اسرائیلی فوج کی شمالی غزہ میں جبالیہ کیمپ کے مشرقی علاقوں میں اندھا دھند فائرنگ ، اسرائیلی توپ خانے نے کیمپ کے مغرب میں واقع الفالوجہ کے علاقے کو نشانہ بنایا۔
غزہ پراسرائیلی بمباری جاری ہے۔ تصویر: آئی این این
قابض اسرائیلی فوج نے جنگ بندی معاہدے کی مسلسل۶۶؍ ویں روز بھی کھلم کھلا خلاف ورزی جاری رکھتے ہوئے مشرقی غزہ پٹی پر فضائی حملے کیے اور توپ خانے سے گولہ باری اور تباہ کن کارروائیاں انجام دیں۔مقامی ذرائع کے مطابق قابض فوجی گاڑیوں نے شمالی غزہ میں جبالیہ کیمپ کے مشرقی علاقوں میں اندھا دھند فائرنگ کی جبکہ قابض اسرائیلی توپ خانے نے کیمپ کے مغرب میں واقع الفالوجہ کے علاقے کو نشانہ بنایا۔ اس جارحیت میں قابض فوج کے ہیلی کاپٹر بھی شامل رہے۔
پیر کو علی الصباح اسرائیلی جنگی طیاروں نے غزہ شہر کے مشرقی علاقوں پر ایک اور فضائی حملہ کیا جس سے علاقے میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا۔اسی طرح قابض اسرائیلی طیاروں نے جنوبی غزہ میں رفح شہر پر یکے بعد دیگرے متعدد فضائی حملے کیے جبکہ توپ خانے نے وسطی غزہ میں البریج کیمپ کے شمال مشرقی علاقوں کو نشانہ بنایا۔
اسرائیلی توپ خانے کی گولہ باری جنوبی غزہ میں خان یونس کے مشرقی علاقوں پر بھی کی گئی۔ قابض اسرائیلی ہیلی کاپٹروں نے خان یونس شہر کے مشرق میں نام نہاد زرد لکیر کے پار علاقوں پر فائرنگ کی ۔ مزید برآں اسرائیلی جنگی کشتیاں خان یونس شہر کے ساحل کے سامنے سمندر میں فائرنگ میں شریک رہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق۱۰؍ اکتوبر ۲۰۲۵ء کو جنگ بندی کے نفاذ کے بعد سے صہیونی جارحیت میں اب تک مجموعی طور پر۳۹۱؍فلسطینی شہید اور۱۰۶۳؍افراد زخمی ہو چکے ہیں جبکہ۶۳۲؍ شہدا کی لاشیں ملبے سے نکالی جا چکی ہیں۔
۷؍اکتوبر ۲۰۲۳ءسے جاری اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں شہیدوں کی مجموعی تعداد۷۰؍ ہزار ۶۶۳؍تک پہنچ چکی ہے جبکہ ایک لاکھ ۷۱ ؍ہزار۱۳۹؍فلسطینی زخمی ہو چکے ہیں جو غزہ میں جاری نسل کش جنگ اور صہیونی سفاکیت کی ہولناک تصویر پیش کرتی ہے۔
حماس مضبوط اور متحد ہے : اسامہ حمدان
اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے لیڈر اسامہ حمدان نے واضح کیا کہ حماس مضبوط اور متحد ہے اور فلسطینی عوام کے دفاع اور ان کے قومی حقوق کیلئے اپنا کردار جاری رکھے گی، انہوں نے ۲۰۲۳ء کے۷؍ اکتوبر کے فیصلے کے حوالے سے کسی بھی اندرونی اختلاف کو مسترد کیا۔اتوار کو ایک پریس بیان میں حمدان نے کہا کہ اگلا مرحلہ حماس کی طاقت اور اس کی تنظیمی ڈھانچے کے مضبوطی کاثبوت ہو گا۔ انہوں نے زور دیا کہ حماس کے اندر کوئی بھی قائد۷؍اکتوبر کے فیصلے کی مخالفت نہیں کرتا، نہ ظاہر میں نہ خفیہ طور پر ۔انہوں نے مزید کہا کہ مزاحمت کا فیصلہ صرف حماس کا نہیں بلکہ ایک فلسطینی عوامی فیصلہ ہے، جو تحریک کے وجود سے پہلے بھی موجود تھا اور بعد میں بھی برقرار رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام ایک صدی سے مزاحمت کر رہے ہیں اور اسرائیلی جرائم کو مزاحمت کے ساتھ جوڑنے کی کوششیں قابض ریاست کی پروپیگنڈہ مہم کا حصہ ہے۔