Inquilab Logo

اولاد کی پرورش مشکل لیکن خوشگوار ذمہ داری ہے

Updated: May 10, 2021, 4:30 PM IST | Rehana Khatib

بچوں کی پرورش کے ساتھ ساتھ ان کی تربیت بھی کرنی ہوتی ہے۔ اگر تربیت اچھی ہوگی تب ہی وہ اچھے انسان بن سکتے ہیں۔ باپ سے ماں کی ذمہ داری زیادہ ہوتی ہے۔ ہمیشہ سے ہی یہ ہوتا آرہا ہے مگر آج کے حالات میں ہمیں ہر قدم پر نئے چیلنج کا سامنا ہے

Picture.Picture:INN
علامتی تصویر۔تصویر :آئی این این

حضرت علیؓ کا قول ہے ’’اپنی اولاد کی تربیت اس طرح کرو کہ وہ آنے والی زندگی کے لئے تیار ہو سکیں۔
 والدین کے لئے اولاد کی پرورش ایک مشکل مگر خوشگوار ذمہ داری ہے۔ تمام مخلوقات میں صرف انسان ہی ہے جو آخر دم تک اپنی اولاد کی طرف سے بے پروا نہیں ہوتا۔ دوسرے حیوانات ایک مخصوص مدت کے بعد بچوں کو آزاد کر دیتے ہیں بلکہ بھول بھی جاتے ہیں۔ صرف عورت ہی ہے جس میں ایک مخصوص عمر کے بعد بچّے پیدا کرنے کی صلاحیت ختم ہوجاتی ہے۔ کیونکہ اس پر بچوں کے بڑے ہونے کے بعد بھی ان کی ذمہ داری ہوتی ہے بلکہ بچوں کے بچوں کی پرورش کی بھی ذمہ داری ہوتی ہے۔ انسان کے بچوں کی پرورش کے ساتھ ساتھ ان کی تربیت بھی کرنی ہوتی ہے۔ اگر تربیت اچھی ہوگی تب ہی وہ اچھے انسان بن سکتے ہیں۔ باپ سے ماں کی ذمہ داری زیادہ ہوتی ہے۔ ازل سے ہی یہ ہوتا آرہا ہے مگر آج کے حالات میں ہمیں ہر قدم پر نئے چیلنج کا سامنا ہے۔ مسلمانوں کے لئے تو قدم قدم پہ رکاوٹیں کھڑی ہیں۔ ویسے تو ساری دنیا کے مسلمان مسائل میں گھرے ہوئے ہیں مگر ہندوستان کے مسلمانوں کو حالت سب سے زیادہ خراب ہے۔ خاص طور پر ان کو تعصب کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور ان کے لئے ترقی کے راستے مسدود کر دیئے گئے ہیں۔ طرح طرح کے فتنے ان کا پیچھا کر رہے ہیں جیسے دہشت گردی کا الزام، لو جہاد اور ماب لنچنگ وغیرہ نت نئے الزام ان پر لگائے جاتے ہیں۔ مذہبی آزادی کا حق یہاں تک انہیں ہندوستان کا باشندہ نہ ہونے کا بھی الزام سہنا پڑ رہا ہے۔
 ملک کے تمام حالات بھی اچھے نہیں ہیں۔ عالمی معیشت برباد ہوچکی ہے، تعلیم کا کوئی معیار نہیں رہا اور تربیت کو تو لوگ جانتے ہی نہیں۔ پچھلے ڈیڑھ سال سے کورونا کا قہر جاری ہے۔ بجائے اس کے کہ اس سے نمٹنے کی کوششیں کی جائیں اس پر سیاست کی جا رہی ہے۔ یہاں اصل نشانے ہر مسلمان ہی ہیں۔ روزی کے ذرائع ختم کر دیئے گئے اور غریبی نے کمر توڑ دی ہے۔ اور مستقبل میں شاید حالات مزید ابتر ہوجائیں۔ بچوں کے مسائل الگ ہیں۔ آج کے بچّے نہایت آرام و آسائش میں پلے ہیں۔ ٹی وی، موبائل اور انٹرنیٹ کے بغیر ان کا گزارہ نہیں ہوتا۔ آج بچّے والدین سے پوچھتے ہیں کہ ان کے زمانے میں کیلکولیٹر نہیں تھا تو وہ حساب کیسے کرتے تھے؟ ٹی وی کے بنا ان کا دل کیسے لگتا تھا اور انٹرنیٹ کے بغیر وہ کیسے جی لیتے تھے۔ ماں باپ منہ دیکھتے رہ جاتے ہیں۔ جواب نہیں دے پاتے۔ بچّے زندگی میں کسی قسم کی تکلیف اٹھانے کو تیار نہیں ہیں۔ محنت ان سے ہوتی نہیں۔ ماں باپ سامان ِآسائش جٹانے کیلئے جی توڑ محنت کرتے ہیں انہیں فرصت کہاں کہ اولاد کی اخلاقی تربیت کریں۔ نانا نانی، دادا دادی کو گھر میں رکھنے کا رواج ختم ہوگیا ورنہ وہ بچوں کی تربیت کی ذمہ داری اٹھا لیتے۔ مگر نیوکلیئر فیملی کا فیشن ہے۔ اب تو گلوبل ری سیٹ کا پلان ہے۔ اب ہمیں خود کو ایڈجسٹ کرنے کیلئے مزید محنت کرنی پڑے گی۔ مسلمانوں کی پسماندگی کا اصل سبب ان میں تعلیم کی کمی ہے ایسا ساری دنیا کہتی ہے اور یہ سچ بھی ہے جبکہ اسلام نے تعلیم کو ہر چیز پر اولیت دی ہے۔ جس ہندوستان پر مسلمانوں نے آٹھ سو سال بڑی شان و شوکت حکومت کی ہے وہ آج دوسرے نمبر کے شہری بن کر رہ گئے۔ مگر ان سب باتوں کا گلہ کرنے کا کوئی وقت نہیں۔ ضرورت ہے کہ اگلی نسلوں پر خاص طور سے توجہ دی جائے۔ اور اللہ سے مدد مانگی جائے۔ جب حضورؐ نے اپنی امت کیلئے تین دعائیں مانگی تھیں اور اس میں سے دو قبول ہوئی تھیں اس میں ایک یہ تھی کہ اس امت کو بھوک مری اور قحط سالی کے عذاب سے محفوظ رکھا جائے گا۔ قوم عاد اور قوم ِ شمود پر جو عذاب نازل ہوتے تھے اسی طرح کا عذاب کورونا کی شکل میں نازل ہو رہا ہے جس کے نتیجے میں قحط سالی بھی خدائی عذاب کی طرح ہی نازل ہو رہی ہے۔ وہ قومیں تو نافرمان تھیں، خدا کی منکر تھیں مگر ہم تو مسلمان ہیں۔ وجہ وجود الکائناتؐ کے امتی ہیں؎
ہم نیک ہیں یا بد ہیں پھر آخر ہیں تمہارے
نسبت بہت اچھی ہے اگر حال برا ہے  (حالیؔ)
 رمضان کا مہینہ رخصت ہونے کو ہے جیسے کوئی سایہ سر سے ہٹنے کو ہے۔ بس اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہم اور ہماری اگلی نسلوں پر رحم فرما۔ ستّر ماؤں سے زیادہ محبّت کرنے والے ہماری نسلوں کو نیک توفیق عطا فرما۔ ہمیں بھی ہمت دے کہ ہم ناموافق حالات کا مقابلہ کرسکیں اور تیرے محبوبؐ کے امتی ہونے کا حق ادا کر سکیں۔
کی محمدؐ سے وفا تُو نے تو ہم تیرے ہیں
یہ جہاں چیز ہے کیا، لوح و قلم تیرے ہیں (اقبالؔ)
 نوائے کائنات کے مالک ہم محمدؐ کے امتی اور چاہنے والے ہونے کے ناطے سر سبجود ہوکر دعا مانگتے ہیں کہ ہماری مدد فرما۔ (آمین)

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK