Inquilab Logo Happiest Places to Work

۴۰۰؍فنکاروں کا برطانوی حکومت کھلا خط: ’’پالیسٹائن ایکشن‘‘ پر پابندی واپس لی جائے

Updated: July 01, 2025, 4:06 PM IST | London

پیرکو ۴۰۰؍سے زائد ثقافتی شخصیات نے برطانوی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ’’پالیسٹائن ایکشن‘‘گروپ پر پابندی لگانے کے ارادے سے باز آجائے اور اسرائیل کو اسلحہ فراہم کرنا بند کرے۔ یہ اپیل ایک کھلے خط کی صورت میں کی گئی جس پر معروف فنکاروں کے دستخط تھے۔

A scene from a demonstration in support of the Palestine Action Group in London. Photo: INN.
لندن میں پالیسٹائن ایکشن گروپ کے حق میں کئے جانے والے مظاہرے کا ایک منظر۔ تصویر: آئی این این۔

پیرکو ۴۰۰؍سے زائد ثقافتی شخصیات نے برطانوی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ’’پالیسٹائن ایکشن‘‘گروپ پر پابندی لگانے کے ارادے سے باز آجائے اور اسرائیل کو اسلحہ فراہم کرنا بند کرے۔ یہ اپیل ایک کھلے خط کی صورت میں کی گئی جس پر معروف فنکاروں کے دستخط تھے، جن میں موسیقار پال ویلر، میسیو اٹیک کے رابرٹ ڈیل نجا، برائن اینو، اور امریکی فنکار ریگی واٹس شامل تھے۔ ’’آرٹسٹ فار فلسطین یوکے‘‘ (Artists for Palestine UK) کی جانب سے جاری کے گئے خط میں کہا گیا کہ ’’فلسطین ایکشن نسل کشی کو روکنے کیلئے مداخلت کر رہا ہے۔ یہ انسانی جانیں بچانے کی کوشش کر رہا ہے۔ ہم حکومت کے اس فیصلے کی مذمت کرتے ہیں کہ اسے کالعدم قرار دیا جائے۔ ‘‘
فنکاروں نے اس بات پر زور دیا کہ عدم تشدد پر مبنی براہِ راست کارروائی کو دہشتگردی کا نام دینا زبان کے غلط استعمال اور جمہوریت پر حملے کے مترادف ہے۔ خط میں مزید کہا گیا: ’’قوم کی زندگی کیلئے اصل خطرہ پالیسٹائن ایکشن سے نہیں بلکہ وزیر داخلہ کی اس کوشش سے ہے کہ اسے کالعدم قرار دیا جائے۔ ‘‘خط کا اختتام حکومت سے یہ مطالبہ کرتے ہوئے ہوا کہ وہ فلسطین ایکشن پر پابندی کے فیصلے کو واپس لے اور اسرائیل کو اسلحہ فراہم کرنا بند کرے۔ 
برطانیہ کوعوامی غصے اور مزاحمت کا سامنا ہوگا
گزشتہ ہفتے وزیر داخلہ یوویٹ کوپر نے پالیسٹائن ایکشن کو کالعدم قرار دینے کے ارادے کا اعلان کیا۔ یہ گروپ ان برطانوی ہتھیار ساز کمپنیوں کی سرگرمیوں میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کرتا ہے جو اسرائیلی حکومت کو اسلحہ فراہم کرتی ہیں۔ یہ فیصلہ اس واقعے کے بعد سامنے آیا جب ۲۰؍جون کو اس گروپ کے کارکنوں نے RAF Brize Norton (آکسفورڈشائر میں واقع برطانوی فضائی اڈہ) میں گھس کر دو طیاروں کو نقصان پہنچایا، تاکہ غزہ پر اسرائیلی حملوں اور برطانیہ کی حمایت کے خلاف احتجاج کیا جا سکے۔ کوپر نے کہا کہ وہ ’’ٹیررازم ایکٹ‘‘ کے تحت کارروائی کریں گی جس کے تحت پالیسٹائن ایکشن کی رکنیت اختیار کرنا یا اس کی حمایت کرنا غیر قانونی ہو جائے گا۔ 
 اسی دن سیکڑوں افراد نے لندن کے ٹریفلگر اسکوائر میں جمع ہو کر فلسطین ایکشن کے حق میں مظاہرہ کیا، جب کہ اطلاعات سامنے آئیں کہ حکومت اس گروپ کو دہشت گرد فہرست میں شامل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ ’’آرٹسٹ فار فلسطین یوکے‘‘ کے ترجمان نے بیان میں کہا’’اس سے پہلے کبھی کسی فیصلے کو فنکاروں نے اتنی فوری اور اتنی بڑی تعداد میں چیلنج نہیں کیا۔ ‘‘ترجمان نے مزید کہا:’’اگر حکومت اس پابندی پر قائم رہی تو اسے ملک بھر میں شدید عوامی غصے اور مخالفت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK