Inquilab Logo

سال۲۰۲۳ء عالمی معیشت کیلئے گزشتہ سال سے بھی زیادہ سخت ہوگا

Updated: January 03, 2023, 10:52 AM IST | Washington

بین الاقوامی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کی سربراہ کے مطابق امریکہ، چین اوریورپ کی کمزور معاشی صورتحال کا اثر عالمی معیشت پر بھی پڑے گا ، کورونا کے ممکنہ خطرے سے بھی حالات بگڑ سکتے ہیں

The American economy is also facing difficulties these days, which is having an impact on the global economy (File).
امریکی معیشت بھی ان دنوں مشکلات سے دوچار ہے جس کا اثر عالمی معیشت پر پڑ رہا ہے ( فائل )

 — بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم یف) کی سربراہ کرسٹالینا جارجیوا نے کہا ہے کہ زیادہ تر عالمی معیشتوں کیلئے ۲۰۲۳ء ایک مشکل سال ہو گا کیونکہ عالمی شرح نمو کے اہم انجنوں، امریکہ، یورپ اور چین کو کمزور اقتصادی سرگرمیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔آئی ایم ایف کی مینیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا نے امریکی نیوز چینل `سی بی ایس کو اتوار کو بتایا کہ نیا سال ابھی ختم ہونے والے سال سے زیادہ مشکل ہونے والا ہے کیونکہ ترقی کے تینوں بڑے مراکز بیک وقت اقتصادی سست روی کا شکار ہیں۔ یاد رہے کہ گزشتہ سال اکتوبر میں آئی ایم ایف نے ۲۰۲۳ء  کی عالمی اقتصادی نمو کی پیش گوئی میں کمی کا اعلان کیا تھا۔ عالمی ادارے کا اقتصادی منظر نامہ اس دباؤ کو ظاہر کرتا ہے جو یوکرین میں جنگ ، افراط زر اور امریکی فیڈرل ریزرو جیسے مرکزی بینکوں کی طرف سے شرح سود میں مہنگائی کو قابو کرنے کی غرض سے کئے گئے اضافے کےباعث اقتصادی نمو پر اثر انداز ہو رہا ہے۔آئی ایم ایف کی پیش گوئی میں کمی کےبعد سے چین نے  `زیرو کووڈ پالیسی کو ختم کر دیا ہے اور اپنی معیشت کو بے ترتیب انداز سے دوبارہ کھولنے کا آغاز کر دیا ہے لیکن چین کے صارفین کورونا وائرس کے کیس میں اضافے کے باعث محتاط نظر آتے ہیں۔
   پالیسی میں تبدیلی کے بعد پہلی بار عوامی سطح پر تبصرہ کرتے ہوئے چین کے صدر شی جن پنگ نے گزشتہ دنوں  نئے سال کے خطاب میں مزید کوششوں اور اتحاد کیلئے زور دیا تھا۔آئی ایم ایف کی سربراہ جارجیوا نے انٹرویو میں نوٹ کیا کہ ۴۰؍ برسوں میں ایسا پہلی بار ہونے کا امکان ہے کہ ۲۰۲۲ء میں چین کی ترقی عالمی نمو کے برابر یا اس سے کم ہوگی۔انہوں نے مزید کہا کہ چین میں آنے والے مہینوں میں کورونا وائرس کی متوقع `بش فائر یعنی تیزی سے پھیلنے کی صورت میں اس سال اس کی معیشت کو مزید متاثر کر سکتی ہے اور علاقائی اور عالمی ترقی دونوں پر منفی اثرات مرتب کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ گزشتہ ہفتے چین میں تھیں۔لیکن وہ ایک ایسے شہر میں تھیں جہاں کورونا کا کو ئی کیس نہیں تھا۔ لیکن ایک بار جب لوگ سفر کرنا شروع کردیں گے تو یہ صورت نہیں رہے گی۔جارجیوا کے بقول اگلے دو مہینے چین کیلئے مشکل ہوں گے، چینی ترقی پر منفی اثرات مرتب ہوں گے جبکہ اس کے عالمی ترقی پر بھی منفی اثرات ہوں گے۔ 
  یاد رہے کہ اکتوبر کی پیش گوئی میں عالمی مالیاتی ادارے نے گزشتہ سال چین کی مجموعی پیداوار کی شرح نمو ۳ء۲؍فی صد رکھی تھی جو کہ ۲۰۲۲ءکیلئے فنڈ کے عالمی `آؤٹ لک کے مطابق ہے۔ اس وقت ادارے نے کہا تھا کہ ۲۰۲۳ء   میں چین میں سالانہ نمو ۴ء۴۰؍ فی صد تک ہوگی جبکہ عالمی سرگرمیاں مزید سست ہو ں گی۔امریکی معیشت `سب سے زیادہ لچک دارامریکی معیشت کے بارے میں جارجیوا نے کہا کہ یہ دوسری معیشتوں کے مقابلے میں مختلف ہے اور ہو سکتا ہے کہ یہ معاشی دباؤ سے بچ جائے جس سے دنیا کی ایک تہائی معیشتوں کو نقصان پہنچنے کا امکان ہے۔انہوں نے کہا کہ ’’امریکی معیشت  سب سے زیادہ لچک دار ہے اور  امریکہ کساد بازاری سے بچ سکتا ہے۔ ہم دیکھتے ہیں کہ امریکہ کی لیبر مارکیٹ کافی مضبوط ہے۔‘‘تاہم امریکی معیشت کی یہ حقیقت اپنے طور پر ایک خطرہ بھی پیش کرتی ہے۔ امریکہ میں گزشتہ برس مہنگائی کی شرح گزشتہ چار دہائیوں کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی تھی، جسے واپس اپنے ہدف کی سطح پر لانے کیلئے  مرکزی بینک فیڈرل ریزرو کی کوششوں میں رکاوٹ پڑ سکتی ہے۔ کیا امریکہ میں شرح سود میں اضافہ پوری دنیا کی معیشت کو متاثر کررہا ہے؟ اگرچہ افراط زر نے ۲۰۲۲ءکے اختتام پر اپنے عروج سےواپسی کے کچھ آثار دکھائے، پھر بھی فیڈرل ریزرو کے ترجیحی اقدام کے مطابق افراطِ زر اپنے دو فی صد کے ہدف سے تقریباً تین گنا زیادہ ہے۔ جارجیوا کے الفاظ میں ’’یہ ایک ملی جلی نعمت ہے کیونکہ اگر لیبر مارکیٹ بہت مضبوط ہے تو فیڈرل ریزرو کو افراطِ زر کو کم کرنے کیلئے شرح سود کو مزید سخت رکھنا پڑ سکتا ہے۔‘‘یاد رہے کہ فیڈرل ریزرو نے پچھلے سال ۱۹۸۰ءکی دہائی کے بعد سے سخت ترین پالیسیاں اپنا تے ہوئے مارچ میں اپنے `بینچ مارک پالیسی ریٹ کو صفر کے قریب سے اٹھا کر ۴ء۲۵؍ فی صد اور پھر ۴ء۵۰؍تک بڑھا دیا تھا۔
 فیڈرل ریزرو کے حکام نے پچھلے مہینے اندازہ لگایا تھا کہ ۲۰۲۳ء میں شرح سود پانچ سے بڑھ جائے گی جو ۲۰۰۷ءکے بعد سے اب تک نہیں دیکھی گئی۔ نیوز ایجنسی  `رائٹرز کے مطابق فیڈرل ریزرو کیلئے امریکی جاب مارکیٹ توجہ کا مرکز ہو گی کیوں کہ حکام چاہیں گے کہ قیمتوں کے دباؤ کو کم کرنے میں مدد کے طور پر مزدوروں کی مانگ میں کمی آئے۔نئے سال کے پہلے ہفتے میں امریکہ میں روزگار کے محاذ پر کلیدی اعداد و شمار جاری کئے جائیں گے۔ ان میں ماہانہ `نان فارم پے رول کی رپورٹ بھی شامل ہوگی جو متوقع طور پر ظاہر کرے گی کہ امریکی معیشت نے دسمبر میں مزید دو لاکھ ملازمتوں کے مواقع پیدا کیے اور بے روزگاری کی شرح ۱۹۶۰ء  کے بعد سے ۳ء۷؍  فی صد کی کم ترین سطح پر رہی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK