Inquilab Logo

آخر بیٹا بیٹی میں فرق کیوں کیا جاتا ہے؟

Updated: October 22, 2020, 9:57 AM IST | Inquilab Desk

بھلے ہی وقت کے ساتھ ساتھ زمانہ بدل چکا ہو لیکن آج بھی کئی جگہوں پر بیٹی اور بیٹے میں فرق کیا جاتا ہے۔ آج بھی کئی لوگ ایسے ہیں جنہیں لگتا ہے کہ صرف بیٹے ہی ان کی نسل بڑھا سکتے ہیں۔ بیٹی پیدا ہونے پر گھر میں اداسی چھا جاتی ہے جبکہ کہا جاتا ہے زمانہ بدل گیا مگر ایسا لگتا نہیں ہے

boy and girl
بیٹا بیٹی دونوں کی تربیت میں کوئی فرق نہ کریں

’’ماں... ماں! ایک گڈ نیوز ہے۔‘‘ نغمہ گھر میں داخل ہوتے ہوئے خوشی سے کہا۔ ’’کیا بیٹا؟‘‘ ’’ماں ہم گھر خرید رہے ہیں...‘‘ ’’اچھا یہ تو بڑی خوشی کی بات ہے مگر کہاں بیٹا؟‘‘ ماں نے پوچھا۔ ’’بس اتنا سمجھ لیجئے کہ اچھی سوسائٹی ہے۔ تھوڑا مہنگا ہے مگر انہوں نے کہا اچھی سوسائٹی میں رہیں گے تو بچوں پر اچھا اثر پڑے گا۔ پیسوں کا کیا ہے جیسے اتنا ویسے اتنا بھی انتظام کرلیں گے....‘‘ ’’اچھا کیا بیٹا! مجھے بڑی خوشی ہوئی۔‘‘ اسی دوران نغمہ کا بھائی احمد آگیا۔ احمد نے نغمہ سے پوچھا ’’آج یہاں کیسے؟‘‘ جواب ماں نے دیا ’’نغمہ ہم لوگوں کو خوشخبری دینے آئی ہے۔‘‘ ’’کیسے خوشخبری؟‘‘ احمد نے پوچھا۔ ’’نغمہ اور اس کا شوہر گھر لے رہے ہیں۔‘‘ ’’یہ تو بڑی اچھی بات ہے۔‘‘ احمد نغمہ کو اپنے شوہر کو بلانے کا کہتا ہے کہ رات کا کھانا ساتھ کھائیں گے۔ یہ کہہ کر احمد اپنے کمرے کی جانب بڑھتا ہے۔ ماں اس کے پیچھے جاتی ہے اور کہتی ہے کہ ’’بیٹا! مَیں سوچ رہی تھی کہ کیوں نہ ہم لوگ نغمہ کی تھوڑی مدد کر دے مکان لینے میں؟‘‘
 احمد کہتا ہے ’’کیا ضرورت ہے، وہ گھر لے رہے ہیں تو انہوں نے کچھ سوچا ہی ہوگا۔ وہ گھر ہمارے بھروسے خرید رہے ہیں؟‘‘ بیٹا کا جواب سن کر ماں اداس ہوگئی مگر کچھ کہہ نہ سکی۔
 یہ ساری باتیں بیٹی سن لیتی ہے۔ وہ اپنی ماں سے کہتی ہے ’’ماں تمہیں میری مدد کرنے کے لئے بھائی سے پوچھنے کی کیا ضرورت ہے۔ مجھے تو پیسے چاہئے بھی نہیں تھے، مَیں تو بس آپ لوگوں کے ساتھ اپنی خوشیاں بانٹنے آئی تھی۔ میں اس امید سے نہیں آئی تھی کہ آپ میری مدد کرے گی۔ مگر جب بھائی نے گھر خریدا تھا تو آپ نے اس کی مدد کرنے کے لئے مجھ سے تو نہیں پوچھا تھا پھر میری مدد کرنے کے لئے اس سے کیوں پوچھ رہی ہو؟ اس کا مکان تو تم نے اپنا مکان سمجھ کر بنایا تھا۔ پھر میرے لئے ایسا کیوں؟ ہم دونوں ہی تمہاری اولاد ہے پھر اتنا فرق کیوں ماں؟ پیسے تو تمہارے ہے ناں ماں پھر کیوں پوچھ رہی ہو بھائی سے؟ ماں تم تو ہمیشہ ہی سے یہی کہتی آئی ہو کہ جو کچھ میرا ہے وہ تم دونوں کا ہی ہے تو آج شادی کے بعد پہلی بار تمہیں میرے لئے کچھ کرنے کا موقع ملا تو تم بھائی کی اجازت لینے پہنچ گئی جبکہ بھائی کی شادی کے بعد تم نےا ور بابا نے اپنا سب کچھ بھیا بھابھی اور ان کے بچوں پر ہی نچھاور کیا ہے۔ ماں ایک بار سر پر ہاتھ پھیر کر پیار سے اتنا ہی کہہ دیا ہوتا کہ بیٹا تجھے کوئی ضرورت ہو تو بتانا ہم سے جو بن پڑے گا ہم کریں گے... ویسے ہمیں تم لوگوں سے کچھ بھی نہیں چاہئے تھا بس دعا اور پیار کی ضرورت ہے مگر تمہاری سوچ نے آج مجھے ٹھیس پہنچائی ہے۔‘‘ نغمہ جب تک ماں کے گھر تھی یہی سوچتی رہی جس خوشی سے وہ اپنی خوشیاں بانٹنے آئی تھی اسی تکلیف سے وہ واپس لوٹ گئی۔ ویسے بھی اسے ماں اور بھائی سے کچھ نہیں چاہئے تھا تکلیف تو اسے ان کی باتوں سے پہنچیں۔ اس کا دل اداس ہوگیا اور اس نے دل ہی دل میں یہی سوچا کہ دنیا چاہے کتنی بھی باتیں بنائیں اور چاہے کچھ بھی بولے مگر بیٹا اور بیٹی کا فرق سماج سے کبھی نہیں جائے گا۔ لوگ باتیں تو بڑی بڑی کرتے ہیں مگر وقت آنے پر فرق نظر آ ہی جاتا ہے۔
 یہ کہانی ہمارے معاشرے کی عکاسی کرتی ہے۔ بھلے ہی وقت کے ساتھ ساتھ زمانہ بدل چکا ہو لیکن آج بھی کئی جگہوں پر بیٹی اور بیٹے میں فرق کیا جاتا ہے۔ آج بھی کئی لوگ ایسے ہیں جنہیں لگتا ہے کہ صرف بیٹے ہی ان کی نسل بڑھا سکتے ہیں۔ مگر آخر بیٹی اور بیٹے میں فرق کیوں؟
 اکثر دیکھا جاتا ہے کہ تھوڑی بڑی ہونے پر بیٹی پر کئی پابندیاں عائد کر دی جاتی ہیں اور بیٹے کو من مانی کرنے دیا جاتا ہے۔ چھوٹی چھوٹی باتوں پر لڑکیوں کو روکا ٹوکا جاتا ہے جبکہ لڑکوں پر اتنی سختی نہیں کی جاتی۔
 جس بیٹے کے پیدا ہونے پر اتنے جشن منائے جاتے ہیں وہی بیٹا بڑا ہو کر سب کچھ بھول جاتا ہے۔ وہیں لڑکی بڑی ہو کر نہ صرف میکے بلکہ سسرال کی رونق بن جاتی ہے۔ اتنا ہی نہیں، اپنی خواہشات اور خوابوں کو بھول کر وہ سب کا خیال رکھتی ہیں۔
 تربیت دینا الگ بات ہے لیکن خواہشات اور خوابوں کو مارنا الگ بات ہے۔ جب حالات ناسازگار ہوتے ہیں تب لڑکیاں اس کا ڈٹ کر مقابلہ کرتی ہیں۔ اس لئے اُن پر بھروسہ کریں۔ انہیں کمزور نہیں مضبوط بنائیں۔ اپنی بیٹیوں کو زندگی جینے کا ہنر سکھائیں۔ جس طرح بیٹے کے خواب اہمیت رکھتے ہیں اسی طرح بیٹیوں کے خوابوں کو بھی پورا کرنے کی پوری کوشش کریں۔
 بیٹا بیٹی کے درمیان کھینچی لائن کو مٹانے کے لئے سب سے پہلی کوشش والدین کو ہی کرنی ہوگی۔ اپنے بیٹی اور بیٹے کو ایک نظر دیکھیں۔ یہی نہیں، گھر جو کام آپ اپنے بیٹی کو سکھاتی ہیں وہ بیٹے کو بھی سکھائیں۔ پھر چاہے وہ کھانا بنانا ہو یا کپڑے دھونا۔ اگر بیٹا پڑھنے یا جاب کے سلسلے میں کہیں باہر جا رہا ہے تو یہ اس کے کام آئے گا۔ وہیں اس سے اسے بہتر انسان بننے میں بھی مدد ملے گی۔ لہٰذا بیٹا اور بیٹی میں فرق کرنا چھوڑ دیجئے

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK