Inquilab Logo

دنیا کی سب سے تیز رفتارالیکٹرک مونو وہیکل

Updated: June 27, 2020, 10:40 AM IST | New Delhi

امریکہ میں ڈِیوک یونیورسٹی کے میکانیکل انجینئرنگ کےچار طلبہ اور دیگر ۲؍ماہرین پر مشتمل ٹیم نے ایک انوکھی الیکٹرک مونووہیکل بنائی ہے جسے ای وی ۳۰۰؍ نام دیا گیا ہے۔

For Representation Purpose Only. Photo INN
علامتی تصویر۔ تصویر: آئی این این

امریکہ میں ڈِیوک یونیورسٹی کے میکانیکل انجینئرنگ کےچار طلبہ اور دیگر ۲؍ماہرین پر مشتمل ٹیم نے ایک انوکھی الیکٹرک مونووہیکل بنائی ہے جسے ای وی ۳۰۰؍ نام دیا گیا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ اس ٹیم کے سربراہ انوج ٹھکر ہندوستانی نژاد ہیں ۔ تفصیلات کے مطابق شروعات میں  یہ انوکھی یک پہیہ گاڑی ۷۲ء۴۲؍ کلومیٹر فی گھنٹے کی رفتار سے دوڑنے کے قابل تھی جسےبہتر بناکر اب ٹیم اسےدنیا کی سب سے تیز الیکٹرک مونو وہیکل ثابت کرے گی۔ ڈیوک کے طلبہ کی یہ ٹیم اپنی اس انوکھی گاڑی کو ۹۸ء۱۷؍کلومیٹر فی گھنٹہ کی ٹاپ اسپیڈ تک پہنچاکرپیٹرول انجن والے عام مونو وہیکل سے تیز گاڑی ثابت کرناچاہتے ہیں ۔
  معلوم ہوکہ اس ٹیم کو ریکارڈ بریکنگ رن کیلئے گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ سے بھی منظوری مل گئی ہے لیکن کووِڈ۱۹؍ وباء کے سبب اس میں تاخیر ہوئی ہے۔ معلوم ہوکہکہ ای وی ۳۰۰؍ کو یونیورسٹی کے ’انوویشن کو لیب‘ میں مکمل طور سے ڈیزائن اور ڈیولپ کرلیا گیا ہے۔ اسے بنانے والی ٹیم نے اسے ڈھالی جانے والی نرم دھات اور تھری ڈی پرنٹیڈ مٹیریل کی مدد سے تیار کیا ہے۔ یہ الیکٹرک مونو سائیکل ایک ۲۳؍ کلو واٹ موٹر کے ذریعہ چلائی جاتی ہے جو ۱۱؍ کلو واٹ کی پٖیک پاور آؤٹ پٹ پیدا کرتی ہے۔ چونکہ یہ ۱۱۲؍ کلومیٹر فی گھنٹے سے زیادہ ہی رفتار حاصل کرنے کیلئے ڈیزائن کی گئی ہے اس لئے یہ مونو سائیکل ریکارڈ بریک رن بنانے میں  مدد کرنے کی اہل ہے۔ یہ ایک ۱ء۵۸؍ کے ڈبلیو ایچ لیتھیم پولیمر بیٹری جڑی ہے جو لگ بھگ ۳۲؍ کلومیٹر فی گھنٹے کی رفتار سے رائیڈ پر ۱۴؍کلومیٹر تک کی رینج فراہم کرتی ہے۔معلوم ہوکہ اس انوکھی یک پہیہ گاڑی کا تھروٹل سیٹ اَپ الیکٹرک موٹر سائیکل کےجیسا ہے اس میں   بریکنگ ڈِسک دی گئی ہے۔اسے تیار کرنے والی ٹیم کا کہنا ہے کہ یہ پروجیکٹ کلاس میں سیکھے گئے علم کے عملی تجربہ کی بہترین مثال ہے۔اس ٹیم کے سربراہ انوج ٹھکر کا کہنا ہے کہ اسٹیرئنگ کا اینگل اتنا چھوٹا ہے کہ صرف ایک سمت کو ہی کنٹرول کرنا ممکن ہے،موڑ لیتے وقت اسے چلانا کافی مشکل ہے۔ اسے بہتر بنانے کیلئے مزید تحقیق و تجربے جاری ہیں۔ 

auto news Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK