Inquilab Logo Happiest Places to Work

بچوں کی اخلاقی تربیت کی شروعات گھر سے کریں

Updated: January 10, 2023, 10:43 AM IST | Bina Devi | MUMBAI

بچوں کو اخلاقی تربیت ان کے والدین کی جانب سے ملتی ہے اور ان کو فروغ دینے میں ان کا کردار اہم ہوتا ہے۔ بچپن میں دی گئی تعلیم کا اثر تاعمر رہتا ہے اس لئے بچوں کو سکھاتے سمجھاتے رہنا بہت ضروری ہے۔ گھر کے ماحول کو اس طرح بنائیں کہ بچہ اپنے اردگرد سے اچھی عادتیں سیکھ سکے

Make children aware of food etiquette; Photo: INN
بچوں کو کھانے کے آداب سے بھی ضرور واقف کروائیں; تصویر:آئی این این

بچے میں تمیز و تہذیب نہ صرف اس کی اپنی زندگی کی بلکہ معاشرے کی درست سمت کا تعین کرتے ہیں۔ بچوں کو اخلاقی تربیت ان کے والدین کی جانب سے ملتی ہے اور ان کو فروغ دینے میں ان کا کردار اہم ہوتا ہے۔ بچپن میں دی گئی تعلیم کا اثر تاعمر رہتا ہے اس لئے بچوں کو سکھاتے سمجھاتے رہنا بہت ضروری ہے۔ بچہ سب سے پہلے اپنے گھر کے ماحول سے سیکھتا ہے۔ گھر کے بڑے جیسا کرتے ہیں بچے ان کی نقل کرتے ہیں۔ اس دوران بڑوں کو محتاط رہنا چاہئے۔
آپ کا شکریہ
 یہ ایک عام سا جملہ ہے لیکن جادوئی اثر رکھتا ہے۔ بچوں کی مدد کرنے پر اس کا شکریہ ادا کریں۔ ساتھ ہی انہیں اس جملے کی اہمیت بھی بتائیں۔ بچپن ہی سے ’’براہ کرم‘‘ اور ’’شکریہ‘‘ کہنے کی اہمیت کی وضاحت کریں۔ انہیں بتائیں کہ جب ہم کسی سے کچھ پوچھتے یا مانگتے ہیں تو اس وقت ہمیں درخواست کے طور پر ’’پلیز‘‘ کہنا چاہئے اور کسی سے مدد لیتے یا کچھ لیتے وقت ہمیں ’’شکریہ‘‘ کہنا چاہئے۔ اگر والدین اپنے بچے سے کچھ لیتے وقت ’’شکریہ‘‘ اور ’’پلیز‘‘ جیسے الفاظ استعمال کریں گے تو وہ خود کو بھی اس کا پابند بنائیں گے۔ اس کے علاوہ انہیں غلطی سرزد ہو نے پر ’’معافی‘‘ بھی مانگنا آنا چاہئے۔ اکثر گھر کے بڑے معافی مانگنے سے کتراتے ہیں۔ بچے بھی اسی پر عمل کرتے ہیں۔ لہٰذا والدین کو چاہئے کہ وہ غلطی قبول کریں تاکہ بچہ اس کو شرمندگی کا باعث نہ سمجھے۔
اجازت طلب کریں
 اکثر بچے دوسروں کا سامان بغیر اجازت لئے اٹھا لیتے ہیں جس کی وجہ سے اکثر والدین کو شرمندگی اٹھانی پڑتی ہے۔ کم عمری ہی سے بچوں کو کسی کی کوئی چیز لینے سے پہلے سامنے والے سے اجازت لینا سکھائیں۔ خواہ وہ چیز اس کے دوست، رشتہ دار یا والدین کی ہو، اسے لینے سے پہلے پوچھ لینا ضروری ہے۔ بچے کو یہ بھی سکھائیں کہ جو چیز اس نے لی ہے، اسے شکریہ کہہ کر واپس کرنی ہے اور اسے ادھر اُدھر نہ رکھے جہاں سے اٹھائی تھی وہیں پر رکھیں۔
دروازہ کھٹکھٹانا
 بچوں کو خاص طور پر پرائیویسی کی اہمیت سکھائیں۔ کسی کے کمرے میں جانے سے قبل باقاعدہ دروازہ کھٹکھٹا کر اندر آنے کیلئے پوچھنا چاہئے، یہ طریقہ گھر سے سکھائیں۔ اگر بچے کا کمرہ الگ ہے تو آپ دستک دے کر اس کے کمرے میں جائیں۔ اسے بتائیں کہ `اسی طرح دوسروں کے کمرے یا کسی کے گھر میں داخل ہونے سے قبل بھی آپ کو دروازہ کھٹکھٹا کر ہی اندر جانا ہے۔ جب بچہ گھر سے باہر کی دنیا میں قدم رکھے گا تو یہ آداب اہم کردار ادا کرے گا۔
کھانا کھانے کے آداب
 بچوں کو کم عمر ہی سے اپنے آپ سے کھانا کھانا سکھائیں۔ آپ نے اکثر بچوں کو کھانا بکھیرتے دیکھا ہوگا۔ بچوں کو سمجھائیں کہ اناج کی قدر کرنی چاہئے۔ انہیں چھوٹے چھوٹے نوالے بنا کر کھانا سکھائیں۔ گلاس میں پانی کس طرح پینا ہے، اس کی بھی ٹریننگ دی جائے۔
کھلونے بانٹنا سکھائیں
 بچوں کو اپنے کھلونے بہت عزیز ہوتے ہیں وہ انہیں کسی کو بھی دینا پسند نہیں کرتے ہیں۔ گھر میں مہمانوں کے ساتھ جب بچے آتے ہیں تو اکثر کھلونوں کے لئے لڑائی ہو جاتی ہے۔ بچوں کو آپس میں کھلونے بانٹنا سکھائیں۔
بات کرنے کی تمیز
 چیخنا، غصہ کرنا اور شور مچانا کسی سے بات کرنے کا صحیح طریقہ نہیں ہے۔ بچہ کتنا بھی غصے میں کیوں نہ ہو، اسے نرمی سے بات کرنے سکھائیں۔ بچے کے سامنے خود بھی غصہ نہ کریں۔ آپ کا رویہ بچے کی شخصیت پر گہرا اثر ڈالتا ہے۔ اس کے علاوہ بچے کو سکھائیں کہ جب کوئی شخص بات کر رہا ہو تو اسے غور سے سنیں اور اپنی باری کا انتظار کریں۔ کوئی کچھ پوچھے تو اطمینان سے جواب دیں۔
لوگوں کا مذاق نہ اڑائیں
 آپ نے دیکھا ہوگا کہ بہت سے بچوں میں اپنے ساتھی کا مذاق اڑانے کی عادت ہوتی ہے۔ بچپن کی عادت اس وقت پیاری لگتی ہے لیکن بڑے ہونے پر یہ بے عزتی میں بدل جاتی ہے۔ بہتر ہو گا کہ بچپن ہی میں یہ عادت کو پنپنے نہ دیں۔ خیال رہے بچے یہ عادت بڑوں ہی سے سیکھتے ہیں۔ ایسی صورتحال میں ان کے سامنے کسی کی تحقیر کرنے یا مذاق اڑانے سے گریز کریں۔
صفائی سے متعلق باتیں سمجھائیں
 بچوں کو صاف ستھرا رہنا سکھائیں۔ بچے کو وقتاً فوقتاً یہ باور کرواتے رہنا چاہئے کہ ’’بیٹا! جب بھی کھانسی یا چھینک آئے تو اپنے منہ کو رومال سے ڈھانپ لینا چاہئے۔‘‘ ماؤں کو چاہئے کہ وہ بچے کی جیب میں رومال رکھیں، اسے ٹی شرٹ یا شرٹ پر پن کریں۔ اس کے ساتھ ساتھ ناک میں انگلی ڈالنا یا کھانا پھیلا کر کھانا جیسی بری عادتوں کے بارے میں بھی آگاہ کریں۔ یاد رہے بچپن میں سکھائی باتیں تاعمر یاد رہتی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK