Inquilab Logo

بورڈ امتحانات کیلئے ۱۰۰؍ دن سے بھی کم وقت بچا ہے،تیاری کا اب بھی موقع ہے

Updated: December 07, 2023, 10:01 AM IST | Aamir Ansari | Mumbai

اسکے نتائج آئندہ تعلیمی زندگی میں اثر انداز ہوںگے لہٰذا طلبہ بقیہ وقت کو غنیمت جانیں

Education
تعلیم

دسویںاور بارہویں جماعت کے طلبہ کیلئے  اُن کا یہ تعلیمی سال بہت اہم سمجھا جاتا ہے۔ ان جماعتوں میں حاصل کردہ مارکس آئندہ تعلیمی زندگی پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ مستقبل میں تعلیمی کریئر کا بہت حد تک دارومدار ان نمبرات پر منحصر ہوتا ہے، اسلئے  طالبعلم کیلئے ضروری ہے کہ وہ اپنے اوقات کو منظم کرے، منصوبہ بندی سے پڑھائی کرے۔ 
طلبہ پہلا کام یہ کریں
 سب سے پہلےامتحان کیلئے باقی ماندہ دنوں کو۳؍ حصوں میں تقسیم کریں۔ پہلا حصہ ان دنوں پر مشتمل ہوگا جو آپ کے پریلیم امتحان سے پہلے کا ہوگا یعنی دسمبر کے اکتیس دن  ۔ دوسرا حصہ ان دنوں پر مشتمل ہوگا جو پریلیم امتحان کے بعد سے فروری کے پہلے ہفتے تک کا حصہ ہوگا۔  تیسرا حصہ امتحان سے آخر کے ۲۰؍ دن پہلے یعنی ۸ فروری سے ۲۹ فروری تک ۔ ان تین  حصوں میں کس ترتیب سے پڑھائی کرنا ہے اس کو طئے کریں اور منظم منصوبہ بندی کریںکہ پہلے مرحلے میں کیا ٹارگیٹ کرنا ہے، ظاہر سی بات پہلے مرحلے میں آپ کو اپنا نصاب مکمل طور سے پڑھنا ہے۔ دوسرے  مرحلے میں زیادہ سے زیادہ پرچے حل کرنا ہے اور پیپر پیٹرن کو سمجھنا ہے، جبکہ تیسرا مرحلہ نہایت اہم مکمل توجہ سے اعادہ کرنے کا ہے، چیلنجنگ سوالات کو حل کرنا ، غلطیاں کم سے کم ہوں اس لیے  نصاب کی کسی بھی حصے کو چھوڑنا نہیں ہے۔  بہتر مارکس حاصل کرنا بھی ایک ہنرمندی کا کام ہے۔بہت محنت کرنے والے طلبہ امتحانات میں کبھی کبھی اتنے مارکس حاصل نہیں کرپاتے جتنی کہ وہ امید کرتے ہیں، پرچے کے ہاتھ میں آتے ہی پریشان ہوجاتے ہیں۔ انھیں بہت سے سوالات دیکھ کر اس بات کا احساس ہوتا ہے کہ پرچہ بہت مشکل ہے۔ بے چینی اور گھبراہٹ میں آسان سوالات بھی حل نہیں کرپاتے۔اس کی سب سے اہم وجہ پڑھائی کو غیر منظم طریقے سے کرنا ہے۔ طالب علم کو سمجھنا ہوگا کہ ہارڈ ورک اور اسمارٹ ورک میں کیا فرق ہے؟
پڑھائی کے لئے منصوبہ بندی
 سب سے پہلے ایک طالب علم اپنے روزمرہ کے۲۴؍ گھنٹوں کے حساب ایک پرچے پر لکھے کہ فی الوقت یہ گھنٹے کس طرح گزر رہے ہیں۔ عام طور سے طلبہ اتنے مصروف ہوتے ہیں کہ اکثر یہ پوچھنے پر ان کا جواب ایک انداز ہوتا ہے اور وہ یہ کہ ’’ پڑھائی کے لئے  وقت ہی نہیں ملتا۔ اسکول، ٹیوشن، ہوم ورکس اور دیگر کام میں اتنی مصروفیت ہوتی ہے کہ مطالعہ کا وقت نہیں مل پاتا۔ ‘‘
۲۴؍ گھنٹوں کا منصوبہ
n آرام کے لئے درکار وقت۷؍گھنٹے n اسکول۶؍گھنٹے
n ٹیوشن( ضرورت کے مطابق)۲؍ گھنٹے
n روزانہ کے معمول کے مطابق کیے جانے والے کام کے لئے  درکار وقت ایک گھنٹہ (روٹین ورک مثلاً صبح اسکول کی تیاری سے ناشتہ تک اور دو وقت کا کھانا) n نماز اور عبادت ایک گھنٹہ
n کھیل کود اور تفریح۲؍گھنٹے n گھر کے کام اور اسکول کے ہوم ورکس ایک گھنٹہ n فارغ وقت۴؍گھنٹے
 ہر طالب علم اپنے اس فارغ وقت (۴؍ گھنٹوں) کیلئے   بہترین منصوبہ بندی کرے۔ سب سے پہلے یہ پتہ کرنے کی کوشش کریں کہ یہ۳؍ سے۴؍ گھنٹے کس وقت حاصل ہوتے ہیں۔ اپنے فارغ اوقات کے لئے  ۲؍ گھنٹوں کے ۲؍ سیشن متعین کرلے۔ مثلاً  نمرہ  صبح کی اسکول سے فارغ ہونے کے بعد۴؍ بجے تک کچھ نہیں کرتی۔ ظہر کی نماز سے۴؍بجے کے درمیان ۲؍گھنٹوں کیلئے  اور عشاء کے بعد۹؍ تا۱۱؍بجے کے درمیان وقت کو بالکل متعین کرلے کہ آئندہ ایک ماہ تک پریلیم سے قبل ۲؍ سیشن کے۴؍ گھنٹے کی انفرادی پڑھائی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ ان ۴؍گھنٹوں میں روزانہ کم از ۳؍ مضامین کیلئے خود کا ٹائم ٹیبل بنایا جائے۔
روزانہ کا ٹائم ٹیبل
n پیر :الجبرا، سائنس دوم اور جغرافیہ
n منگل:الجبرا، انگریزی اور معاشیات
n بدھ :جیومیٹری، انگریزی اور تاریخ
n جمعرات:جیومیٹری، اردو اور سیاست و مراٹھی
n جمعہ :جیومیٹری، سائنس اول، اردو
n سنیچر:مراٹھی، عربی، سائنس دوم
n اتوار :اعادہ کا دن اور پرچہ حل کرنے کا دن
 اعادہ:  رات میں  سونے سے قبل ایک بار بیٹھ کر اطمینان سے  دن بھر کی کارروائی کا اعادہ کریں ۔صرف ۱۰؍ منٹ دن بھر کے کام کو دہرالیں۔
ہفتہ واری  اعادہ :  ہر ہفتے اتوار کے روز گزرے ہوئے ۶؍ دنوں کی پڑھائی کا مکمل اعادہ کریں۔ اس روز پڑھائی کے ۳؍ سیشن ہوں، ۲؍ سیشن میں مکمل اعادہ اور ایک سیشن میں کوئی ایک پرچہ تحریر کریں یا کچھ مشکل خاکے، مثالیں، فارمولے، گرامر، HOT پروبلمس وغیرہ کئے جائیں۔ 
دوستوں کے ساتھ ڈسکشن : اعادہ کا ایک بہتر طریقہ دوستوں کے ساتھ کسی اہم موضوع پر ڈسکشن ہے۔ یہ بات سائنسی اعتبار سے ثابت شدہ ہے کہ یاد کرنے یا یاد رکھنے کیلئے  سب سے بہت طریقہ دوسروں کو سکھانا ہے۔
اسکول کے فری پیریڈس  نیز ٹیوشن کے فری پریڈس اور ٹائم کو کارآمد بنائیں :  اسکول  یا ٹیوشن میں کچھ لمحات کبھی کبھی یوں ہی ضائع ہوجاتے ہیں۔ ایک اسمارٹ طالب علم کے پاس ان فارغ اوقات کیلئے بھی منصوبہ ہونا چاہیے۔ ایسے کاموں کی پہلے سے فہرست تیار کرلی جائے جو اسکول کے ان فارغ اوقات میں کیے جاسکتے ہیں مثلاً:
n سائنس جنرل مکمل کرنا، پروجیکٹ ورک مکمل کرنا
nعلم ریاضی کے جرنلس مکمل کرنا  nگریڈ مضامین کی بیاضیں
n تاریخ و شہریت اور جغرافیہ و معاشیات کے ہوم ورکس
n زبان کے مضامین و گرامر کی بیاضیں وغیرہ۔
n فارمولے یاد کرنا
دوستوں کے ساتھ گروپ اسٹڈی
 پڑھائی کیلئے  بہتر سمجھنے جانے والا طریقہ گروپ اسٹڈی بھی ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ کبھی کبھی استاد کی سمجھائی ہوئی بات نہیں سمجھ پاتے جبکہ اپنے کسی ساتھی کے ذریعہ وہی مسئلہ یا مثال سمجھنا بہت آسان معلوم ہوتا ہے۔ لہٰذا گروپ میں درج ذیل مضامین کے کچھ حصے پڑھے اور سیکھے جاسکتے ہیں :n سائنس اول کے عبارتی سوالات
n سائنس اول اور دوم کے نامزد خاکے
n انہیں مضامین کے اہم ضابطے
n جیومیٹری یا الجبراء کے کچھ مخصوص سوالات خصوصاً ہندسی عمل، مسئلے، علم مثلث، شماریات، انکم ٹیکس والے سوالات وغیرہ۔
 اس طرح اپنے اسکول کے اساتذہ کی مدد سے گروپس میں سمجھے اور پڑھے جانے والے کام کو مؤثر طریقے سے سیکھا جاسکتا ہے اور اس میں اعادہ کی بھی بہت زیادہ ضرورت نہیں ہوتی۔
موبائل  پروقت کو ضائع ہونے سے بچائیں :  کچھ ایسی چیزیں جو آپ کے قیمتی اوقات کو ضائع کررہی ہیں یا ان عادت اور اطوار کی وجہ سے وقت یوں ہی برباد ہورہا ہے ہو۔ ان سب کاموں کی بھی فہرست بنائیے اور اس فہرست کو تیار کرنے کے بعد اپنے روزمرہ کے کاموں کی فہرست سے فوراً’ڈیلیٹ ‘ کردیں۔ 
طالب علم کے وقت کو ضائع کرنے والی چیزیں :
n ضرورت سے زیادہ سونا۔n ٹی وی، موبائیل، ویڈیو گیمس، فوٹوز، میسج، وہاٹس اَپ، فیس بک،انسٹا گرام و دیگر ایپ کے کثرت سے استعمال نے وقت کو ضائع کرنے کی انتہا کردی ہے۔ ان میں مجموعی طور پر گھنٹوں نکل جاتے ہیں ۔   n غیر ضروری دوستوں کے ساتھ نکڑ بازی،  لایعنی گپ شپ ، تبصرے ،ان سب سے گریز کریں۔

education Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK