Inquilab Logo Happiest Places to Work

پرچہ حل کرنے کیلئے ۱۰؍مشورے

Updated: February 22, 2024, 10:34 AM IST | Momin Fayaz Ahmed Ghulam Mustafa | Mumbai

بارہویں کے بورڈ امتحانات شروع ہوچکے ہیں اور دسویں کا امتحان بھی دس دنوں میں شروع ہوجائے گا۔امید ہے کہ طلبہ نے پرچوں کی تیاری اچھے سے کی ہے اور باقی ماندہ وقت کو بھی بخوبی استعمال کررہے ہیں۔ آج ہم ’’ا متحان میں پرچہ کیسے حل کریں ؟ ‘‘ اس بارے میں رہنمائی کریں گے۔

Education
تعلیم

بارہویں کے بورڈ امتحانات شروع ہوچکے ہیں اور دسویں کا امتحان بھی دس دنوں میں شروع ہوجائے گا۔امید ہے کہ طلبہ نے پرچوں کی تیاری اچھے سے کی ہے اور باقی ماندہ وقت کو بھی بخوبی استعمال کررہے ہیں۔ آج ہم  ’’ا متحان میں پرچہ کیسے حل کریں ؟ ‘‘ اس بارے میں رہنمائی کریں گے۔ 
n  آپ کا جوابی پرچہ اچھا دکھائی دینا  چاہیے۔تحریر خوش خط ہو۔ کانٹ چھانٹ نہ ہو۔ 
  nمناسب سرخیوں کے ساتھ ساتھ جہاں ضروری ہو ضمنی سرخی بھی لگایئے۔ بہت سے طلبہ ایسے ہوتے ہیں جو پرچے کا صرف درمیان کا حصہ ہی استعمال کرتے ہیں۔دائیں بائیں زیادہ خالی جگہ چھوڑ دیتے ہیں۔ممتحن بہت سی باتوں کا علم رہتا ہے کہ فلاں طلبہ نے زبردستی زائد صفحات (سپلیمنٹ) کا  استعمال کیا ہے۔ یہ اپنے آپ کو ظاہر کر رہا ہے کہ وہ بہت لائق ہے کیونکہ اس نے سپلیمنٹ کا زیادہ استعمال کیا ہے۔
nجن طلبہ کے پاس مواد زیادہ ہوتا ہے وہ پرچے کو ہمیشہ ایک بازو سے ہی حاشیہ وغیرہ بنا کر لکھتا ہے۔جو حاشیہ اس نے بنایا ہے اس کے بعد اب جتنا حصہ بچا ہے ا س کا وہ بھرپور استعمال کرتا ہے۔ ہر طلبہ کو چاہیے کہ مکمل طور سے صفحے کو پر کریں۔
nجو سوال پوچھا گیا ہے اس کا مناسب جوا ب دیں۔جب پرچہ ممتحن کے پا س جانچنے کیلئے جاتا ہے انہیں ایک نمونہ کا جوابی پرچہ بھی دیا جاتا ہے وہ دیکھتا ہے کہ طلبہ نے اس کے مطابق پرچہ حل کیا ہے یا نہیں اور وہ اسی مناسبت سے مارکس دیتا ہے۔ سوال کی مناسبت سے ہی اسکے مراحل لکھے۔جہاں ضروی ہو اشکال بنائیے۔ اپنے جواب کو خط کشیدہ یا چوکون میں لکھیے۔ 
nہر نیا سوال نئے صفحے  سے شروع کریں۔ضمنی سوالات کو تسلسل کے ساتھ لکھنے کی کوشش کریں اگرکسی سوال کا حل نہیں معلوم ہے تو اس کو بعد میں حل کرنے کے لیے اندازاً مناسب جگہ چھوڑ دیں۔صفائی کا بہت خیال رکھیں ۔ کانٹ چھانٹ سے پرہیز کریں۔ ضابطے وغیرہ صحیح لکھیے ۔ کیونکہ حساب میں ہر نکتہ پر مارکس ہوتے ہیں ۔ اگر کوئی جواب یا حل پورا نہ آتا ہو تب بھی جتنا آتا ہے۔ اتنا ضرور لکھیں ۔ 
n جب بھی مختصر یا طویل جواب مکمل ہو جائے تو ایک لائن ضرور کھینچ لیں تاکہ ممتحن کو یہ سمجھ میں آجائے کہ یہ سوال کا جواب یہاں پر مکمل ہو چکا ہے۔غیر ضروری خالی جگہ نہ چھوڑیں مشاہدے میں یہ بات آئی کہ جب جواب مکمل ہو جاتا ہے تو بہت سے طلبہ نیچے کا پورا خالی صفحہ ویسے ہی چھوڑ دیتے ہیں اور ضمنی سوالات کو بھی نئی صفحے سے لکھتے ہیں ممتحن اس بات کو پسند نہیں کرتے ہیں۔
n بہت سے طلبہ تو ایسے ہوتے ہیں جو پڑھ تو بہت سارا لیتے ہیں لیکن لکھنے کی مشق نہیں کرتے۔جو طلبہ بار بار پریکٹس کرتے ہیں ۔وقت کی منصوبہ بندی کے ساتھ لکھ لکھ کر پرچے کو حل کرتے ہیں ایسے طلبہ کے لیے بورڈکا پرچہ بہت ہی آسان ہوتا ہے۔
n طلبہ کو چاہیے کہ نہ صرف بورڈ کے پرچے میں بلکہ ہمیشہ سے یہ عادت بنا لیں اور اپنا پرچہ حل کرنے بعد اسے دوبارہ پڑھا کریں کہ میں نے کیا کیا  ہے؟ اس سوال میں کیا تھا اور میں نے کیسے حل کیا ہے؟ اس سے اپنی غلطی کا پتہ تو چلے گا ہی ساتھ ہی آپ کو خود احتسابی بھی کر سکیں گے اپنے آپ کو جانچ سکیں گے۔اپنی پوزیشن کا اندازہ بھی لگا سکیں گے اور اپنی غلطیوں کی اصلاح بھی کر سکیں گے۔
n اسی طرح سے آپ جو بھی قلم امتحان میں استعمال کرنے والے ہے چاہے وہ آپ کی انک پین ہو، بال پین ہو یا کسی بھی قسم کی پین ہو جسے آپ سال بھر گھر کام کیلئے، کلاس ورک کیلئے استعمال کرتے ہیں اسی قلم کو امتحان کے دوران بھی استعمال کریں جس سے آپ کو اسی قلم کی عادت بنی رہے گی اور آپ بورڈ کے پرچے بڑے اچھے انداز سے پیش کر سکتے ہو۔ امتحان میں جانے سے قبل اپنا پورا سامان اچھے سے چیک کر لیں۔ہال ٹکٹ،کمپاس بکس،قلم ،پنسل ،ربر وغیرہ پہلے سے ہی رکھ لیں۔
n ٹائم مینجمنٹ کے ساتھ پرچہ حل کرنے کی کوشش کریں تاکہ نمایاں کامیابی حاصل ہو ۔ دھیان رہے کہ کوئی طالبعلم/طالبہ کمزور نہیں، اگر وہ وقت کی مناسب منصوبہ بندی کے ساتھ اپنی پڑھائی کریں گے تو ضرور کامیاب ہوں گے۔

education Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK