لوک جن شکتی ۳۰؍ سیٹوں سے کم پر راضی نہیں جبکہ بی جے پی ۲۵؍ سے زیادہ دینے کو تیار نہیں، کشواہا اور مانجھی بھی ناراض، عظیم اتحاد میں بھی کھینچاتان کا سلسلہ
EPAPER
Updated: October 07, 2025, 11:24 PM IST | Patna
لوک جن شکتی ۳۰؍ سیٹوں سے کم پر راضی نہیں جبکہ بی جے پی ۲۵؍ سے زیادہ دینے کو تیار نہیں، کشواہا اور مانجھی بھی ناراض، عظیم اتحاد میں بھی کھینچاتان کا سلسلہ
الیکشن کمیشن نے دو مرحلوں میںبہار اسمبلی انتخابات کا اعلان کردیاہےلیکن ریاست کے دوبڑے سیاسی اتحاداین ڈی اےاور مہاگٹھ بندھن نے ابھی تک پہلے مرحلے کیلئے بھی سیٹوں کا اعلان نہیں کیاہے۔دونوں ہی خیمے سیٹوں کی تقسیم کے مرحلےمیں الجھےہوئے ہیں۔ این ڈی اے میں بظاہر کم لیکن اندر ہی اندر خوب جوتم پیزار ہے۔ سیٹوں کی تقسیم کے معاملے میں بی جے پی اور جے ڈی یو کے سامنے لوک جن شکتی پارٹی (رام ولاس) کے سربراہ اور مرکزی وزیر چراغ پاسوان اور جیتن رام مانجھی کو سنبھالنا اور منانا مشکل ہورہا ہے۔
بی جے پی کی اعلیٰ قیادت کے ساتھ کئی دور کی بات چیت کے بعد بھی چراغ پاسوان کو ابھی تک منایا نہیں جاسکا ہے۔ بی جے پی کے سینئر لیڈر اورپارٹی کے بہار انچارج ونود تاوڑے نے اعتراف کیا کہ انہوں نے مرکزی وزیر دھرمیندر پردھان اوربہار کے وزیر صحت منگل پانڈے کے ساتھ چراغ سے ملاقات کی ہے اوران سے تبادلہ خیال کیاہے۔ونود تاوڑے نے بات چیت کی تفصیلات نہیں بتائی۔ ذرائع کے مطابق چراغ پاسوان اسمبلی سیٹوں کی تعدادکے سلسلے میں اٹل ہیں۔ وہ ایک لوک سبھا میں ۶؍ اسمبلی سیٹوں کے لحاظ سے ۳۰؍سیٹوں کا مطالبہ کررہےہیں۔ انہیں پہلے۱۸؍سے۲۰؍سیٹوں کی پیشکش کی گئی تھی لیکن اب ۲۵؍ سیٹیں دینے کی بات کہی جارہی ہے۔اس کے باوجود چراغ پاسوان اپنے مطالبے پر قائم ہیں۔
کچھ اسی طرح این ڈی اے میں شامل مرکزی وزیر جیتن رام مانجھی کی پارٹی ہندوستانی عوام مورچہ اور اُپیندر کشواہا کی پارٹی راشٹریہ لوک مورچہ کے ساتھ بھی بی جےپی کی بات چیت جاری ہے، لیکن ابھی تک کوئی نتیجہ نہیں نکل سکاہے۔ مانجھی کی قیادت والا ہندوستانی عوامی مورچہ (ہم) ۱۶؍سے۱۸؍سیٹوں کا مطالبہ کر رہا ہے۔’ہم‘ کا کہناہے کہ اسےاتنی سیٹیں چاہئیں،جس سے اراکین اسمبلی کی تعدادکم سےکم ۷؍ ہوجائےتاکہ اسے ریاستی پارٹی کادرجہ مل جائے۔این ڈی اے کے لیڈران ویسے تو دعویٰ کررہے ہیں کہ جے ڈی یو اور بی جے پی کے درمیان سیٹوں کےتعلق سے کوئی تنازع نہیں ہےلیکن جے ڈی یو ۲۰۲۰ء کی طرح ہی کم سے کم ۱۱۵؍سیٹوں پر لڑنا چاہتی ہے ۔
اطلاعات کے مطابق پیر کو رات میںجے ڈی یو اور بی جے پی کے درمیان سیٹوں کی تقسیم کےتعلق سے اعلیٰ سطحی بات چیت ہوئی ہے۔ یہ بات سامنےآرہی ہےکہ جے ڈی یو کو۱۰۵؍سیٹیں مل سکتی ہیںجبکہ وہ کم سے کم ۱۱۵؍ سیٹوں پر لڑنا چاہتی ہے ۔ان ۱۰۵؍سیٹوں میں سے ۵؍ سے۶؍ سیٹوں کا تبادلہ این ڈی اے میں شامل دیگراتحادی پارٹیوں کے ساتھ کیا جا سکتا ہے۔ جے ڈی یو کی کور ٹیم اس معاملے پر فی الحال خاموش ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ سیٹوں کی تقسیم کامعاملہ بہت جلد طے ہو جائے گا۔ اس دوران جے ڈی یو کے کارگزار قومی صدر سنجے کمارجھا اور پارٹی کے سینئر لیڈر اور آبی وسائل کے وزیر وجے کمار چودھری نے وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ پر نتیش کمار سے بہت دیر تک بات چیت کی۔ اس بارے میں پوچھے جانے پر وجے چودھری نے کہا کہ وہ وزیر اعلیٰ کے ساتھ مستقل طورسے بات چیت کر تےرہتے ہیں۔ آج کی ملاقات بھی اسی سلسلے کی کڑی تھی۔
اسی طرح عظیم اتحاد میں سیٹوں کی تقسیم کیلئے کھینچاتان جاری ہے۔ منگل کو سی پی آئی کے قومی جنرل سیکریٹری ڈی راجہ نے پارٹی کے دیگر لیڈروں کے ہمراہ آرجے ڈی لیڈر تیجسوی یادو کے ساتھ ملاقات کی ۔ اس سے قبل پیر کو رات میںاتحاد کے لیڈروں کی ملاقات کے دوران تفصیل سے تبادلۂ خیال کیا گیا تھا۔ ذرائعکے مطابق مکیش سہنی کی قیادت والی وکاس شیل انسان پارٹی اور بائیں بازو کی جماعتوں کے مطالبات کے درمیان سیٹوں کے بٹوارے کا معاملہ ابھی تک سلجھ نہیں سکا ہے۔ پچھلے الیکشن میںآرجے ڈی کے بعد کانگریس سب سے بڑی پارٹی تھی۔ اس نے۷۰؍سیٹوں پر مقابلہ کیاتھا۔اس بارکانگریس ۵۰؍ سے۵۵؍سیٹوں پر الیکشن لڑنے پرراضی ہے۔ عظیم اتحاد کے لیڈروں کادعویٰ ہے کہ سیٹوں کی تقسیم کا مسئلہ دو تین دن میں حل ہوجائے گا۔