Inquilab Logo Happiest Places to Work

صحافی عارفہ خانم شیروانی کو جنگ مخالف پوسٹ پرآن لائن مغلظات و دھمکیوں کا سامنا

Updated: May 09, 2025, 10:03 PM IST | New Delhi

ایوارڈ یافتہ صحافی اور دی وائر کی سینئر مدیر عارفہ خانم شیروانی نے ایکس پر شیئر کی گئی ایک پوسٹ میں الزام لگایا کہ ان کا نجی فون نمبر اور ای میل ایڈریس عام کر دیا گیا، جس کے بعد انہیں دھمکی آمیز فون اور پیغامات کی لہر کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

Journalist Arfa Khanum Sherwani. Photo: X
صحافی عارفہ خانم شیروانی ۔ تصویر: ایکس

ایوارڈ یافتہ صحافی اور’’ دی وائر‘‘ کی سینئر مدیر عارفہ خانم شیروانی نے ایکس پر شیئر کی گئی ایک پوسٹ میں الزام لگایا کہ ان کا نجی فون نمبر اور ای میل ایڈریس عام کر دیا گیا، جس کے بعد انہیں دھمکی آمیز فون اور پیغامات کی لہر کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے اپنی پریشانی اور غصے کا اظہار کرتے ہوئے لکھا، ’’گزشتہ ۲۴؍ گھنٹوں سے مجھے مسلسل دھمکی آمیز پیغامات اور کال موصول ہو رہی ہیں۔ یہ ہراسانی ہے۔ یہ خطرناک ہے۔ اور اسے برداشت نہیں کیا جانا چاہیے۔‘‘عارفہ نے توہین آمیز پیغامات کے اسکرین شاٹس شیئر کیے، جن میں سے ایک میں کہا گیا، ’’تم مسلمان ہو۔ اسی لیے تم دہشت گرد پاکستان کیلئے  اتنی ہمدردی رکھتی ہو۔ لیکن اب بازی ختم ہو چکی ہے۔‘‘ اس کے ساتھ قرآن پاک کی بے حرمتی کی تصاویر بھی شامل تھیں، ساتھ ہی مذہب اسلام کے تعلق سے نازیبا کلمات کہے گئے تھے۔عارفہ خانم نے اس قسم کے متعدد پیغامات ساجھا کئے جن میں انہیں برا بھلا، پاکستان کا ہمدرد، اسلام اور نبیﷺ کی شان میں گستاخانہ باتیں لکھی گئی تھیں۔ساتھ ہی انہیں پاکستان میں جابسنے کی ہدایت دی جا رہی تھی۔

یہ بھی پڑھئے: حکومت کے احکامات کے بعد ایکس نے ہندوستان میں ۸ ہزار سے زائد اکاؤنٹس بلاک کئے

یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب عارفہ نے ایکس پر جنگ کی مذمت کرتے ہوئے پوسٹ کیا تھا۔ انہوں نے لکھا ’’امن محب وطن ہے۔ جنگ تباہی ہے۔ سرحدیں خون نہیں بہاتیں —لوگ بہاتے ہیں۔ جنگ روکو۔ اب فوری طور پر کشیدگی کم کرو۔‘‘آلٹ نیوز کے محمد زبیر نے تصدیق کی کہ ایکس ہینڈل ’’ہندوتوا نائٹ،‘‘ جو مبینہ طور پر چندن شرما نامی شخص چلاتا ہے، اس موہوم واقعے کے پیچھے ہے۔اس سے قبل، اسی ایکس ہینڈل نے ہندوستانی تحقیقاتی صحافی رانا ایوب کے نمبر کو بھی عام کیا تھا اور اپنے فالوورز کو انہیں ٹیکسٹ کرنے کی ترغیب دی تھی۔صحافی مینا موہن نے اس واقعے کو شرمناک قرار دے کر حکومت سے اس کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: حکومت نے مکتوب میڈیا سمیت ۴ نیوز پورٹلز کے ایکس اکاؤنٹ بلاک کردیئے

دریں اثنا، عارفہ کی اس واقعے کے بارے میں پوسٹ، جسے بہت سے لوگوں نے ’شرمناک‘ قرار دیا، پر نفرت انگیز تبصروں کی بھرمار ہو گئی، جن میں ’کشیدگی کم کرو‘ کا حوالہ دیتے ہوئے، تنازع میں ان کی جنگ روکنے  اور امن کی اپیلوں کا مذاق اڑایا گیا۔واضح رہے کہ آن لائن ذاتی معلومات کی ناپسندیدہ اشاعت، جسے ڈاکسنگ کہا جاتا ہے، صحافیوں، خاص طور پر خواتین صحافیوںکیلئے ڈیجیٹل ہراسانی کی ایک تیزی سے مقبول ہوتی عام شکل ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK