Inquilab Logo Happiest Places to Work

امریکی ڈیری صنعت کیلئے دروازے کھلے توایک لاکھ کسان متاثر ہونگے

Updated: July 16, 2025, 11:12 AM IST | Agency | New Delhi

ایس بی آئی کی رپورٹ کے مطابق امریکی ڈیری مصنوعات کی آمد سےملکی صنعت کو سالانہ ایک لاکھ کروڑ کا نقصان ہوگا، دودھ کی قیمتیں ۱۵؍ سے ۲۵؍ فیصد گھٹ جائیں گی۔

The arrival of American dairy products will reduce milk prices, an old photo of a dairy farm. Photo: INN
امریکی ڈیری پروڈکٹس کی آمد سے دودھ کے دام کم ہوجائیں گے،ایک ڈیری فارم کی پرانی تصویر۔ تصویر: آئی این این

ہندوستان اور امریکہ کے درمیان مجوزہ دوطرفہ تجارتی معاہدہ  پربات چیت حتمی دور میں جارہی ہے۔ اس حوالے سے ایس بی آئی کی ایک رپورٹ میں اندیشہ ظاہر کیاگیا ہے کہ اگر امریکی ڈیری صنعت کیلئے ہندستان میں کھلے تو ملک کی ڈیری صنعت کو ایک لاکھ کروڑ کا نقصان ہوگا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، ہند امریکہ تجارتی معاہدے کا خاکہ تقریباً تیار ہے، لیکن زرعی اور ڈیری مصنوعات پر اختلاف اب بھی برقرار ہیں۔ ہندوستان نے امریکہ کی طرف سے زرعی اور ڈیری مصنوعات پر ڈیوٹی میں رعایت کی مانگ پر سخت رویہ اختیار کیا ہے۔ ہندوستان نے ابھی تک کسی بھی تجارتی شراکت دار کے ساتھ آزادانہ تجارتی معاہدے (ایف ٹی اے) میں ڈیری سیکٹر میں کوئی رعایت نہیں دی ہے۔ اسی کے پیش نظر  ایس بی آئی ریسرچ نے امریکہ کیلئے ہندوستانی ڈیری سیکٹر کے دروازے کھولنے کے ممکنہ فوائد اور نقصانات پر ایک رپورٹ پیش کی ہے۔ ایس بی آئی کی رپورٹ کے مطابق اگر ہندوستان ان شعبوں کو امریکہ کےلئے کھولتا ہے تو ہندوستان کو فائدہ کم اور نقصان زیادہ ہو سکتا ہے۔
 ہندوستان کے لئے ممکنہ فائدے
 ایس بی آئی ریسرچ کی رپورٹ کے مطابق  امریکی بازار تک اعلیٰ قیمت والی زرعی مصنوعات (جیسے آرگینک فوڈ، مصالحے وغیرہ) کی رسائی ہندوستان کیلئے  بڑا موقع ہو سکتی ہے۔ فی الحال  ہندوستان ان مصنوعات کو سالانہ ایک ارب ڈالر سے بھی کم برآمد کرتا ہے، جبکہ امریکی مانگ کے لحاظ سے یہ۳؍ ارب ڈالر سے زیادہ تک جا سکتا ہے۔اگر’ایس پی ایس‘ پابندیاں ختم ہو جائیں تو آم، لیچی، کیلا اور بھنڈی جیسی سبزیوں و پھلوں کی برآمدات بھی بڑھ سکتی ہیں۔فی الحال غیر ٹیرف رکاوٹیں  آیوش (آیوروید) اور جینیریک ادویات کی برآمدات میں رکاوٹ ڈال رہی ہیں۔ اگر یہ ختم ہو جائیں تو ان کی برآمدات میں ایک سے ۲؍ ارب ڈالر کی اضافہ ممکن ہے۔ اسکے علاوہ، اگر ویزا ضوابط میں نرمی ہو یا آؤٹ سورسنگ کی رسائی آسان بنائی جائے تو ہندوستان کے آئی ٹی اور سروس سیکٹر کی برآمدات میں بھی اضافہ ہو سکتا ہے۔مارکیٹ کھلنے سے امریکہ سے کولڈ اسٹوریج، لاجسٹکس، اور ٹیکنالوجی پر مبنی پریسیشن فارمنگ جیسے شعبوں میں سرمایہ کاری آ سکتی ہے۔ ساتھ ہی، چارا، مشینری اور ویٹرنری مصنوعات جیسے زرعی ان پٹس کی لاگت بھی کم ہو سکتی ہے۔
ہندوستان کیلئے ممکنہ نقصان 
 امریکہ کیلئے زرعی اور ڈیری شعبے کھولنے کی سب سے بڑی قیمت ہندوستانی کسانوں کی روزی روٹی کے خطرے کی صورت میں سامنے آ سکتی ہے، خاص طور پر چھوٹے کسانوں کیلئے  جو ڈیری پیداوار سے جڑے ہیں۔ امریکہ میں ڈیری سیکٹر کو بھاری سبسڈی دی جاتی ہے، جس سے ہندوستانی کسان مقابلہ نہیں کر پائیں گے۔دوسرا بڑا مسئلہ ڈیری مصنوعات میں گروتھ ہارمون اور جینیٹکلی ماڈیفائیڈ(جی ایم) جانداروں کے استعمال کا ہے، جو ہندوستان میں ممنوع ہیں۔ اگر یہ سیکٹر امریکہ کے لیے کھولا گیا تو ملک میں’جی ایم‘فوڈز کی آمد میں اضافہ ہو سکتا ہے، جس سے عوامی صحت کے معیارات سے متعلق تنازع پیدا ہو سکتا ہے۔
 ایس بی آئی ریسرچ کے مطابق، اگر ہندوستان اپنے ڈیری سیکٹر کو غیر ملکی منڈی کے لیے کھولتا ہے تو اس کا براہ راست اثر گھریلو دودھ کی قیمتوں پر پڑے گا، جن میں تقریباً۱۵؍سے ۲۵؍فیصد تک کمی آ سکتی ہے۔اگر دودھ کی قیمتوں میں۱۵؍کی کمی ہوتی ہے، تو کل آمدنی میں تقریباً۱ء۸؍ لاکھ کروڑ کا نقصان ہوگا۔ اس میں سے اگر کسانوں کی حصہ داری۶۰؍فیصدمانی جائے اور قیمتوں میں کمی سے سپلائی میں ممکنہ تبدیلی کو بھی مدنظر رکھا جائے، تو کسانوں کو سالانہ۱ء۰۳؍ لاکھ کروڑ کا نقصان ہو سکتا ہے۔
لاکھوں کسان بے روزگار ہو سکتے ہیں
 ڈیری سیکٹر ملک کی مجموعی جی وی اے (گراس ویلیو ایڈیڈ) میں۲ء۵؍ سے۳؍فیصد کا حصہ رکھتا ہے، جو تقریباً ۷ء۵؍ سے۹؍ لاکھ کروڑ کے برابر ہے۔ اس سیکٹر میں تقریباً ۸؍کروڑ لوگوں کو براہ راست روزگار ملا ہوا ہے، یعنی ہر ایک لاکھ جی وی اے پر ایک شخص کو روزگار ملتا ہے۔اگر دودھ کی قیمتوں میں۱۵؍فیصد کی کمی آتی ہے اور کسانوں کو۱ء۰۳؍ لاکھ کروڑ کا نقصان ہوتا ہے، تو چارہ، ایندھن، ٹرانسپورٹ لاگت اور بغیر تنخواہ والے مزدور کو مدنظر رکھتے ہوئے جی وی اے  میں تقریباً ۵۰؍ فیصد کی کمی مانی جا سکتی ہے۔ اس طرح جی وی اے  میں تخمینی نقصان۰ء۵۱؍ لاکھ کروڑ ہوگا۔
۲ء۵؍ کروڑ ٹن دودھ درآمد کرنا پڑے گا
 اگر دودھ کی قیمتوں میں۱۵؍فیصد کی کمی آتی ہے، تو طلب میں اضافہ ہو کر تقریباً۱ء۴؍کروڑ ٹن تک پہنچ سکتا ہے۔ دوسری طرف، سپلائی میں تقریباً ۱ء۱؍ کروڑ ٹن کی کمی آ سکتی ہے۔ اس طرح تقریباً۲ء۵؍ کروڑ ٹن کی کمی کو درآمد کے ذریعے پورا کرنا پڑے گا۔رپورٹ کے مطابق، صارف اور پیداوار کنندہ کے فائدے(سرپلس) کے لحاظ سے دیکھا جائے تو امریکہ کیلئے ڈیری سیکٹر کھولنے کے بعد فائدے کا بڑا حصہ کسانوں سے چھن کر صارفین کی طرف منتقل ہو جائے گا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK