Inquilab Logo Happiest Places to Work

بیٹی کی نشوونما اوررہنمائی میں ماں کا کلیدی کردار

Updated: December 13, 2022, 10:35 AM IST | Sheikh Saeeda Al-Zantri | Mumbai

ایک بیٹی کے لئے یہ بہت فخرکی بات ہوتی ہے جب کوئی کہتاہے تم اپنے باپ پرگئی ہومگریہ توایک فطری عمل ہے ۔ اکثر بیٹیاں شکل وصورت میں عادات واطوار میں اپنے باپ سے مشابہت رکھتی ہیں اور بیٹے اپنی ماں سے۔ اسی حساب سے بیٹی باپ سے زیادہ قریب ہوتی ہے اور بیٹے ماں سے قریب ہوتے ہیں۔

No one else can be as sincere and caring as a father for a girl.
ایک لڑکی کے لئے باپ جیسا اخلاص اور فکرمندی کسی اور میں نہیں ہوسکتی۔

ہرشے بدلتی ہے یا بدلنے پر مجبور ہے یہ قانون قدرت ہے۔ ہر تبدیلی اپنے نئے خیالات، نئی سوچ ،نئے انداز لے کر جلو افروز ہوتی ہے۔ تبدیلی تب ہی ہوتی ہے جب کسی چیز میں کچھ کمی یا کسر ہو۔ ورنہ کچھ حقیقتیں کسی بھی دور میں تبدیلی کے محتاج نہیں ہوتی ہیں یا یوں کہیے  ان میں تبدیلی ممکن ہی نہیں ہے کیونکہ یہ آفاقی اہمیت کے حامل ہوتے ہیں۔ ہر دور میں ان کی افادیت یکساں رہتی ہے۔جو نسل درنسل منتقل ہوتی رہتی ہے۔ ان میں ’’ماں کی عظمت‘‘ ایک ہے  اس کی عظمت اس کے ایثاروقربانی کو الفاظ کےقید کرنا مشکل ہی نہیں ناممکن ہے۔ بے شک ! یہ ناممکن ہے۔
  اسی طرح باپ کی خدمات اس کی جدوجہد اس کی جان فشانی ہر موڑ پر بچوں کے تئیں اس کو محبت اپنی مثال آپ ہے۔ باپ کی اہلیت کی پیمائش کرنا مشکل ضرور ہے اورنہ ہی ہم اندازہ کرسکتے ہیں۔ باپ وقت آنے پر کیا کچھ کرسکتا ہے۔ المیہ یہ ہے کہ عام طورپر اس کی خدمات کا تذکرہ نہیں ہوتا ہے۔ سونے پر سہاگہ وہ بھی اپنی خدمات کاڈھنڈورا نہیں پیٹتا اور بہت ہی خاموشی سے اپنی خدمات کا دائرہ نسل درنسل مزید وسیع کرتا چلاجاتا ہے۔ یہی ایک عظیم شخصیت کی پہچان ہے 
 بقول اس شعر کے 
’’جڑی تھی اس کی ہرہاں میری ہاں سے 
یہ بات سچ ہے میرا باپ کم نہ تھا میری ماں سے
 ایک بیٹی کے لئے یہ بہت فخرکی بات ہوتی ہے جب کوئی  کہتاہے تم اپنے باپ پرگئی ہومگریہ توایک فطری عمل ہے ۔ اکثر  بیٹیاں شکل وصورت میں  عادات واطوار میں اپنے باپ سے مشابہت رکھتی ہیں اور بیٹے اپنی ماں سے۔ اسی حساب سے بیٹی باپ سے زیادہ قریب ہوتی ہے اور بیٹے ماں سے قریب ہوتے ہیں۔ ایک باپ یوں کہتا ہے میرا بیٹا  جب تک میرا بیٹا ہے  جب تک اس کی بیوی نہیں آجاتی ہے مگر میری بیٹی  تب تک میری بیٹی ہے جب تک میں دنیا سے چلا نہیں جاؤں۔ بیٹیاں باپ کی پریاں ہوتی ہیں ان کی معصوم مسکراہٹوں میں ان کی شرارتوں میں وہ دنیا کا غم بھول جاتا ہے ان کی ہنسی باپ کے لئے آب حیات ہوتی ہے۔
 بیٹی باپ کا ہاتھ بہت ہی مختصر وقت کے لئے تھامتی ہے لیکن اس کی چھاپ بیٹی کے دل ودماغ پر عمر بھر رہتی ہے۔ اس دنیا میں اس کو باپ کے سوا دوسرا اتنی محبت کرہی نہیں سکتا ہے۔
  ایک ریسرچ کے مطابق جو باپ بیٹی کے ساتھ معیاری وقت گزارتے ہیں۔ اسکول کے بارے میںمعلومات لیتے ہیں ٹیچر سے ملاقات کرتے ہیں اسکول فنکشن میں جاتے ہیں ان کے درمیان ایک بہت ہی مضبوط رشتہ استوار ہوتا ہے جس سے بیٹی کی خود اعتمادی کو فروغ ملتا ہے۔
 ٭بیٹی کے تئیں (Over Protective) ہونے سے گریز کریں ۔ بات بات پر روکنا ایسا نہ کرو ویسا نہ کرو اور سماج کی بیکار سی بندشوں میں قید نہ کریں۔ اس پربھروسہ کریں اس کو ایک کھلا آسماں دیں اس کی پرواز کو آپ اپنی رہنمائی میں سمت دیں یہ ایک رہنما کا بہترین  عمل ہوگا۔
بیٹا ہویا بیٹی ہر ایک  کی  اپنی کمزوریاں اور طاقتیں ہوتی ہیں کوئی اعلیٰ یا کوئی کمتر نہیں ہے ۔ اس بات کو ذہن نشین کروائیں ۔ عورت کی عزت کرنا بیٹی کا باپ بننے کے بعد  ہی پتہ چلتا ہے۔ 
جب کسی مسئلہ پر گفتگو ہوتی ہے تو گھر کے ہر فرد کا اپنا نقطہ نظر ہوتا ہے آپ باپ ہونے کی حیثیت سے متفق نہ بھی ہوں تو بیٹی کی رائے کو اس کے نقطہ نظر کو قبول کریں۔ اس کے فیصلہ کو اہمیت دیں۔ بیٹی کوئی گونگی گڑیا نہیں ۔  اُس کی اپنی پہچان ہی اپنی آواز ہے۔
بیٹی کی صلاحیتوں کو اس کے شوق وذوق کو جس  فیلڈ میں آگے بڑھنے کا اُس کا خواب ہے اُس کو حقیقت میں تبدیل کرنے میں اس کی رہنما بن جائیں آپ کے بعد اس کو اور کوئی رہنما نہیں ملے گا۔ 
  یہ ہے باپ اوربیٹی کا باہمی ربط وتعلق مگر اِن دوکرداروں کے درمیان ایک مرکزی کردار ہے۔ وہ ہے ماں کا کردار۔ آپ خواتین یہ اہم کردار نبھاتی ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK