Inquilab Logo

بے روزگاری میں ۲۰۲۲ء نے ۲۰۰۸ءکو پیچھے چھوڑ دیا

Updated: December 27, 2022, 12:54 PM IST | New delhi

صرف تکینکی کمپنیوں ہی نے اس سال عالمی سطح پر ایک لاکھ ۵۲؍ ہزار افراد کو ملازمت سے نکال دیا جبکہ ۲۰۰۸ء میں ان کمپنیوں کے ۶۵؍ ہزار ملازمین کو نوکری گنوانی پڑی تھی

The coming year will not bring any good news for the unemployed (file photo).
آنے والا سال بھی بے روزگاروں کیلئے کوئی اچھی خبر نہیں لائے گا( فائل فوٹو)

کورونا وائرس کے بعد ۲۰۲۲ء وہ پہلا سال تھا جب کاروباربلا کسی روک ٹوک کے جاری رہے۔ کئی ممالک کی معیشت پٹری پر بھی آئی لیکن حقیقت میں کاروبار کو وہ رفتار نہیں مل سکی جو مارچ ۲۰۲۰ء ( جب دنیا بھر میں لاک ڈائون لگا یا گیا تھا) سے پہلے تھی۔ لہٰذا اس سال   کاروبار کی ڈانواڈول صورتحا ل کے پیش نظر بیشتر کمپنیوں نے اپنے یہاں ملازمین کی تعداد میں تخفیف کی جس کی وجہ سے بے روزگاری میں اضافہ ہوا۔ ایک رپورٹ کے مطابق کورونا کی پابندیاں ختم ہونے کے بعد روزگاری میں جو کمی آئی اس  نے ۲۰۰۸ء میں آئی عالمی مندی کو  بھی پیچھے چھوڑ دیا۔ کیونکہ اس دوران ہزاروں لوگوں کو اپنی ملازمت اور روزگار سے ہاتھ دھونا پڑا۔ 
  اطلاع کے مطابق  اپنی ملازمت گنوانے کا سب سے زیادہ خطرہ اس سال ٹیک کمپنیوں کے ملازمین کے سامنے رہا۔ ۲۰۲۲ء میں ایک ہزار سے زیادہ تکنیکی کمپنیوں نے عالمی سطح پر ایک لاکھ ۵۲؍ ہزار سے زیادہ ملازمین کو فارغ کر دیا، جو ۰۹۔۲۰۰۸ء کی عظیم کساد بازاری کی سطح کو بھی عبور کر گیا۔اس سال ہزاروں لوگ اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ اکیلے ٹیک کمپنیوں کی طرف سے بڑے پیمانے پر کی گئی چھنٹیوں نے ۰۹۔۲۰۰۸ء کی کساد بازاری کو بھی شکست دی۔ گلوبل آؤٹ پلیسمنٹ اور کیریئر ٹرانزیشننگ فرم چیلنجر گرے اینڈ کرسمس کے اعداد و شمار کے مطابق، ٹیک کمپنیوں نے ۲۰۰۸ءمیں تقریباً ۶۵؍ ہزار کارکنوں کو کام سے نکالا تھا  اور اتنی ہی تعداد میں کارکنان  نے ۲۰۰۹ء میں اپنی ملازمتیں گنوائی تھیں۔ اس کے مقابلے میں ایک ہزار سے زیادہ ٹیک کمپنیوں نے اس سال عالمی سطح پر ایک لاکھ ۵۲؍ ہزار سے زیادہ ملازمین کو فارغ کیا، جو ۰۹۔۲۰۰۸ء کی عظیم کساد بازاری کی سطح کو پیچھے چھوڑ دیتے ہیں۔ یاد رہے کہ یہ معاملہ کسی ایک ملک کا نہیں ہے دنیا کے تقریباً تمام ممالک میں  تکنیکی کمپنیوں نے اپنے ملازمین کی تعداد میں تخفیف کی ہے۔ کرنچ بیس کے مطابق یو ایس ٹیک سیکٹر نے اس سال ۹۱؍ ہزارسے زیادہ ملازمتوں میں کمی کی۔ ہندوستان میں بائجوز، ان اکیڈمی اور ویدانتا جیسی ایڈ ٹیک کمپنیوں کی قیادت میں، ۱۷؍ ہزار سے زیادہ تکنیکی ملازمین کو باہر کا راستہ دکھایا گیا۔ 
 آئندہ سال مزید بے روزگاری کا خدشہ
  ۲۰۲۲ء تو دو چار دنوں میں گزر جائے گا لیکن  بے روزگاری اور مندی کا یہ سلسلہ آئندہ سال بھی جاری رہےگا۔ بیشتر ماہرین کا یہی اندازہ ہے۔  فلپ کارٹ کے سی ای او کلیان کرشنا مورتی نے خبردار کیا ہے کہ یہ سلسلہ( ملازمین کی تعداد  میں تخفیف) اگلے ۱۲؍سے ۱۸؍مہینوں تک جاری رہ سکتا ہے اور انڈسٹری کو بہت زیادہ ہنگامہ آرائی اور اتار چڑھاؤ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ پی ڈبلیو یوسی انڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق ہندوستان میں صرف دو اسٹارٹ اپ شپ راکیٹ اور ون کارڈ نے جولائی تا ستمبر کی مدت میں یونیکورن کا درجہ (ایک بلین ڈالر اور اس سے اوپر کا کاروبار ) حاصل کیا۔دیو ایکس وینچر فنڈ کے شریک بانی رشیت شاہ نے کہا کہ اس سال کی دوسری سہ ماہی میں گراوٹ آئی تھی اور کوالیٹی ڈیل فلو کافی حد تک خشک ہو گیا تھا۔ شاہ نے کہا کہ درد کو کم کرنا نیا طریقہ بن گیا ہے، جس کی وجہ سے ایک اداس ماحول میں خاص طور پر ایڈٹیک سیکٹر میں برطرفیاں ہوئی ہیں۔
  یاد رہے کہ دنیا کی کئی مشہور کمپنیوں نے  سال کے آخر میں اپنے ملازمین کو کام سے نکالا ہے جس میں سوشل میڈیا کا سب سے مقبول پلیٹ فارم ٹویٹر سب سے آگے ہے جس تقریباً ۲۵؍ ہزار ملازمین کو اپنی دنیا بھر کی شاخوں سے رخصت کر دیا جبکہ  ایمیزون جیسے عالمی چین نے بھی تقریباً ۱۰؍ لوگوں کو گھر جانے کیلئے کہہ دیا۔ اس کے علاوہ ایچ پی،  اور دیگر کمپنیوں نے تھوڑی ہی سہی لیکن ایک مخصوص تعداد  میں ملازمین کو کام سے نکالا ہے۔ آئندہ سال بھی یہ سلسلہ جاری رہ سکتا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK