Inquilab Logo

وڈالا میں پانی سےبھرے ہوئے گڑھے میں گرکر ۲؍ بچوں کی موت، ٹھیکیدارکیخلاف لاپروائی کا معاملہ درج

Updated: October 27, 2021, 10:01 AM IST | Kazim Shaikh | Mumbai

یہاں پانی کی پائپ لائن کی مرمت کیلئے کھودے گئے گڑھے میں پانی بھر جانے کےبعد اس میں  ڈوب کر دوبچوںکی موت ہوگئی ۔

Yash Kumar Chandravanshi.Picture:Inquilab
یش کمار چندرونشی تصویر انقلاب

  یہاں پانی کی پائپ لائن  کی مرمت کیلئے کھودے گئے گڑھے   میں پانی بھر جانے کےبعد  اس  میں  ڈوب کر دوبچوںکی موت ہوگئی  ۔ پولیس نے اس سلسلے میں گڑھا کھودنے والے کنٹریکٹر کو  حراست  میں لے لیا   ہے ۔ یہ حادثہ اس وقت پیش آیا  جب کھیلنے کے دوران کرکٹ بال اس گڑھے میں چلا گیا۔ اس کو نکالنے میں  ایک بچہ ڈوبنے لگا تو اس کو بچانے کیلئے  اس کا دوسرا ساتھی دوڑا مگر  دونوں ہی ڈوب گے ۔ پولیس نے دونوں بچوں کی لاش نکال کر پنچنامہ کرنے کے بعد سائن اسپتال میں پوسٹ مارٹم کیلئے بھیج دیا ہے ۔ اس حادثے کی وجہ سے علاقے کا ماحول سوگوار ہوگیا ہے۔ دونوں بچے ۱۱۔۱۱؍ سال کے تھے ۔ 
 وڈالا کے کوکری آگار میں رہنے والے آلوک کمار نے نمائندہ ٔ  انقلاب کو بتایا کہ ان کا بیٹا یش کمار چندرونشی (۱۱) اور اسی علاقے میں رہنے والا شیوم جیسوال (۱۱) آپس میں  دوست تھے اور  ساتھ ہی کھیلتے تھے ۔ان میں سے ایک سناتن انگلش ہائی  اسکول   میں اور  دوسرا گرونانک سیمی انگلش  اسکول  زیر تعلیم تھا۔ دونوں  ۵؍ویں جماعت  کے طالب علم تھے۔ 
 آلوک کمار نے بتایاکہ     یش کمار پیر کو  تقریباً ۲؍بجے اپنے دوست  شیوم جیسوال کے ساتھ کھیلنے کیلئے گیا ۔ کھیلتے ہوئے دونوں وڈالا کے سیکٹر نمبر ۷؍ واقع میں واقع  ایک گڑھے کے پاس پہنچ گئے۔ سیکٹر نمبر ۷؍ میں پانی کی پائپ لائن پھوٹ جانے کی وجہ سے اس کی مرمت کیلئے تقریباً ۱۵؍ فٹ لمبا اور ۷؍ فٹ گہرا گڑھا کھود ا گیاتھا جو  یوں ہی لاوارث حالت میں چھوڑدیا گیا  ہے جس میں گرنے سے دونوں بچوں کی موت ہوگئی ۔
  ایک سوال کے جواب میں آلوک کمار نے مزید کہا کہ گڑھا ۱۵؍ دن پہلے کھودا گیا تھا،  اگر گڑھے کے چاروں جانب پترے وغیرہ لگائے گئے ہوتے تو شاید بچے وہاں نہ  جاتے اور یہ حادثہ نہ  ہوتا ۔  انھوں نے شکایت کی کہ سائن اسپتال میں پوسٹ  مارٹم کے بعد لاش ورثا کو دینے میں بھی تاخیر کی گئی ۔  خبر لکھے جانے تک  لاش اسپتال میں  ہی  جبکہ پولیس نے حادثاتی موت کا معاملہ درج کر لیا ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ پوسٹ مارٹم کی رپورٹ کے مطابق ایف آئی آر درج ہونی چاہئے ۔ انھوں نے کہا کہ گڑھا کھودنے والے کنٹریکٹر کے خلاف لاپروائی کا معاملہ بھی درج ہونا چاہئے ۔ 
 انٹاپ ہل پولیس اسٹیشن کے تفتیشی انسپکٹر کا کہنا ہے کہ حادثے کی خبر پولیس کو اس  وقت ملی جب سیکٹر نمبر ۷؍ کے پاس کھودے گئے گڑھے  میں ایک بچے کی لاش پانی کے اوپر تیر رہی تھی ۔ گڑھے کے قریب واقع بلڈنگ نمبر ۴۳؍ میں رہنے والے ایک شخص نے اپنی گیلری سے دیکھا کہ گڑھے کے پانی میں کوئی  چیز تیر رہی ہے تو انہوں  نے کسی ایک بچے کو بھیج کر معلوم کروایا۔ لاش کی تصدیق ہوتے ہی پولیس کو اس کی اطلاع دی گئی۔ پولیس نے وہاں کام کرنے والے مزدوروں کی مدد سے بچے کی لاش گڑھے سے نکالی۔ گڑھے کے پاس ۲؍ بچوں کے جوتےپڑے تھے  جس کے بعد پولیس کی ہدایت پر ایک مقامی شخص کی مدد سے گڑھے کے اندر دوسرے بچے کی تلاش شروع کی گئی تو  پانی میں ڈوبی ہوئی دوسری لاش بھی برآمد ہوئی۔ پولیس نے حادثاتی موت کا   معاملہ درج کرکے گڑھا کھودکر چھوڑ دینے والے سی پی ڈبلیوڈی کے کنٹریکٹرموہن تیور کو اپنی تحویل میں لے لیا  ہے ۔ پولیس کا کہنا ہے کہ پوسٹ مارٹم کے بعد مہلوکین کے گھروالوں کی شکایت پر پولیس مذکورہ ٹھیکیدار کے خلاف لاپروائی کابھی معاملہ درج کررہی ہے ۔   

wadala Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK