Inquilab Logo

رشتے، پناہ گاہ ہیں جو آپ کی حفاظت کرتے ہیں

Updated: May 31, 2022, 12:33 PM IST | Rehana Qadri | Mumbai

زندگی کا جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ ہم رشتوں سے گھرے ہوئے ہیں۔ یوں کہنا زیادہ مناسب ہوگا کہ ہماری زندگی رشتوں کے بغیر ادھوری ہے مگر یاد رہے کہ رشتے نہایت نازک ہوتے ہیں۔ خود غرضی، لالچ، طعنہ زنی، الزام تراشی، بے ایمانی، نفرت و غصہ اور بے احتیاطی کے سبب رشتوں میں تلخی آجاتی ہے

 Strengthen yourself so much in relationships that wherever we go people embrace us with love and sincerity.Picture:INN
رشتے داری کے معاملے میں اپنے آپ کو اتنا مضبوط بنائیں کہ جہاں ہم جائیں وہاں لوگ ہمارے ساتھ اپنائیت اور پیارو خلوص سے پیش آئیں۔ تصویر: آئی این این

اللہ تعالیٰ نے اپنی مخلوقات میں انسان کو اشرف المخلوقات کا بلند درجہ عطا فرمایا۔ چونکہ انسان سماجی جانور ہے وہ کبھی تنہا نہیں رہ سکتا ہے۔ اس لئے اللہ تعالیٰ نے انسان کے درمیان رشتوں کی دیوار قائم کر دی۔ اُسے تنہائی کے اندھیرے غار سے نکال کر رشتوں کی کھلی فضا میں لاکھڑا کیا۔ والدین اور بچوں کا رشتہ، بھائی بہن کا رشتہ اور دوست و احباب کا رشتہ، ان ہی رشتوں کے سہارے انسان خوشحال اور پُرسکون رہتا ہے اور کبھی تنہائی محسوس نہیں کرتا۔ یوں کہنا زیادہ مناسب ہوگا کہ ہماری زندگی رشتوں کے بغیر ادھوری ہے۔ پیار اور اپنا پن سے انسان اپنے آپ کو کبھی تنہا محسوس نہیں کرتا ہے۔ انسان کی زندگی رشتوں ہی سے پُر سکون اور خوشحال گزرتی ہے۔ شرط یہ ہے کہ انہیں بخوبی نبھایا جائے، رشتوں کی قدر و قیمت کو سمجھتے ہوئے ہمیں رشتے داری نبھانی پڑتی ہے اور یہ رشتے داری سمجھداری، پیار و محبت سے، اپنا پن و احساسات سے پروان چڑھتی ہے اور ہمیشہ قائم رہتی ہے مگر یاد رہے کہ رشتے نہایت ہی نازک ہوتے ہیں۔ خود غرضی، لالچ، طعنہ زنی، الزام تراشی، بے ایمانی، نفرت و غصہ اور بے احتیاطی کے سبب رشتوں میں تلخی آجاتی ہے۔ ہمارے الفاظ ہی ہمارا عکس ہوتے ہیں۔ بعد میں وضاحتیں دینے اور صفائی پیش کرنے سے کچھ حاصل نہیں ہوتا ہے۔ رشتے دل سے، خلوص سے، اپنا پن سے اور احساسات سے بنتے ہیں۔ باتوں سے نہیں بنتے ہیں۔ کچھ لوگ باتوں سے بھی اپنے نہیں بنتے اور کچھ لوگ خاموش رہ کر اپنے سلوک سے اپنے بن جاتے ہیں۔ رشتہ معصوم پرندے کی طرح ہوتا ہے، اگر سختی سے پکڑیں تو مر جائے گا، نرمی سے پکڑیں تو اُڑ جائے گا مگر محبّت سے پکڑیں تو وہ کبھی اُڑ نہیں پائے گا ہمیشہ ہمارے ساتھ رہے گا۔ رشتے موتیوں جیسے ہوتے ہیں وہ اگر گر بھی جائیں تو انہیں جھک کر اٹھا لینا چاہئے۔ رشتوں کو جوڑے رکھنے کیلئے ہمیں کبھی گونگا، بہرہ اور اندھا بننا پڑتا ہے۔ رشتے میں احساس کی بہت زیادہ ضرورت پڑتی ہے کیونکہ احساس کے رشتے دستک کے محتاج نہیں ہوتے ہیں وہ تو خوشبو کی طرح ہوتے ہیں جو بند دروازے سے بھی گزر جاتے ہیں۔ کاش لوگ یہ سمجھ پائیں کہ رشتے ایک دوسرے کے ساتھ محبّت سے، اپنائیت سے اور ایک دوسرے کے ساتھ اپنا سکھ  دکھ بانٹنے کیلئے ہوتے ہیں۔ ہمیں رشتے داروں سے ہمیشہ رابطہ قائم رکھنا چاہئے۔ ان کے بچوں کی خیر و عافیت معلوم کرتے رہنا چاہئے تاکہ انہیں محسوس ہو کہ ہم ہمیشہ ان کے اپنے ہیں اور ان کے دکھ، سکھ میں ساتھ ہیں۔ آج کل رشتوں میں خود غرضی، مطلب پرستی، طعنہ زنی، الزام تراشی اور لالچ شامل ہوئی ہے۔ لوگ بہت تنگ نظر ہوگئے ہیں۔ رشتے بیوپار کی طرح ہوگئے ہیں پیار کم اور مطلب زیادہ نظر آتا ہے۔ ہم کسی کے دل میں جھانک کر نہیں دیکھ سکتے ہیں کہ کون کس کے ساتھ کتنا مخلص ہے، کتنا ہمدرد ہے بس وقت اور اُن کے رویے یہ احساس دلا دیتے ہیں۔
 رشتوں کی خوبصورتی تب ہوتی ہے جب ہم ایک دوسرے کو سمجھیں، ایک دوسرے کی قدر کریں، ایک دوسرے کے دکھ سکھ میں شریک رہیں اور ایک دوسرے کو برداشت کریں۔ وہی رشتہ مضبوط اور پائیدار ہوتا ہے جہاں ناراضگی کے بعد بھی ہمارے الفاظ  اور لہجوں میں خوشی کی جھلک اور ہمارے لبوں پر مسکراہٹ نظر آئے۔ کسی کو بھی مسلسل نظرانداز کرنے سے رشتے ٹوٹ کر بکھر جاتے ہیں۔
 جن رشتوں میں ایک دوسرے کو دل سے عزت دی جائے، رشتوں کا احترام کیا جائے تو وہ برے حالات میں یا مجبوری میں خاموش ہوجاتے ہیں مگر ٹوٹتے نہیں۔ چھوٹی موٹی غلطیوں کی وجہ سے سے کبھی رشتے ختم نہیں کرنا چاہئے کیونکہ کوئی انسان مکمل نہیں ہوتا۔ غلطیاں سبھی سے ہوتی ہیں مگر بہت کچھ برداشت کرکے رشتے نبھائے جاتے ہیں۔ بعض دفعہ لوگ اپنے الفاظ اور رویے سے ہمیشہ دل سے اتر جاتے ہیں۔ پرندہ اپنے پاؤں سے اور انسان اپنے رویے اور زبان سے جال میں پھنستا ہے۔ گفتگو میں نرمی ہونی چاہئے کیونکہ لہجے کا اثر الفاظ سے زیاہ ہوت اہے۔ دلوں میں بسنے والے پھولوں کی طرح ہوتے ہیں۔ دُنیا سے چلے بھی جائیں تو پیچھے یادوں کی خوشبو چھوڑ جاتے ہیں۔ نرمی سے، پیار و خلوص سے ہمیشہ مضبوط اور دیر پا رشتے تخلیق پاتے ہیں۔ فاصلے انسان کو دور ضرور کرتے ہیں مگر اچھے لوگ ہمیشہ یاد رہتے ہیں۔رشتے داری کے معاملے میں اپنے آپ کو اتنا مضبوط بنائیں کہ جہاں ہم جائیں وہاں لوگ ہمارے ساتھ اپنائیت اور پیار و خلوص سے پیش آئیں۔ اپنے بچوں کو بھی رشتے اور رشتے داری کی اہمیت سے آگاہ کریں۔ اُن کے سامنے اپنی مثال پیش کریں تاکہ بچے بھی آگے چل کر رشتے کی اہمیت سمجھ کر رشتے داروں سے خلوص و اپنائیت سے ملیں اور ان کا احترام کریں۔ انہیں یہ بھی سکھائیں کہ اگر کسی وجہ سے رشتوں میں تلخی آگئی ہے تو اسے دور کرنے کی کوشش کریں۔ بڑوں سے معافی مانگ لینے سے رشتے سنبھل جاتے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK