Inquilab Logo Happiest Places to Work

برطانیہ کے ۲۲۱؍ اراکین پارلیمان کا حکومت سے فلسطین کو تسلیم کرنے کا مطالبہ

Updated: July 27, 2025, 10:10 AM IST | London

اراکین نے وزیر اعظم کے نام خط میں لکھاکہ ۲۸؍ اور۲۹؍ جولائی کوفرانس اور سعودی عرب کی قیادت میں ہونے والےاقوام متحدہ کے اجلاس میں ہی فلسطین کوتسلیم کرلیاجائے۔

Pressure is mounting on British Prime Minister Keir Starmer to recognize Palestine. Photo: INN.
برطانیہ کے وزیر اعظم کیئر اسٹارمر پر فلسطین کو تسلیم کرنے کا دباؤ بڑھ گیا ہے۔ تصویر: آئی این این۔

فرانس کے ذریعے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کئے جانے کے بعد اب برطانوی پارلیمنٹ کے ۲۰۰؍ سے زائد اراکین نے حکومت سےفلسطین کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا ہے جن میں متعدد کا تعلق حکمراں لیبر پارٹی سے ہے۔ ان اراکین پارلیمنٹ نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فلسطین کو بطورِ ریاست باقاعدہ طور پر تسلیم کرے۔ اس مطالبے سے وزیر اعظم کیئر سٹارمر پر دباؤ میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ یہ مطالبہ۹؍ مختلف سیاسی پارٹیوں سے تعلق رکھنے والے اراکین کے دستخط شدہ ایک خط کے ذریعے سامنے آیا۔ یہ خط فرانسیسی صدر امانوئل میکروں کے اس اعلان کے ایک دن بعد جاری کیا گیا کہ فرانس رواں سال ستمبر میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطین کو با ضابطہ طور پر تسلیم کرے گا۔ 
اگر ایسا ہوا تو فرانس جی سیون ممالک میں پہلا ملک اور اب تک کا سب سے مضبوط یورپی ملک ہو گا جو یہ قدم اٹھائے گا۔ حالانکہ فرانس کے اس فیصلے کی اسرائیل اور امریکہ دونوں نے مذمت کی ہے۔ غزہ میں جاری جنگ اور محصور علاقے میں ممکنہ اجتماعی قحط کے خدشات کے باعث کیئر اسٹارمر کو اندرونِ ملک اور عالمی سطح پر فلسطین کو تسلیم کرنے کے مطالبے پر بڑھتے ہوئے دباؤ کا سامنا ہے۔ 
خط میں ۲۲۱؍برطانوی اراکین پارلیمنٹ نے لکھا ’’ہم آپ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ آئندہ ہفتے کے اجلاس میں فلسطینی ریاست کو با ضابطہ طور پر تسلیم کیا جائے۔ ‘‘ اس سے مراد ۲۸؍ اور ۲۹؍جولائی کو نیویارک میں ہونے والا وہ اقوامِ متحدہ کا اجلاس ہے، جس کی مشترکہ صدارت فرانس اور سعودی عرب کر رہے ہیں۔ اراکین نے کہا ہے ’’ اگرچہ ہم تسلیم کرتے ہیں کہ برطانیہ تنہا فلسطینی ریاست کا قیام ممکن نہیں بنا سکتا لیکن برطانیہ کا با ضابطہ اعتراف ایک اہم علامتی قدم ہو گا۔ ‘‘
خط پر دستخط کرنے والوں میں اعتدال پسند دائیں بازو کی کنزرویٹیو پارٹی، مرکز کی لبرل ڈیموکریٹس اور اسکاٹ لینڈ و ویلز کی علاقائی جماعتوں کے اراکین شامل ہیں۔ انہوں نے برطانیہ کی تاریخی ذمہ داریوں اور اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں اس کی رکنیت کاخصوصی حوالہ دیا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK