• Sat, 07 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

ایپل نوٹیفکیشن معاملہ: پارلیمانی کمیٹی ایپل حکام کو طلب کرسکتی ہے

Updated: November 01, 2023, 5:07 PM IST | New Delhi

ذرائع کے مطابق پارلیمانی کمیٹی ایپل کی جانب سے اپوزیشن لیڈران کو موصول ہونے والے معاملے کی جانچ کے دوران ایپل کے عہدیداروں کو طلب کر سکتی ہے۔ خیال رہے کہ کل ایپل کی جانب سے متعدد اپوزیشن لیڈران کو حکومت کی سرپرستی میں ہونے والی ہیکنگ کی اطلاع فراہم ہوئی تھی جس کے بعد مرکز نے کہا تھا کہ ہم اس معاملے کی جانچ کریں گے۔

Apple founder Steve Jobs. Photo: INN
ایپل کے بانی اسٹیو جابز۔ تصویر: آئی این این

ذرائع سے اطلاع ملی ہے کہ انفارمشن ٹیکنالوجی کی پارلیمانی کمیٹی ایپل انک کےحکام کو آئی فون کی جانب سے اپوزیشن لیڈران کو نوٹی فکیشن ملنے کے سلسلے میں طلب کر سکتی ہے۔خیال رہےکہ منگل کو متعدد اپوزیشن لیڈران کو ان کے آئی فون پر ایپل کی جانب سے یہ نوٹی فکیشن جاری کی گئی تھی کہ ان کا موبائل ریاست کی سرپرستی میں ہیک کیا جا رہا ہے۔ذرائع نے مزید اطلاع دی ہے کہ یہ معاملہ کل صبح پارلیمانی اسٹینڈنگ کمیٹی کے سامنے پیش کیا جائے گا۔یہ بھی خیال کیا جا رہا ہے کہ میٹنگ میں متعدد اپوزیشن لیڈران جنہیں ان کے آئی فون پریہ نوٹی فکیشن موصول ہوئی تھی ، سے سوال جواب بھی کئے جا سکتے ہیں۔اس حوالے سے چندر شیکھر نے کہا تھا کہ یہ الیکشن کا سیزن اور لوگ اس میں انتشار پیدا کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔مختلف ممالک میں متعدد لوگوں کو یہ نوٹیفکیشن موصول ہوا ہے۔


یاد رہے کہ جن اپوزیشن لیڈران کو یہ نوٹیفکیشن موصول ہوا تھا ان میں پون کھیڑا، ایم آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی ، راگھو چڈا، ششی تھرور اور دیگر لیڈران شامل ہیں۔ اس ضمن میں مرکز نے کہا ہے کہ ایپل کیلئے ضروری ہے کہ وہ متعدد معاملات کو واضح کرے جیسا کہ کیا اس کی ڈیوائسس محفوظ ہیں اور کیوں ۱۵۰؍ ممالک میں لوگوں کو یہ نوٹفکیشن موصول  ہور ہا ہے۔
 چندر شیکھر نےاپنے ایکس پوسٹ پر کہا ہے کہ ایپل نے متعددمرتبہ یہ دعویٰ کیا ہے کہ اس کے تمام پرڈوکٹس حفاظت کےلئے ڈیزائن کئےجاتے ہیں لیکن مرکز ان نوٹیفکیشن کی بھی اور ایپل کے حفاظتی اور ذاتیکی ان ڈیوائسوں کی بھی جانچ کرے گا۔
خیال رہے کہ ایپل نےکل ہیکنگ الرٹ کے دعوؤں کے جواب میں کہا تھا کہ وہ ریاست کی سرپرستی میں ہونے والے کسی بھی حملے کی اطلاعات سے نہیں جڑا ہوا ہے۔آئی فون بنانے والی کمپنی نے بھی کہا تھا کہ یہ ممکن ہے کہ ایپل کی جانب سے دی جانے والی کچھ نوٹیفکیشن غلط بھی ہوں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK