Inquilab Logo

ایپل کے نئے آئی فون کی لانچ میں تاخیر کا قوی امکان

Updated: June 11, 2020, 11:38 AM IST | Agency

یہ دیکھا گیا ہے کہ ہر سال ماہ ستمبر میں ایپل اپنے نئے آئی فون متعارف کراتی ہے لیکن اس بار کورونا وائرس کی وباء نے اس منصوبے پر پانی پھیردیا ہے

iPhone - Pic : INN
آئی فون ۔ تصویر : آئی این این

یہ دیکھا گیا ہے کہ ہر سال ماہ ستمبر میں ایپل اپنے نئے آئی فون متعارف کراتی ہے لیکن اس بار کورونا وائرس کی وباء نے اس منصوبے پر پانی پھیردیا ہے ۔ ٹیکنالوجی ذرائع کے مطابق ایپل اپنا  نیا آئی فون جسکا نام ’آئی فون۱۲‘ ہوگا، امسال ستمبر میں لانچ نہیں ہوگا۔ اس نئے فون کی لانچ میں کچھ ماہ کی تاخیر ہوسکتی ہے۔ اس سلسلے میں بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق  براڈ کام سی ای او ہوک ٹان کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ امریکہ کی ایک بڑی موبائل کمپنی کو ڈیوائسز کی تیاری کے حوالے سے تاخیر کا سامنا ہے۔ براڈ کام ایپل کے آئی فونز کیلئے  چپس فراہم کرنے والی کمپنیوں میں سے ایک ہے اور رپورٹ کے مطابق ہوک ٹان اکثر ایپل کا حوالہ اسی انداز سے دیتے ہیں۔براڈ کام کی آمدنی میں سال کی تیسری سہ ماہی میں اضافہ دیکھنے میں آتا ہے جس کی وجہ ایپل کے آئی فونز کی بڑے پیمانے پر پروڈکشن ہوتی ہے (جو عموماً ستمبر میں متعارف کرائے جاتے ہیں)، مگر اس سال براڈکام کو ایسی توقع نہیں بلکہ چوتھی سہ ماہی میں اس کا امکان ہے۔ براڈکام کی تیسری سہ ماہی مئی سے جولائی تک ہوتی ہے اور ہوک ٹان کے بیان سے عندیہ ملتا ہے کہ آئی فون۱۲؍ کی تیاری تاخیر سے شروع ہونے کا امکان ہے اور اسی وجہ سے یہ ستمبر کی جگہ اکتوبر یا اس کے بعد متعارف کرائے جاسکتے ہیں۔ اپریل میں وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ایپل کی جانب سے آئی فون۱۲؍ کی بڑے پیمانے پر تیاری کا عمل ایک ماہ کیلئے  التوا کا شکار ہوچکا ہے۔جاپانی سائٹ نکائی نے مارچ میں کہا تھا کہ نئے آئئی فون کو متعارف کرانے میں کئی ماہ کی تاخیر ہوسکتی ہے۔ سب رپورٹس میں تاخیر کا باعث کورونا وائرس کی وبا کو ہی قرار دیا گیا ہے جس کے نتیجے میں ڈیوائسز کی تیاری کا عمل سست ہوگیا ہے۔  ایپل کی جانب سے رواں سال۴؍ نئے آئی فونز متعارف کرائے جانے کا امکان ہے۔ ان میں سے۲؍ سستے ماڈلز۵ء۴؍ انچ اور۶ء۱؍ انچ اسکرین کے ساتھ ہوں گے جبکہ۲؍ فلیگ شپ ماڈلز میں۶ء۱؍ اور۶ء۷؍انچ ڈسپلے دیا جائے گا۔ان فونز میں   بیٹری کی استعداد بڑھائی جاسکتی ہے اور کیمرے۳؍ ایکس آپٹیکل زوم سے بھی لیس ہوسکتے ہیں

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK