• Tue, 25 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

تربیت: مسلسل عمل، صبر، محبّت اور دعا کا سفر ہے

Updated: November 25, 2025, 5:51 PM IST | Sumaiya Begum | Mumbai

دنیا کی ہر ترقی، ہر تہذیب اور ہر مضبوط قوم کی بنیاد اُس کی نئی نسل پر ہوتی ہے۔ اگر بچپن کی جڑیں مضبوط ہوں تو آنے والی نسلیں پھلتی پھولتی ہیں۔

The mother`s role, home environment, and upbringing style influence children. Picture: INN
ماں کا کردار، گھر کا ماحول، اور تربیت کا انداز بچوں پر اثر انداز ہوتا ہے۔ تصویر:آئی این این
دنیا کی ہر ترقی، ہر تہذیب اور ہر مضبوط قوم کی بنیاد اُس کی نئی نسل پر ہوتی ہے۔ اگر بچپن کی جڑیں مضبوط ہوں تو آنے والی نسلیں پھلتی پھولتی ہیں۔ اسی لئے ماں کی گود کو سب سے پہلی درسگاہ کہا گیا ہے۔ ایک بچے کی تربیت دراصل ایک نسل کی تشکیل ہوتی ہے، اور یہی کام سب سے زیادہ ماں کے حصے میں آتا ہے۔
دینی تربیت: ایمان کی جڑیں مضبوط کیجئے
بچے فطری طور پر معصوم اور نرم مزاج ہوتے ہیں۔ وہ جو دیکھتے ہیں، وہی ان کے کردار میں ڈھل جاتا ہے۔ دینی تربیت کا مطلب قرآن کے ساتھ ساتھ بچوں کو اس کے معنی، اس میں شامل قصے بچوں کو بتائے جائیں تاکہ بچے کے دل میں اللہ تعالیٰ سے محبّت اور حق و باطل، حلال و حرام سے متعلق بیداری ہوں۔ روزمرہ کے معمولات میں چند چھوٹی باتیں بھی بڑی تبدیلی لا سکتی ہیں:
نماز کے وقت بچوں کو محبت سے ساتھ بٹھائیں۔
 کھانے سے پہلے اور بعد کی دعائیں سکھائیں۔
 انبیائے کرام کے واقعات کو کہانیوں کے انداز میں سنائیں۔
 سچ بولنے، شکر ادا کرنے اور دوسروں کے ساتھ نرمی برتنے کی عادت ڈالیں۔
یہ تمام باتیں محض نصیحت نہیں، بلکہ عمل سے بچے کے دل میں جگہ بناتی ہیں۔ جو بچہ اللہ کا نام ماں کی زبان سے پیار کے ساتھ سنتا ہے، وہ کبھی رب سے دور نہیں جاتا۔
جسمانی تربیت: تندرستی بھی عبادت ہے
اسلام نے صحت و صفائی کو ایمان کا حصہ قرار دیا ہے۔ بچے کی جسمانی تربیت بھی دینی تربیت ہی کی توسیع ہے۔ ایک مضبوط، صحتمند جسم ہی عبادت، علم اور کردار کے بوجھ کو سنبھال سکتا ہے۔ اس کے لئے چند بنیادی اصول والدین کو یاد رکھنے چاہئیں:
بچوں کو فطرت کے قریب رکھیں، انہیں کھلی فضا میں کھیلنے دیں۔
 موبائل فون اور ٹی وی کے غیرضروری استعمال سے بچائیں۔
 متوازن اور قدرتی غذا جیسے کہ دودھ، پھل، سبزیاں اور خشک میوہ جات کو معمول کا حصہ بنائیں۔
 صفائی کی عادت پیدا کریں، کیونکہ ’صفائی نصف ایمان ہے۔‘
یاد رکھیں اگر جسم کمزور ہو تو روح کے چراغ بھی بجھنے لگتے ہیں۔
عملی نمونہ: تربیت کا سب سے مؤثر طریقہ
 تربیت صرف زبان سے نہیں، کردار سے ہوتی ہے۔
 بچے کان سے کم اور آنکھ سے زیادہ سیکھتے ہیں۔
اگر ماں باپ خود نماز کے پابند، سچ بولنے والے اور نرم گفتار ہوں تو بچہ خودبخود انہی راستوں پر چلنے لگتا ہے۔ اس لئے ضروری ہے کہ والدین خود وہی عمل کریں جس کی تلقین بچوں کو کرتے ہیں۔ یہی خاموش مگر مؤثر تربیت ہے۔ تربیت ایک مسلسل عمل ہے۔ بچوں کی تربیت کسی ایک دن یا ایک نصیحت سے مکمل نہیں ہوتی۔ یہ ایک مسلسل عمل، صبر، محبت اور دعا کا سفر ہے۔
آج جو بچہ ماں کی انگلی تھام کر چلنا سیکھ رہا ہے، کل وہی قوم کی رہنمائی کرے گا۔ ماں کا کردار، گھر کا ماحول، اور تربیت کا انداز.... یہی وہ عناصر ہیں جو بچوں کو نیک، صالح اور صحتمند انسان بناتے ہیں۔ دینی تربیت روح کو مضبوط کرتی ہے، جسمانی تربیت زندگی کو طاقت دیتی ہے، اور دونوں مل کر انسان کو ایک مکمل شخصیت بناتے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK