Inquilab Logo

مراٹھی زبان پر عبور سے مجھے ایم پی ایس سی امتحان میں بہت فائدہ حاصل ہوا

Updated: May 23, 2022, 1:46 PM IST | Shaikh Akhlaque Ahmed | Mumbai

ایم پی ایس سی امتحان ۲۰۲۰ء میں لڑکیوں کے زمرہ میں آٹھواں اور جنرل لسٹ میں ۱۰۶؍ مقام حاصل کرنے والی پونے کی تمنا شیخ سے خصوصی بات چیت

Tamanna Shaikh.Picture:INN
تمنا شیخ۔ تصویر: آئی این این

 پونے کی تمنا حمید شیخ نے مہاراشٹرپبلک سروس کمیشن(ایم پی ایس سی)  امتحان۲۰۲۰ء میں لڑکیوں کے زمرے میں آٹھواں رینک اور جنرل لسٹ میں۱۰۶؍مقام حاصل کر کے بچپن  کے اپنے خواب کو شرمندہ تعبیر کیا ہے۔تمنا نے پونے کے چنچوڑ کنیا پرشالہ سیمی انگریزی میڈیم اسکول سے جماعت اول سے دسویں تک کی تعلیم حاصل کی۔ انہوں نے  ۲۰۱۲ء  میں۹۱ء۴۵؍  فیصد نمبرات سے ایس ایس سی  کا امتحان کامیاب کیا  بعد ازیں فتح چند جین ودیالیہ پونے  سے سائنس اسٹریم(پی سی ایم بی) میں۲۰۱۴ء  میں بارہویں سائنس کا امتحان ۸۸ء۸۹؍فیصد نمبرات سے کامیاب کیا۔تمنا نے انقلاب  کے لئے کی جانے والی خصوصی گفتگو میں  بتایا کہ  انسپائر اسکالرشپ ملنے کے بعد میں نے بیسک سائنس میں بی ایس سی کرنے کا فیصلہ کیا اور بی ایس سی اسٹیٹس  میں ڈگری کے لئے پونے  کے مشہور فرگیوسن کالج   میں داخلہ لیا۔ یہاں سے ۲۰۱۷ء میں بی ایس سی اسٹیٹسٹکس کا امتحان۸۹ء۸۹؍  فیصد نمبرات سے کامیاب کیا۔  مقابلہ جاتی امتحانات میں شرکت اور اس میں ملی کامیابی سے متعلق تمنا شیخ نے   بتایا کہ بچپن سے دل میں یہ خواہش تھی کہ سرکاری ملازمت حاصل کرنی ہے، کیونکہ اس میں عزت، شہرت اور خدمت سب کچھ ہے۔  جیساکہ عرض کر چکی کہ بی ایس سی کا نتیجہ میری محنت اور امید کے موافق تھا اور ذہین طلباء کو ملنے والی سالانہ۸۰؍ہزار روپے کی انسپائر اسکالرشپ  کی حقدار بھی بن چکی تھی۔  میں نے رزلٹ کے فوری بعد۲۰۱۷ء  سے۲۰۱۸ء کے درمیان ریاستی سطح کے مسابقتی امتحان کی تیاری شروع کی  اور الحمدللہ اپنی پہلی کوشش ہی میں ایم پی ایس سی   کا پری امتحان کوالیفائی کیا، لیکن مینس امتحان میں ناکامی کے بعد چند لوگوں کے مشوروں، مقابلہ جاتی امتحانات میں فی الفور نہ ملنے والی کامیابی کی مثالوں کے جوکھم، گھریلو معاشی حالات، اہل خانہ کے دباؤ   اور ناکامی کے اندیشہ کو مد نظر رکھتے ہوئے محتاط رویہ اپنا کر پہلے ماسٹر ڈگری کو مکمل کرنے کا فیصلہ لیا۔ چونکہ مقابلہ جاتی امتحانات کبھی کبھی کامیابی کا سفر کافی طویل، صبر آزما اور جوکھم سے ہر ہوتا ہے۔ الحمد للہ اسٹیٹس میں۹ء۳؍سی جی پی اے کے ساتھ ماسٹر ڈگری میں کامیابی کا میرا فیصلہ درست ثابت ہوا۔اب میں مطمئن تھی کہ خدانخواستہ اگر مقابلہ جاتی امتحان میں ناکامی بھی ملی  تو میرے پاس پی جی کی ڈگری ہوگی۔ 
 تمنا نے آگے بتایا کہ دوران پی جی بھی وقت نکال کر میں نےایم پی ایس سی  کی سیلف اسٹڈی جاری رکھی اور۲۰۱۹ء  کے  امتحان میں شرکت کی، پریلیم میں کامیابی ملی لیکن مینس امتحان کی تیاری کیسے کی جائے اس کا تجربہ نہ ہونے کے باعث ایک مرتبہ پھر مینس میں ناکام رہی۔۲۰۲۰ء  میں لاک ڈاؤن کے درمیان مکمل رہنمائی، دلجمعی نظم ضبط کی پابندی کے ساتھ روزانہ ۱۰؍ سے ۱۲؍ گھنٹہ کی پڑھائی شروع کی۔ کورونا کے باعث امتحانات موخر ہوتے رہے،  آخر کا ر ایک سالہ طویل انتظار کے بعد ۲۰۲۱ء میں  منعقدہ کردہ امتحان میں مجھے کامیابی ملی۔ لیکن تب تک کووڈ کی دوسری لہر شباب پر آگئی۔ پونے میں حالات ابتر تھے  ۔  ہر طرف خوف کا ماحول تھا لیکن میں نے اس وقت کو غنیمت جان کر مسلسل پڑھائی پر توجہ دی۔ کبھی کبھی ایسا وقت بھی آیا کہ بار بار ایک ہی طرز کی پڑھائی سے اکتاہٹ بھی محسوس ہوئی لیکن میں نے بوریت کو اپنے اوپر حاوی نہیں ہونے نہیں  دیا۔  میں خود کو’ سیلف موٹیویٹ‘  کرتی رہی اور اعادہ جاری رکھا۔ آخر کار۸؍ ماہ بعد دسمبر میں امتحانات ہوئے میں پر امید تھی چونکہ پرچے  بہت اچھے لکھے تھے ۔ مینس کے نتائج آئے انٹرویو  کا صبر آزما دور بھی گزرا اور الحمد للہ میرا لڑکیوں میں آٹھواں اور جنرل میرٹ لسٹ میں ۱۰۶؍واں رینک آیا۔  مسابقتی امتحانات کی تیاری سے متعلق اپنے پیغام میں تمنا نے طلباء سے کہا کہ ان امتحانات میں مستقل مزاجی، صبر، سخت محنت، دلجمعی اور اونچا ہدف اہمیت کے حامل  ہیں ۔ طلباء خواب دیکھیں، جتنا اونچا ہدف ہوگا اتنا ہی  اسے حاصل کرنے کی جستجو، لگن اور محنت کی ضرورت ہوگی اور مسلسل پڑھائی کا جذبہ آپ کو اپنی منزل کی جانب گامزن رکھے گا۔ کامیابی کا سفر طویل اور انتھک محنت والا ہے یہاں شارٹ کٹ سے کامیابی نہیں ملنے والی۔ تمنا نے ایک سوال کے جواب میں  کہا کہ  لڑکیوں کی اعلیٰ تعلیم کا اونچا گراف خوش کن  ہے۔   میری سماج کے سرکردہ اور صاحبِ حیثیت تعلیم یافتہ افراد سے گزارش ہے کہ وہ  ہر ضلع میں گائیڈنس و کاؤنسلنگ سینٹر شروع کرنے میں پہل کریں  تاکہ سرکاری ملازمتوں کی معلومات و تیاری کے لئے ایک مثبت ماحول  میسر ہو۔ ملت کی نوجوان پچیاں حجاب کے ساتھ اور بغیر بھی اپنی اور اپنے والدین کی عزت کا خیال رکھتے ہوئے اعلیٰ تعلیم حاصل کر رہی ہے انھیں اب سرکاری ملازمتوں میں اپنی شرح کو بڑھانے پر توجہ دینی چاہئے۔ میں بہت خوش ہوں کے میرے والدین نے مجھے اس قسم کا ماحول فراہم کیا۔ میں بچپن سے مراٹھی اخبار پڑھتی آرہی ہوں مجھے مطالعہ کا بھی بہت شوق حاصل رہا۔ میں نے بچپن سے پی جی کی پڑھائی تک ہر کلاس میں اچھے گریڈ حاصل کئے۔ مراٹھی زبان پر عبور اور مراٹھی میڈیم سے تعلیم حاصل کرنے کا مجھے ایم پی ایس سی  میں بہت فائدہ حاصل ہوا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK