ناگاساکی کے میئر نے اعلان کیا ہے کہ ناگا ساکی جوہری بم حملے کی ۸۰؍ ویں سالگرہ کے موقع پر امن یادگاری تقریب میں ’’تمام ممالک‘‘ اور خطوں کے نمائندوں کو مدعو کیا جائے گا۔
EPAPER
Updated: May 09, 2025, 10:03 PM IST | Tokyo
ناگاساکی کے میئر نے اعلان کیا ہے کہ ناگا ساکی جوہری بم حملے کی ۸۰؍ ویں سالگرہ کے موقع پر امن یادگاری تقریب میں ’’تمام ممالک‘‘ اور خطوں کے نمائندوں کو مدعو کیا جائے گا۔
ناگاساکی کے میئر نے اعلان کیا ہے کہ ناگا ساکی جوہری بم حملے کی ۸۰؍ ویں سالگرہ کے موقع پر امن یادگاری تقریب میں ’’تمام ممالک‘‘ اور خطوں کے نمائندوں کو مدعو کیا جائے گا۔ جاپان سے سفارتی تعلق رکھنے والے۱۵۷؍ ممالک اور خطوں کو دی جانے والی اس دعوت میں روس، بیلاروس اور اسرائیل بھی شامل ہوں گے، جنہیں گزشتہ سال خارج کر دیا گیا تھا۔میئر شیرو سوزوکی نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ تمام نمائندے ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کے وحشیانہ نتائج کو ایک سبق کے طور پر دیکھیں، خاص کر اس وقت جب دنیا میں تقسیم اور تنازعات بڑھ رہے ہیں۔
واضح رہے کہ ۹؍ اگست۱۹۴۵ء کو امریکہ نے ہیروشیما پر پہلاجوہری بم گرانے کے تین دن بعد ناگاساکی پر دوسرا جوہری بم گرایا تھا، جس کے نتیجے میں مجموعی طور پر ۲؍ لاکھ ۱۰؍ ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔جاپان نے۱۵؍ اگست کو ہتھیار ڈال دیے، جس کے ساتھ ہی دوسری عالمی جنگ اور ایشیا میں اس کی تقریباً نصف صدی پر محیط جارحیت کا خاتمہ ہوگیا۔سوزوکی نے کہا کہ’’ ان کا شہر اس تقریب کے ’’بنیادی مقصد‘‘ کی طرف لوٹ رہا ہے، جو جوہری بم کے متاثرین کو یاد کرنا اور دنیا میں دیرپا امن کی دعا کرنا ہے۔‘‘انہوں نے کہا، ’’ہم قومی سرحدوں سے بالاتر ہو کر، نظریاتی اختلافات اور دیگر تقسیم کو پیچھے چھوڑتے ہوئے دنیا بھر کے نمائندوں کو ناگاساکی میں جمع ہونے دینا چاہتے ہیں۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: چین اور روس میں قربت، شی جن پنگ کی ماسکو میں پوتن سے ملاقات
انہوں نے مزید کہا، ’’بین الاقوامی معاشرے میں بڑھتی ہوئی تقسیم کے اس دور میں، مجھے اس بات کی اہمیت کا شدت سے احساس ہو رہا ہے کہ تمام ممالک کے نمائندے ناگاساکی امن یادگاری تقریب میں شرکت کریں اور جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے وحشیانہ اور غیر انسانی نتائج کو اپنی آنکھوں، کانوں اور دل سے دیکھیں۔‘‘ سوزوکی نے۲۰۲۴ء کی سالگرہ پر اسرائیل کو مدعو نہیں کیا تھا، جس کی وجہ غزہ کی جنگ پر ممکنہ تشدد اور یادگاری تقریب میں خلل جیسی ’’غیر متوقع صورتحال ‘‘کے خدشات تھے۔ لیکن اسرائیل کو خارج کرنے پر امریکہ اور دیگر جی سیون ممالک (کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی اور برطانیہ) کے ساتھ یورپی یونین کے سفیروں نے تنقید کی اور تقریب کا بائیکاٹ کیا۔ اس کے علاوہ روس اور اس کے اتحادی بیلاروس کو۲۰۲۲ء میں یوکرین پر مکمل حملے کے بعد سے ناگاساکی کی یادگاری تقریب میں مدعو نہیں کیا گیا ہے۔
جوہری حملوں کا شکار ہونے والا دنیا کا واحد ملک ہونے کے باوجود، جاپان خطے میں بڑھتے ہوئے تناؤ ، اور جوہری ہتھیاروں کے حصول کی دوڑ کی روک تھام کیلئے امریکی جوہری توسیعی روک تھام پر انحصار کرتا ہے۔