ویمبو نے اے آئی کے ذریعے توانائی کی بڑے پیمانے پر کھپت کے متعلق سنگین خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان، ایسی توانائی طلب ٹیکنالوجی کا متحمل نہیں ہو سکتا۔
EPAPER
Updated: October 07, 2025, 10:20 PM IST | Chennai
ویمبو نے اے آئی کے ذریعے توانائی کی بڑے پیمانے پر کھپت کے متعلق سنگین خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان، ایسی توانائی طلب ٹیکنالوجی کا متحمل نہیں ہو سکتا۔
زوہو کارپوریشن کے بانی شری دھر ویمبو نے مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے ذریعے توانائی کی بڑے پیمانے پر کھپت کے متعلق سنگین خدشات کا اظہار کیا۔ انہوں نے منگل کو خبردار کیا کہ ہندوستان کیلئے یہ ایک ”بڑا مسئلہ“ بن سکتا ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر امریکی کاروباری نک ہبر نے اے آئی ڈیٹا سینٹرز کی وجہ سے امریکہ میں بجلی کے بڑھتے ہوئے اخراجات کی شکایت کی تو ویمبو نے ان کی پوسٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ بجلی کے محدود بنیادی ڈھانچے کے پیش نظر ہندوستان میں یہ مسئلہ زیادہ شدید ہوسکتا ہے۔
’دی سویٹی اسٹارٹ اپ ڈاٹ کام‘ کے بانی ہبر نے ایکس پر لکھا کہ ایتھنز، جارجیا میں ان کا بجلی کا بل ۲۰۲۳ء کے بعد ۶۰ فیصد بڑھ گیا ہے۔ انہوں نے اس اضافے کو علاقے میں ۲۰ سے زائد نئے اے آئی ڈیٹا سینٹرز کی تعمیر سے جوڑا۔ ویمبو نے اس پوسٹ کو دوبارہ شیئر کرتے ہوئے کہا کہ ”موجودہ جدید ترین اے آئی، توانائی استعمال کرنے کے معاملے میں غیر معمولی طور پر غیر موثر ہے۔“ انہوں نے وضاحت کی کہ ہندوستان، ایک عالمی ٹیکنالوجی کا مرکز بننے کے اپنے عزائم کے باوجود، ایسی توانائی طلب ٹیکنالوجی کا متحمل نہیں ہو سکتا۔
"Electricity bill .. up 60% since 2023" in Athens, Georgia (US) due to new AI data center demand for electricity.
— Sridhar Vembu (@svembu) October 6, 2025
One of the under-appreciated facts about the current state-of-the art AI is how extraordinarily energy inefficient it is.
This is a huge issue for India. Even if… https://t.co/GmqOPoarxZ
ویمبو نے مزید کہا کہ ”اگر ہم تمام جی پی یو (گرافیکل پروسیسنگ یونٹس) کا خرچ برداشت بھی کرلیں (جو ہم نہیں کر سکتے) تو ہم یقیناً بجلی کا بل برداشت نہیں کر سکتے۔“ انہوں نے مزید کہا کہ ”ہمیں گھروں اور فیکٹریوں کو نقصان نہیں پہنچانا چاہئے۔ ہمیں توانائی کے لحاظ سے بہت زیادہ مؤثر اے آئی کی ضرورت ہے۔ اس کیلئے اے آئی کے کمپیوٹیشنل پہلو پر بنیادی طور پر دوبارہ سوچنے کی ضرورت ہے۔“
یہ بھی پڑھئے: ’’فزکس والا‘‘ کے بانی الکھ پانڈے نے دولت میں شاہ رخ خان کو بھی پیچھے چھوڑ دیا
واضح رہے کہ پرنسٹن یونیورسٹی کے گریجویٹ، شری دھر ویمبو، تامل ناڈو کے ایک چھوٹے سے گاؤں سے زوہو کارپوریشن جیسی کامیاب کمپنی کی شروعات کرنے کیلئے جانے جاتے ہیں۔ وہ ایسی جدت کی وکالت کرتے ہیں جو سماجی یا ماحولیاتی استحکام پر سمجھوتہ نہ کرے۔ ویمبو کا تبصرہ اس وقت سامنے آیا جب ہندوستان اے آئی تحقیق کے میدان میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کر رہا ہے۔ اس سلسلے میں لانچ کئے گئے ’انڈیا اے آئی مشن‘ جیسے حکومتی اقدامات کا مقصد گھریلو جدت کو فروغ دینا ہے۔ تاہم، ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکہ جیسے بڑے ڈیٹا سینٹرز ہندوستان کے کمزور بجلی کے گرڈ پر دباؤ ڈالیں گے اور عام صارفین کے توانائی کے اخراجات میں اضافہ کریں گے۔