حاصل ہوتی ہے تو مجھے خوشی ہوتی ہے۔ تفریح پر جانا بھی پسند ہے۔ افراد خانہ کا خیال رکھنے اور اُن کی خدمت کرتے وقت سکون ملتا ہے۔ اسکے علاوہ خدمت خلق سے مجھے خوشی ملتی ہے۔
خان نرگس سجاد (جلگاؤں، مہاراشٹر)
دوسروں کی مدد کرکے


مجھے لکھنے اور کھانا بنانے سے خوشی ملتی ہے۔ سب سے زیادہ خوشی مجھے اپنے شوہر کے لئے الگ الگ کھانا بنانے سے ملتی ہے۔ میری خواہش ہے کہ مَیں روزانہ کچھ نہ کچھ لکھوں اور لوگوں تک اپنے خیالات پہنچاؤں۔ خوش رہنے کے لئے ضروری ہے کہ ہم مثبت خیالات کو اپنی زندگی میں شامل کریں۔ چھوٹی چھوٹی چیزیں کرکے خوش رہیں۔ دوسروں کی مدد کرنے سے بھی خوشی ملتی ہے۔ ہر ایک دن کو ایک نئی صورت میں دیکھنا بھی ہماری زندگی میں خوشی کو بنائے رکھنے میں مدد کرتی ہے۔
سمیرہ اظہر سرگروہ (نوی ممبئی)
اولاد کی رہنمائی کرتے وقت


ایسے کئی کام ہیں جن کی انجام دہی سے دل کو سکون و مسرت حاصل ہوتی ہے۔ پہلا، جب مَیں اپنے والدین کیلئے کچھ کرتی ہوں تب ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے خدا نے مجھے اجر و ثواب حاصل کرنے کا ذریعہ فراہم کیا ہو۔ دوسرا، اپنی اولاد کی بہتر رہبری و رہنمائی کرنا اور ان کی بہترین تربیت کا ذریعہ بننا، ان کی کامیابی پر ان کی پیٹھ تھپ تھپانا اور ان کی غلطیوں پر بہترین مشوروں سے نوازنا۔ وہ سارے بچے جو میرے پاس زیر تعلیم ہیں جن کے حصول تعلیم اور فلاح کیلئے کوشاں رہنا، ان کی گائیڈ لائن بننا، ان کی تعلیم وترقی کو فروغ دینا، اپنا فرض سمجھتی ہوں۔ اس میں حتی الا مکان کامیابی حاصل کرنے سے مجھے اطمینان اور سکون میسر ہوتا ہے۔
مومن رضوانہ محمد شاہد (ممبرا، تھانے)
یہ ۸؍ کام میری خوشی کا سبب


خوش ہونا ایک نعمت ہے۔ الحمدللہ مَیں اپنےآپ کو اس نعمت سے سرفراز سمجھتی ہوں کیونکہ مجھے ہر کام کرتے ہوئے خوشی محسوس ہوتی ہے۔ جن‌میں سے کچھ کا ذکر آپ سب کی نذر۔ سب سے پہلے تو مجھے صبح جلدی اٹھنے اور بچوں کیلئے ناشتہ تیار کرنے میں خوشی محسوس ہوتی ہے۔ دوسرا، مجھے گھر کے چھوٹے چھوٹے کام کرنے میں مسرت حاصل ہوتی ہے جو میری نگاہ کے منتظر ہوتے ہیں۔ تیسرا، بچوں کے ساتھ کھیلنے میں جو خوشی اور سکون ملتا ہے اس کے بیان سے لفظ قاصر ہے۔ چوتھے، کسی کی مدد کرنےمیں خواہ وہ معمولی ہی کیوں نہ ہو۔ چھٹا، امی اور نانی سے باتیں کرتے وقت، ان کے زمانے کی کہانیاں اور واقعات سننے سے دل کو شادمانی ملتی ہے۔ ایسا کرتےہوئے ان کے چہرے پر جو خوشی نمودار ہوتی ہے وہ کسی بھی چیز میں دیکھی نہیں جاسکتی۔ ساتواں، بحیثیت معلمہ اپنے فرائض انجام دیتے ہوئے خوشی محسوس کرتی ہوں۔ آٹھواں، انقلاب کیلئے فیچر لکھتے ہوئے، اس وقت محسوس ہوتا ہے کہ میں کوئی بڑا کام کر رہی ہوں۔
فردوس انجم (بلڈانہ مہاراشٹر)
مدد کرکے خوشی ملتی ہے


یہ بات میں پورے یقین کے ساتھ کہہ سکتی ہوں کہ خدمت خلق سے جو خوشی حاصل ہوتی ہے وہ کسی اور کام سے نہیں ہوسکتی۔ کسی غریب کی مدد کرکے، کسی غمزدہ انسان کی دلجوئی کرکے، کسی بیمار کی عیادت کرکے، کسی بھوکے کو کھانا کھلا کر، کسی یتیم، مظلوم‌ کے آنسو پونچھ کر، کسی بے سہارے کو سہارا دے کر، کسی ضرورتمند کے کام آکر مجھے قلبی سکون حاصل ہوتا ہے۔ غرضیکہ خدمت خلق سے مجھے خوشی محسوس ہوتی ہے۔
آسیہ بیگم (اٹاوہ، یوپی)
معاف کرنے کا جذبہ خوشی دیتا ہے


بچپن ہی سے لکھنے پڑھنے کا مزاج رہا اور خوش قسمتی سے تعلیم و تعلم کا پیشہ ہی اپنایا اس لئے مضامین لکھنا اور طلبہ کو مضمون نویسی کی تیاری کروانے میں مجھے بہت دلچسپی ہے۔ ساتھ ہی ہر وہ تعمیری کام جو طلبہ کی شخصیت سازی سے جڑے ہوں، ان کی انجام دہی میں مجھے بہت خوشی محسوس ہوتی ہے۔ ضرورتمندوں کی امداد بھی میری طمانیت قلب کا ذریعہ ہے۔ کسی نے دل آزاری کی ہو اس کو بھی بہت جلد معاف کر دینے میں خوشی محسوس ہوتی ہے۔
انصاری آصفہ بدرالزماں (بھیونڈی، تھانے)
گھریلو ذمہ داریوں کی ادائیگی میں خوشی


زندگی کی تمام مصروفیات میں مجھے نماز ادا کرنے، قرآن پاک کی تلاوت کرنے، روزہ رکھ کر، عبادت کرنے سے روحانی تسکین کا احساس ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ اپنے بچوں کی دیکھ بھال کرنا، ان کو پڑھانا اور اسکول کا ہوم ورک کرانا بہت اچھا لگتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اپنے ساس سسر کی خدمت، اپنے شوہر کا خیال رکھنا اور اپنی تمام گھریلو ذمے داریاں انجام دینے میں مجھے خوشی محسوس ہوتی ہے۔
نازش بیگم (اٹاوہ، یوپی)
خدمتِ خلق میری اولین ترجیح


مَیں خدمتِ خلق خصوصاً بیماروں کی تیمارداری کرکے خوشی محسوس کرتی ہوں۔ اسکے علاوہ بزرگوں کی خدمتِ کرنا نہایت اچھا لگتا ہے اور فخر محسوس کرتی ہوں۔ شوہر اور بچوں کا خیال رکھنا، اپنا فرض سمجھتی ہوں اور ایسا کرکے دل کو سکون ملتا ہے اور گھر خوشی سے بھرا رہتا ہے۔ اسکے علاوہ روتے ہوئے بچوں کو ہنسانا مجھے اچھا لگتا ہے اور دل خوشی سے جھوم اٹھتا ہے۔
زائرہ بانو (دہلی)
مہمان نوازی سے خوشی ہوتی ہے


کسی ضرورتمند کی ضرورت کو پورا کرنا میرا شوق اور شعار ہے۔ بچوں کو اپنے ساتھ بٹھا کر دینی باتیں بتانا اور احادیث وغیرہ یاد کروانے میں مجھے بہت خوشی ہوتی ہے۔ جب کوئی مجھے دعائیں دیتا ہے تو یقین جانیے مجھے روحانی خوشی محسوس ہوتی ہے۔ گھر میں آئے ہوئے مہمان کی مہمان نوازی کرنا اور اچھے اچھے کھانے بنا کر پیش کرنا مجھے بہت اچھا لگتا ہے۔ جب میں کھانا بناتی ہوں اور میرے شوہر خوش ہو جاتے ہیں تو مجھے بے انتہا خوشی ہوتی ہے۔ جب میری بیٹیوں کی کوئی تعریف کرتا ہے تو مجھے بہت خوشی ہوتی ہے۔ اللہ کا شکر ہے سب اپنے اپنے گھر بہت خوش ہیں اور ان کے سسرال والے بھی بہت خوش ہیں۔
نجمہ طلعت (جمال پور، علی گڑھ)
خدمت خلق: حقیقی معنوں میں خوشی کا ذریعہ


روزمرہ زندگی میں ایسے کئی کام ہیں جن کی ادائیگی کے بعد ہم حقیقی معنوں میں خوشی محسوس کرتے ہیں۔ اس تناظر میں خدمت خلق کی سرگرمیاں لازماً سر فہرست ہیں کیونکہ انسان کی تخلیق کا ایک اہم مقصد دوسرے انسانوں کے ساتھ محبت، مروت، اخلاق و اخلاص پر منحصر ہے۔ خدمت خلق یقیناً ایک نہایت ہی اہم اور عظیم الشان نیکی ہے۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ خدمت خلق کے جذبے سے معمور دل اپنے ہر عمل سے بالضرور ابدی و حقیقی خوشی محسوس کرتے ہیں کیونکہ یہ جذبہ مذہب، رنگ ونسل کے امتیاز سے بالا تر ہوتا ہے۔ ہم تمام بھی جب ایسے کسی خیر کے کاموں کو انجام دیتے ہیں تب لازمی طور پر دلی تسکین محسوس کرتے ہیں۔
فوڈکر ساجدہ (جوگیشوری، ممبئی)
جب مَیں کسی کے کام آتی ہوں


متعدد کام ایسے ہیں جنہیں انجام دیتے وقت بےحد خوشی محسوس ہوتی ہے مثلاً جب مَیں مہمانوں کی خاطرداری کرتی ہوں۔ جب میں کسی کو کھانا کھلاتی ہوں۔ خدمت خلق کرنا مجھے بے حد پسند ہے۔ جب بھی میں کسی کے کام آتی ہوں مجھے دلی خوشی محسوس ہوتی ہے۔ لکھنا میرا شوق ہے۔ جب میری کتاب مکمل ہوتی ہے اوراس کی اشاعت ہوتی ہے تب بےحد سکون ملتا ہے۔ مجھے لوگوں سے ملنا جلنا بھی پسند ہے۔ کسی کا درد بانٹ کر اسے سکون دینا مجھے سکون دیتا ہے۔ بچوں کے ساتھ کھیل کر مَیں ہلکا پن محسوس کرتی ہوں۔
ہما انصاری (مولوی گنج، لکھنؤ)
متعدد کام میری خوشی کا سبب


درج ذیل کاموں سے مجھے خوشی ملتی ہے: ٭بزرگوں کے کام انجام دینے پر جو دعائیں ملتی ہیں، اس سے خوشی ملتی ہے۔ ٭جب ہم کھانا بناتے ہیں اور لوگ پسند کرتے ہیں۔ ٭گھر کے تمام کام انجام دینے کے بعد صرف ایک تعریفی جملہ سننا، خوشی کا سبب بن جاتا ہے۔ ٭جب ہم نے کوئی دُعا مانگی اور قبول ہوگئی تب دلی خوشی محسوس ہوتی ہے۔ ٭والدین کے حقوق انجام دینے پر دلی خوشی کا احساس ہوتا ہے۔ ٭کوئی پرانا شاگرد مل جائے جو ایک اعلیٰ مقام پر فائز ہو اور وہ بولے آج مَیں اس مقام پر آپ کی وجہ سے ہوں تو بڑی خوشی ہوتی ہے۔
خان شاہدہ محمود (جوگیشوری، ممبئی)
گھر والوں کے ساتھ کچھ وقت گزارنا


میری خوشیوں کا آغاز فجر کی نماز سے ہوتا ہے۔نماز کے علاوہ قرآنِ کریم کی تلاوت زندگی کو پر کثیف اور اور با معنی بناتی ہے۔ گھر کی تمام ضروریات کی اشیاء کو صفائی ستھرائی کے بعد قرینے سے ان کے مقام پر رکھنا اور کچھ ماہ کے وقفے سے گھر کے فرنیچر وغیرہ کی سیٹنگ بدلنا بھی مجھے اچھا اور خوشگوار لگتا ہے۔ گھر آئے مہمانوں کی خاطر تواضع کرنے سے خوشی ملتی ہے۔ گھر کے افراد کے ساتھ مل بیٹھ کر وقت گزارنا اور کھانے میں کوئی نئی ڈش تیار کرکے سب کے ساتھ اُس کا لطف لینا سیدھا سادہ اور خوشگوار عمل ہے۔
سلطانہ صدیقی (جامعہ نگر، نئی دہلی)
دوسروں کو تحفہ دے کر


بہت سے کام کرکے خوشی حاصل ہوتی ہے لیکن مجھے زندگی میں اصل خوشی دوست، احباب اور رشتہ داروں کو تحفہ دے کر ملتی ہے اور مَیں رب کریم سے دعا گو ہوں کہ وہ مجھے اتنا نواز دے کہ مَیں جسے چاہوں اپنا پسندیدہ تحفہ دے سکوں۔
توحیدہ خاتون (دریاباد بارہ، بنکی)
فرائض کی انجام دہی میں خوشی
ہر وہ کام جس میں میرے افراد خانہ کی خوشی اور بھلائی ہو اسے میں نہایت خوشی خوشی انجام دیتی ہوں۔ اس کے علاوہ یتیم جو بے آسرا ہو، مفلس جو بے یارو مددگار ہو، غریب جو نادار ہو، خوددار ہو اور مدد کا مستحق ہو، یقین مانیں ان کی مدد کرکے میں دلی مسرت حاصل کرتی ہوں۔ یو ٹیوب کی مدد سے اتوار کے روز نہایت خوشی کے ساتھ نئی نئی ڈشیز بناتی ہوں۔ بحیثیت معلمہ طلبہ کی ہمہ گیر شخصیت کی نشوونما کیلئے مختلف قسم کی نصابی اور غیر نصابی سرگرمیوں کا انعقاد کرتے ہوئے بھی میں نہایت خوشی محسوس کرتی ہوں۔ 
مومن ناہید کوثر جاوید احمد (مالیگاؤں، ناسک)
دین اور دنیا کی کامیابی
تعلیم ایک ایسی دولت ہے جس کے ہوتے ہوئے کبھی انسان کسی بھی چیز کی کمی محسوس نہیں کرسکتا۔ اسی لئے میرا سب سے قیمتی سرمایہ تعلیم ہے۔ اسی تعلیم کو پھیلانے کیلئے مَیں ہمیشہ تیار رہتی ہوں۔ یہی میری سب سے بڑی خوشی ہے کہ ہم تعلیم کو اور تعلم کو عام کریں۔ اور مجھے اللہ کی عبادت سے روحانی سکون ملتا ہے۔ جس دن میرے معمولات میں کمی رہ جاتی ہے، وہ دن اطمینان نہیں ملتا۔ اللہ سے تعلق جوڑنے کا اپنا ایک الگ ہی مزہ ہوتا ہے۔ اللہ کی عبادت اور ذکر کرنے سے مجھے ایک الگ ہی خوشی محسوس ہوتی ہے!
عفیفہ اسرار احمد (بیریڈیھ، یوپی)
والدین کے ساتھ وقت گزار کر
مجھے بہت سے کام کرتے وقت خوشی محسوس ہوتی ہے جس میں سے چند کام یہ ہیں: ٭اپنے والدین کے ساتھ وقت گزار کر اور ان کا کوئی کام کر کے۔ جب بھی میں امی جان سے معلوم کرکے کوئی نئی ڈش بناتی ہوں اور وہ ڈش مزیدار بن جاتی ہے تو مجھے بہت خوشی ہوتی ہے۔ ٭نماز پڑھ کر، قرآن کی تلاوت کر کے یا کسی ضرورتمند کے کام آکر میرے دل کو سکون اور خوشی محسوس ہوتی ہے۔
شازیہ رحمٰن (غازی آباد، یوپی)
جس کام سے اللہ راضی ہو


ہر وہ کام انجام دینے میں خوشی محسوس ہوتی ہے جو دوسروں کیلئے کئے جائیں لیکن وہ کام جو اللہ کی رضا و خوشنودی کیلئے انجام دیئے جائیں وہ باعث مسرت ہوتے ہیں بلکہ دل کے سکون کا بھی ذریعہ بنتے ہیں۔ اسکے علاوہ، نماز کی ادائیگی کرنا، مہمان کی تواضع کرنا اور کسی مجبور انسان کی مدد کرنا یا کسی مسافر کی رہنمائی کرنے سے جو خوشی ملتی ہے وہ قابل دید ہوتی ہے۔
ترنم صابری (سنبھل، یوپی)
اداس چہرے پر مسکراہٹ بکھیر کر
کسی کی مدد کرنے سے، کسی بھوکےکو کھانا کھلانے سے، کسی کی اداسی کو مسکراہٹ میں بدل دینے سے ہمیں خوشی محسوس ہوتی ہے‌۔ کبھی کسی کی تنہائی کو دور کرنے سے، کسی کو اچھی بات بتانے سے دل کو سکون ملتا ہے۔ کسی کو برائی سے روکنے سے دل کو سکون ملتا ہے۔ کوئی کسی مصیبت میں ہو تب اس کی مدد کرنے سے اسے کسی بھی درجہ کی راحت مل جائے تب بھی ہمیں خوشی ملتی ہے۔ کبھی کبھی ہم کسی کو اچھی بات سکھاتے ہیں اور اس بات کو وہ اپنی زندگی میں عملی جامہ پہنا کر کامیاب ہوتا ہے تب ہمیں بہت زیادہ خوشی ملتی ہے۔
ساریہ ڈاکٹر انصاری شفیق احمد (مالیگاؤں، ناسک)
کہ مسكرا اٹھے لب
ضرورتمندوں کی مدد کرنا، مجھے دلی خوشی عطا کرتے ہیں۔ مدد کا مطلب صرف مالی مدد نہیں ہوتی بعض دفعہ سب کچھ ہوتے ہوئے بھی لوگ صرف ایک تسلی بھرے جملے کے محتاج ہوتے ہیں جس کو سن کر ان کے چہرے کچھ یوں مسکرا اٹھتے ہیں گویا خود آپ مسکرا رہےہیں، لوگوں کو خوش کرنا اور خوش دیکھنا زندگی کا مقصد بنا لیں تو ہر شخص کی بہت سی اداسیوں کا باب بند ہو جائے۔
ماريہ ممتاز اعظمی (اعظم گڑھ، یوپی)
دوسروں کی مدد کرکے خوشی ملتی ہے
جب مَیں کسی مجبور اور بے سہارا افراد کیلئے کچھ کرتی ہوں تو مجھے خوشی ہوتی ہے۔ جب میں کسی بھوکے کو کھانا کھلانے کا انتظام کرتی ہوں تو دلی اطمینان محسوس ہوتا ہے۔ جب کسی دو افراد کے درمیان لڑائی ہو جاتی ہے اور میں ان کے درمیان صلح کرا دیتی ہوں تو مجھے خوشی ہوتی ہے۔ جب میرے والدین یا ہمارے بڑے جب مجھ سے کوئی کام کیلئے کہتے ہیں تو میں ان کا کام بہت ہی ادب و احترام کے ساتھ کرتی ہوں تو مجھے خوشی محسوس ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ، جب میں بچوں کو اداب و احترام اور اسلامیات سکھاتی ہوں اور وہ اس کو سیکھ لیتے ہیں تو مجھے خوشی ہوتی ہے۔ 
گلناز مطیع الرحمٰن (مدھوبنی، بہار)
حاصل ِ مطالعہ کو لکھ کر مجھے خوشی ملتی ہے 
کتابیں میری بہترین دوست ہیں۔ بسا اوقات تعلق میں کمی میری طرف سے تو ہوتی ہے لیکن یہ میرے ساتھ دغا نہیں کرتی ہیں بلکہ میں جب بھی انہیں پڑھتی ہوں یہ مجھے پورا علم و فن جو ان کے پاس ہوتا ہے وہ مجھے فراہم کرتی ہیں۔ میری کوشش رہتی ہے کہ میں جب بھی کوئی کتاب پڑھوں تو اپنی ڈائری میں اس کے تعلق سے دو چار لائنوں کا تبصرہ ضرور لکھتی ہوں اور یہ ایسا کام ہے جس کو کرنے کے بعد مجھے بے حد خوشی ہوتی ہے۔ 
بنت رفیق (جوکھن پور، بریلی)

اگلے ہفتے کا عنوان: کسی کی منفی تنقید کا جواب آپ کیسے دیتی ہیں؟ اظہار خیال کی خواہشمند خواتین اس موضوع پر دو پیراگراف پر مشتمل اپنی تحریر مع تصویر ارسال کریں۔ وہاٹس ایپ نمبر: 8850489134

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK