Inquilab Logo

عدالت اور حکومت کی سختی ،ٹیلی کوم کمپنیوں کو مالی بحران کا سامنا

Updated: February 15, 2020, 3:09 PM IST | New Delhi

سپریم کورٹ کی جانب سے سخت سرزنش کے بعدمودی سرکار نے ٹیلی کوم کمپنیوں کو جمعہ کی آدھی رات تک اے جی آر کےتحت ایک لاکھ ۴۶؍ ہزار کروڑ روپے جمع کرانے کا حکم دیا،کورٹ نے کمپنیوں کے اعلیٰ افسران کو طلب کیا ، ایئر ٹیل ، ووڈافون اور ریلائنس سکتہ میں ،کمپنیوں کے بند ہونے کا بھی خدشہ۔

مشہور ٹیلی کوم کمپنی ووڈا فون آئیڈیا کے بندہونے کی نوبت آگئی ہے۔ تصویر : پی ٹی آئی
مشہور ٹیلی کوم کمپنی ووڈا فون آئیڈیا کے بندہونے کی نوبت آگئی ہے۔ تصویر : پی ٹی آئی

 نئی دہلی : سپریم کورٹ کی جانب سےحکومت اور ٹیلی کوم کمپنیوں کی سخت سرزنش ، بقایا اے جی آر (ایڈجسٹیڈ گروس ریوینیو ) ادا کرنے کا حکم ، ٹیلی کوم کمپنیوں کے اعلیٰ افسران کو عدالت میں طلب کرلئے جانے ، اس کے بعد مودی حکومت کےحرکت میں آجانے اور کمپنیوں کو جمعہ کی آدھی رات تک ۱ء۴۶؍ لاکھ کروڑ  روپے کی خطیر رقم جمع کروانے کا حکم جاری ہونے سے پورے ٹیلی کوم سیکٹر میں بھونچال آگیا ہے۔ ایئر ٹیل نے تو اس معاملے میں ہاتھ کھڑے کرلئے ہیں کہ وہ اتنی بڑی رقم ایک ساتھ ادا نہیں کرسکتی جبکہ ووڈا فون آئیڈیا ، جس پر سب سے زیادہ بقایا ہے ، کے بند ہونے کی نوبت آگئی ہے۔ فی الحال ریلائنس نے اس معاملے میں کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا ہے۔ 
کورٹ نے سخت سست کہا 
  سپریم کورٹ کی جانب سے سخت سست کہے جانے کے بعد ڈپارٹمنٹ آف ٹیلی کوم نے بھارتی ایئر ٹیل، ووڈافون آئیڈیا اور ٹاٹا ٹیلي سروسیز جیسی تمام کمپنیوں کو جمعہ آدھی رات تک ایڈجسٹیڈگروس ریوینیو (اےجي آر) کا بقایا جمع کرنے کو کہا ہے۔محکمہ نے ان کمپنیوں کو بقایا رقم جمع کرنے کے لئے نئے نوٹس جاری کیا ہے۔ اس مد میں ان کمپنیوں اور کچھ پبلک سیکٹر کی کمپنیوں پر تقریبا ایک لاکھ ۴۶؍ ہزار کروڑ روپے واجب الادا ہیں ۔
توہین عدالت کا نوٹس 
  اس سے قبل سپریم کورٹ نے اےجي آر کے معاملے میں بھارتی ایئر ٹیل، ووڈافون آئیڈیا ، ریلائنس كميونی كیشن، ٹاٹا ٹیلي سروسیز اور دیگر ٹیلی کام کمپنیوں کے منیجنگ ڈائریکٹرس (ایم ڈی) کو ۱۷؍ مارچ کو انفرادی طور پر طلب کیا ہے۔ عدالت نے ان کمپنیوں کے منیجنگ ڈائریکٹرس کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے ۱۷؍مارچ کو پیش ہوکر یہ بتانے کو کہا کہ ان کی کمپنیوں نے اب تک روپے کیوں نہیں جمع کرائے ہیں ۔
جسٹس مشرا بھڑک اٹھے
 سپریم کورٹ نے حکومت سے بھی پوچھا کہ ٹیلی کمیونی کیشن محکمہ نے یہ نوٹیفکیشن کیسے جاری کیا کہ ابھی ادائیگی نہ کرنے پر کمپنیوں کے خلاف کوئی سخت کارروائی نہیں کریں گے۔ جسٹس ارون مشرا کی صدارت والی بنچ نے کہا کہ عدالت کے حکم کو کس طرح ’روکا‘ گیا۔جسٹس مشرا نےپوچھا کہ ’’کس افسر نے اتنی جرأت کی کہ ہمارے حکم پر روک لگا دی ۔ اگر ایک گھنٹے کے اندر اندر حکم واپس نہیں لیا گیا، تو اس افسر کو آج ہی جیل بھیج دیا جائے گا۔‘‘ کورٹ کی اتنی سخت ناراضگی کے بعد ڈاٹ کے افسران کو اپنا حکم واپس لیتے ہی بنی۔ ساتھ ہی انہوں نے نیا حکم نامہ جاری کردیا کہ کمپنیاں فوراً رقم جمع کروائیں ۔ 
اے جی آر کیا ہے؟
 غور طلب ہے کہ اےجي آر کے تحت کیا کیا شامل ہو گا، اس کی تعریف کے سلسلے میں ٹیلی کام کمپنیوں اور حکومت کے درمیان تنازع جاری تھا۔ٹیلی کوم کمپنیاں حکومت کے ساتھ لائسنس فیس اور اسپیکٹرم يوسیز چارج شیئر کرتی ہیں لیکن سپریم کورٹ کی تعریف کے مطابق اسپیکٹرم کا کرایہ، جائیداد کی فروخت پر منافع، ٹریژری انکم اور ڈیویڈنڈ اےجي آر میں شامل ہو گا جبکہ ڈوبا ہوا قرض اور کیپٹل ریسپٹ ڈسٹری بیوشن مارجن اےجي آر میں شامل نہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
ٹیلی کوم سیکٹر میں کہرام 
 سپریم کورٹ کے حکم کے بعد پورے ٹیلی کوم سیکٹر میں کہرام مچاہوا ہے کیوں کہ کوئی بھی کمپنی ایک رات میں یا چند گھنٹوں میں اتنی خطیررقم ادا کرنے کے قابل نہیں ہے۔ اس معاملے میں سب سے زیادہ اے جی آر بقایا ووڈا فون پر ہے۔ اس پر تقریباً ۵۳؍ ہزار کروڑ روپے باقی ہیں جبکہ ایئر ٹیل پر ۳۵؍ ہزار کروڑ روپے اور باقی رقم ایم ٹی ایم ای ایل ، بی ایس این ایل، ریلائنس جیو ، ٹاٹا ٹیلی سروسیز اور دیگر کمپنیوں پر ہیں ۔ان تمام کمپنیوں کی تعداد کل ملاکر ۱۵؍ ہے۔ اسی وجہ سے سپریم کورٹ سخت برہم ہے کہ اکتوبر ۲۰۱۹ء میں دئیے گئے حکم کے باوجود اب تک ایک بھی کمپنی نے بقایا اے جی آر ادا کرنے کی زحمت نہیں کی ہے۔ یہی وجہ رہی کہ جسٹس مشرا نے اتنی سختی کے ساتھ حکومت کو بھی مخاطب کیا اور کمپنیوں کے اعلیٰ افسران کو طلب کرلیا۔ 
 ووڈا فون بند ہونے کا خطرہ 
 ووڈا فون آئیڈیا نے گزشتہ دنوں ہی یہ واضح کردیا تھا کہ اگر انہیں اے جی آر کی ادائیگی میں راحت نہیں دی گئی تو وہ اپنے آپریشنز بند کرنے پر مجبور ہو جائیں گے کیوں کہ وہ اتنی بڑی رقم یکمشت ادا کرنے کے قابل نہیں ہیں ۔ ووڈا فون نے حکومت سے اپیل بھی کی تھی کہ وہ اے جی آر کی ادائیگی کے سلسلے میں انہیں یہ راحت دے کہ وہ قسطوں میں رقم ادا کرسکیں لیکن حکومت نے کوئی بھی راحت دینے سے انکار کردیا تھا ۔ 
ایئر ٹیل صرف ۱۰؍ ہزار کروڑ دیگا 
ملک کی نامور ٹیلی کوم کمپنی بھارتی ایئرٹیل نے سپریم کورٹ کے حکم کے بعد اعلان کیا ہےکہ وہ ۱۰؍ ہزار کروڑ  روپے فوری طور پر ادا کرسکتی ہے لیکن وہ بھی ۲۰؍ تاریخ تک۔ اس سے زیادہ فی الحال اس کے لئے ادا کرنا مشکل ہے۔کمپنی کے مطابق چونکہ وہ اپنے تمام وسائل کا اندازہ لگارہی ہے کہ کس طرح سے رقم جٹائی جاسکے اور امید ہے کہ یہ کام جلد ہی مکمل ہو جائے گا ، اس کے بعد ہی یہ بتایا جاسکے گا کہ کمپنی کب تک پوری رقم ادا کرنے کے قابل ہو جائے گی۔ کمپنی نے اشارہ دیا کہ وہ بقیہ رقم شنوائی کی اگلی تاریخ  تک ادا کردے گی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK